Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر 27سیکینڈ کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں کچھ فوجی جوان لبیک یا حسین کہتے ہوئے سنائی دے رہے ہیں۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو روسی فوج کے لبیک یا حسین کی صدا لگانے کی ہے۔

ان دنوں سوشل میڈیا پر روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے۔ اس بیچ سوشل میڈیا پر جنگ سے جوڑکر متعدد پرانی تصاویر اور ویڈیو کو غلط دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ حالیہ دنوں میں لبیک یا حسین کی صدا لگاتے ہوئے فوجی جوان کی ایک 27 سکینڈ کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جسے روسی فوج کا بتاکر شیئر کی جا رہی ہے۔
یوٹیوب اور ٹویٹر پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھیں۔
فیس بک پر روسی فوج کے لبیک یا حسین کی صدا کی بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کو کتنے صارفین نے پوسٹ کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں 63 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 15,664 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔

روسی فوج کے لبیک یا حسین کی صدا لگانے کی بتا کر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو ین ڈیکس سرچ کیا۔
اس دوران ہمیں وی کے ڈاٹ کام نامی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو ملی۔ جسے 20 نومبر 2020 کو شائع کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کے ساتھ کیشن آذری زبان میں ہے۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ یہ فوجی جوان آذربائیجان کی ہے، جو لبیک یا حسین کا نعرہ لگا رہے ہیں۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں یہی ویڈیو سيد طالع براديگاهى نامی آفیشل انساٹاگرام ہینڈل پر 20 نومبر 2020 کو شیئر شدہ ملی۔ اس ویڈیو کے ساتھ بھی آذری زبان میں کیپشن تھا۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ اس ویڈیو کو آذری فوج کا بتایا گیا ہے۔
ہم نے جب ویڈیو کو غور سے دیکھا تو ہمیں ایک فوجی جوان کی ٹوپی پر اے زیڈ ای لکھا ہوا نظر آیا۔ جب ہم نے اے زیڈ ای آرمی گوگل پر سرچ کیا تو پتا چلا کہ یہ کوڈ آذر بائیجان کے آرمی کے لباس پر لکھا ہوتا ہے۔ فوجی جوان کے لباس پر بھی کچھ لکھا ہوا نظر آیا، البتہ ویڈیو کی کوالٹی خراب ہونے کی وجہ سے واضح نہیں ہوا سکا کہ وردی پر لکھا کیا ہے۔

اس طرح ہماری تحقیقات سے واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور حالیہ روس اور یوکرین کے درمیان ہورہی جنگ کی نہیں ہے۔ لیکن ہماری تحقیقات میں یہ ثابت نہ ہو سکا کہ ویڈیو میں نظر آرہے فوجی جوان کس ملک کے ہیں۔ البتہ ذاتی تجزیے سے پتا چلا کہ ویڈیو آذر بائیجان کی فوج کی ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044