بدھ, اپریل 24, 2024
بدھ, اپریل 24, 2024

ہومFact Checkوائرل ویڈیو میں نظر آرہی سفید پوش خاتون ملکہ الزبتھ نہیں ہیں

وائرل ویڈیو میں نظر آرہی سفید پوش خاتون ملکہ الزبتھ نہیں ہیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

برطانوی سلطلنت کی حکمرانی کرنے والی ملکہ الزبتھ کا گزشتہ ہفتہ انتقال ہو گیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر ایک طبقہ برطانوی بادشاہت کے مظالم کو اجاگر کر رہا ہے۔ اسی پس منظر میں ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں سفید پوش گاؤن میں ملبوس دو خواتین کو بچوں کے ایک گروپ کے سامنے کھانے کی اشیاء پھینکتے ہوئے دکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ ہے کہ اس ویڈیو میں ملکہ الزبتھ ہیں جو افریقی بچوں کے ساتھ ایک یادگار لمحہ بتا رہی ہیں۔

وائرل ویڈیو میں نظر آرہی سفید پوش خاتون ملکہ الزبتھ نہیں ہے
Courtesy:FB/tufaankhan.004

متعدد فیس بک اور ٹویٹر صارفین اس ویڈیو کو ملکہ الزبتھ کے منفی رویے کا بتاکر انہیں تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔

Fact Check/Verification

وائرل ویڈیو کے کیفریم کو ہم نے ین ڈیکس سرچ کیا تو ہمیں آئی ایم ڈی بی نامی ویب سائٹ پر ہو بہو ایک فریم ملا۔ جس کے عنوان میں دی گئی معلومات کے مطابق یہ ایک بلیک اینڈ وائٹ فلم ہے۔ جس میں دو خواتین غریب بچوں پر پیسے پھینک رہی ہیں۔ یہ فلم ویتنام میں فلمائی گئی تھی۔

Courtesy:IMDb

کیفریم کے ساتھ ہم نے مذکورہ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ہسٹری اپ اسکیلڈ نامی یوٹیوب چینل پر 49 سکینڈ کی اپلوڈ شدہ 11 فروری 2021 کی ایک ویڈیو ملی۔ جس کا عنوان 1899-انڈو چائنا ویتنام، خواتین بچوں کے لئے سکے پھینک رہی ہیں، ویڈیو میں وہی منظر دیکھا جا سکتا ہے، جسے سوشل میڈیا پر ملکہ الزبتھ کے منفی رویے کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے۔

Screenshot of YouTube video by History Upscaled

ویڈیو کی تفصیل میں لکھا ہے کہ گیبریل ویرے فلم ڈائریکٹر اور فوٹو گرافر تھے، جن کی پیدائش فرانس کی تھی، فلم کو گیبریل ویرے نے فرانس انڈو چائنا میں شوٹ کیا تھا، جسے اب ویتنام کہا جاتا ہے۔ فلم میں دو فرانسیسی خواتین کو انامائٹ(ویت نامی)بچوں کے ایک ہجوم میں ساپیکس پھینکتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔

مزید سرچ کے دوران کیٹ لاگ لومیر نامی ویب سائٹ پر ایک مضمون ملا۔ جس کے عنوان میں دی گئی معلومات کے مطابق پگوڈا میں انامیز بچے خواتین کے سامنے سے سکے اٹھا رہے ہیں۔ مزید لکھا ہے کہ یہ کلپ 28 اپریل 1899 سے 2مارچ 1900 کے درمیان گیبریل ویرے نے فرانسیسی انڈو چائنا میں شوٹ کی تھی۔ اس کی نمائش 20 جنوری 1901 کولیون (فرانس) میں کی گئی تھی۔

Screenshot of Catalogue Lumiere website

قابل ذکر بات یہ ہے کہ ملکہ الزبتھ کی پیدائش1926 میں ہوئی تھی اور ویڈیو کی شوٹنگ اور اسکریننگ دو دہائیوں پہلے ہوئی ہے۔

اس کے علاوہ آرٹیکل میں دائیں جانب کھڑی خاتون کی شناخت میڈم پال ڈومر کے طور پر کی گئی ہے، جبکہ بائیں جانب کھڑی خاتون ان کی بیٹی ہیں۔

Screenshot of Catalogue Lumiere website

اس کے علاوہ قطر کی حمد بن خلیفہ یونیورسٹی میں مڈل ایسٹ اسٹڈیز کے اسسٹنٹ پرفیسر مارک اوون جونز نے بھی اپنے ایک ٹویٹ میں واضح کیا ہے کہ وائرل کلپ میں نظر آنے والی خواتین میں سے کوئی بھی ملکہ الزبتھ نہیں ہیں، بلکہ اس ویڈیو کو ملکہ الزبتھ کی پیدائش سے 26 سال پہلےسنہ 1900 میں گیبریل ویرے نے ویتنام میں فلمایا تھا۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات میں واضح ہوا کہ “ملکہ الزبتھ کا افریقی بچوں کے ساتھ منفی رویہ” دعوے کے ساتھ وائرل پوسٹ غلط ہے۔ یہ ویڈیو برطانوی ملکہ کی پیدائش سے دو دہائی قبل ویتنام میں بنائی گئی تھی۔

Result: False

Sources
Image post by IMDb
YouTube Video By History Upscaled, Dated February 11, 2021
Catalogue Lumiere Website
Tweet By Marc Owen Jones, Dated September 9, 2022


اس آرٹیکل کو انگلش سے اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے، جسے وسودھا بیر نے لکھا ہے

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular