اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkمیدان میں رکھے راشن کی یہ تصویر افغانستان کی نہیں ہے

میدان میں رکھے راشن کی یہ تصویر افغانستان کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر میدان میں رکھے راشن کی ایک تصویر خوب گردش کر رہی ہے۔ تصویر سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ “افغانستان میں عوام کے لئے راشن ایک میدان میں رکھ دیا گیا ہے، اس راشن کو کوئی بھی بغیر پابندی کے لے جا سکتا ہے۔ عوام کو یہ راشن بغیر رجسٹریشن، شناختی کارڈ کے دیا جا رہا ہے۔ امارت اسلامی افغانستان نے یہ راشن نیک نیتی اور عوام کے لئے رکھا”۔

ٹویٹر پر اسلامک امارت نامی ٹویٹر ہینڈل سے راشن کی تصویر کو شیئر کیا ہے۔ جس پر ہمارے آرٹیکل لکھنے تک 1،572 لائکس اور 474 ری ٹویٹ تھے۔ صارف نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “افغانستان میں راشن میدان میں رکھ دیا گیا ہے کوئی بھی شخص اٹھا کر لے جا سکتا ہے کسی قسم کی پابندی نہیں نہ فوٹوسیشن یا سیلفی ہوگی۔ نہ رجسٹریشن نہ شناختی کارڈ نہ ہی سیاست ہوگی بس انسانیت کی خدمت ہوگی یہ ہے امارت اسلامیہ افغانستان کا جذبہ نیک نیتی اور عوام کے لیے اخلاص اللہ قبول فرمائے”۔

میدان میں رکھے راشن کی یہ تصویر افغانستا کی نہیں ہے
Courtesy:Twitter@IslamicEmiirate

اس تصویر کو دیگر فیس بک اور ٹویٹر ہینڈلس سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔

میدان میں رکھے راشن کی تصویر کو کچھ صارفین نے ایران کا بھی بتا کر شیئر کیا تھا۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

میدان میں رکھے راشن کی تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ‘مسلم اِن گیمبیا’ نامی فیس بک پیج پر وائرل تصویر کے ساتھ شیئر کی گئی دیگر کئی تصاویر بھی ملیں۔ جس کے کیپشن میں لکھا تھا کہ شیخ الحاجی ابریما ڈنگ ڈنگ صلاح رمضان المبارک کے مہینے میں نیانی اور کُنٹنگ میں ضرورت مند فیملی اور دوستوں تک پہنچے۔

Courtesy:MuslimInGambia

مذکورہ فیس بک پوسٹ سے ہمیں ایک سراغ ملا کہ یہ تصویر گیمبیا کے کُنٹنگ کی ہے۔ پھر ہم نے اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں پوزیٹیو ہیلتھ ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر جون 2019 کو شائع شدہ رپورٹ میں ٹوپی جبّہ پہنے شخص کی تصویر کے ساتھ راشن والی تصویر بھی ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق امام جیتہ کی جانب سےگیمبیا میں گاؤں کے ضرورت مند لوگ، اسکول اور یتیم بچوں کو کو کھانے کا سامان تقسیم کیا گیا۔

Courtesy:positivehealth.com

مزید سرچ کے دوران ہمیں افریقہ چیک نامی ویب سائٹ پر اسی تصویر کے حوالے سے کیا گیا ایک فیکٹ چیک ملا۔ افریقہ چیک نے یہ فیکٹ چیک 07 اپریل 2020 کو شائع کیا تھا۔ اس وقت اس تصویر کو شیئر کر یہ دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ کورونا لاک ڈاؤن کے دوران روانڈا میں ضرورت مندوں کو راشن تقسیم کیا گیا۔ افریقہ چیک کی تحقیقات میں بھی یہ واضح ہوا کہ یہ تصویر رمضان میں گیمبیا میں شیخ الحاجی ابریما ڈنگ ڈنگ صلاح کے ذریعے تقسیم کئے گئے راشن کی ہے۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ میدان میں رکھے راشن کی تصویر کم از کم 3 سال پرانی ہے اور تحقیقات سے ملی جانکاری کے مطابق گیمبیا میں رمضان کے موقعے پر ضرورت مندوں کو تقسیم کئے گئے راشن کی ہے۔

Result: False Context/ False

Our Sources

Facebook Post shared by MuslimsInGambia
Report Published by Positivehealth.com

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular