ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkوائرل ویڈیو میں پولس کی پٹائی کر رہا شخص ایس پی ایم...

وائرل ویڈیو میں پولس کی پٹائی کر رہا شخص ایس پی ایم ایل اے سلیم حیدر نہیں ہیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر پولس کی پٹائی کا ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس کے ساتھ صارفین دعویٰ کر رہے ہیں کہ “مختارگنج سے سماج وادی پارٹی کے ایم ایل اے سلیم حیدر نے بیچ سڑک پر ایک پولس ملازم کی پٹائی کی”۔

پولس کی پٹائی کر رہا شخص ایس پی ایم ایل اے سلیم حیدر نہیں ہے
Courtesy: FB/Nayam Tank

سوشل میڈیا پر ایک صارف نے پولس کی پٹائی کی ویڈیو شیئر کر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ ہیں مختارگنج سے سماج وادی ایم ایل اے سلیم حیدر اور ان کے ساتھ رام گوپال یادو کس طرح بیچ سڑک پر پولس ملازم کو تھپڑ مار رہے ہیں، اگر اترپردیش میں سماج وادی پارٹی کی سرکار آگئی تو کیا حال ہوگا؟ایک وردی پوش پر سرعام ہاتھ اٹھانا، مارپیٹ کرنا کہاں تک جائز ہے؟ پولس اور انتظامیہ کو بدنام کیا جا رہا ہے، یوگی سرکار اس پر جلد ایکشن لیں، ملزمین کو جیل بھیج کر سخت کاروائی کریں اور عوام کا بھروسا قائم کریں”۔

بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 7 دسمبر کو گورکھپور میں ایک انتخابی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نریندر مودی نےکہا تھا کہ “لال ٹوپی والوں کو گھوٹالے کے لئے حکومت چاہیئے، انہوں نے مزید کہا کہ بی جے پی کے لئے ریڈ الرٹ ہے لال ٹوپی، کیونکہ یہ خطرے کی گھنٹی ہے”۔

Fact Check/Verification 

کیا مختارگنج کے ایس پی ایم ایل اے سلیم حیدر نے بیچ سڑک پر پولس ملازم کو مارا پیٹا؟ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ویڈیو کو ہم نے سب سے پہلے انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن وائرل ویڈیو سے متعلق کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔

Screen shot of google image

کون ہے پولس کی پٹائی کر رہا شخص؟

پھر ہم نے گوگل کیورڈ کی مدد سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 4 دسمبر2021 کو شائع شدہ ٹی وی9 بھارت ورش پر پولس کی پٹائی کے حوالے سے ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق یہ واقعہ لکھنؤ شہر کا ہے، جہاں داروغہ ونود کمار کی گاڑی کی ٹکر سڑک پر موجود دوسری گاڑی سے ہو گئی تھی، اس کے بعد آشیش شکلا نامی شخص نے داروغہ کو تھپڑ جڑنے کے ساتھ ان سے مارپیٹ کی، ساتھ ہی داروغہ کی وردی بھی پھاڑ دی۔ موقع پر پہنچی پولس نے چار افراد کو گرفتار کر لیا، اس واقعے کا اہم ملزم آشیش شکلا نامی شخص بتایا گیا ہے۔

Courtesy: TV9 Bharat varsh

سرچ کے دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر گزشتہ3دسمبر کو شائع ایک خبر ملی، جس کے مطابق جن 4 ملزمین نے داروغہ ونود کمار کو تھپڑ مارا تھا انہیں گرفتار کیا جا چکا ہے۔ ان میں آشیش شکلا، پرانجل ماتھور، پریانک ماتھور اور پرویندر کمار شامل ہیں۔

مزید جانکاری کے لئے ہماری ٹیم نے لکھنؤ کے حسن گنج تھانہ کے ایس ایچ او آشوک سونکر سے رابطہ کیا، انہوں نے ہمیں بتایا کہ “داروغہ کو تھپڑ مار نے والے آشیش شکلا اور ان کے تینوں ساتھی کسی بھی پارٹی کے لیڈر نہیں ہیں۔ آشیش شکلا ایک تاجر ہے، ایس ایچ او نے مزید بتایا کہ ملزمین پر 395, 353, 323, 504 اور 506 جیسی دفعات کے تحت کیس درج کیا گیا ہے”۔

تحقیقات کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق ٹویٹر پر لکھنؤ پولس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے مطابق داروغہ ونود کمار کو تھپڑ مارنے کے الزام میں آشیش شکلا سمیت چار افراد کی گرفتاری کا ذکر کیا گیا ہے۔

آپ کو بتادیں کہ اترپردیش میں مختارگنج نام کا اسمبلی حلقہ نہیں ہے اور نا سلیم حیدر نام کے کوئی ایم ایل اے ہیں۔

Conclusion 

اس طرح ہماری تحقیقات سے یہ واضح ہوتا ہے کہ مختارگنج کے ایس پی ایم ایل اے سلیم حیدر نے بیچ سڑک پر ایک پولس ملازم کو نہیں پیٹا تھا، بلکہ آشیش شکلا اور ان کے تین ساتھیوں نے داروغہ ونود کو سر راہ پیٹا تھا، جنہیں یوپی پولس گرفتار کر چکی ہے۔


Result: False

Our Sources

Tv9hindi.com

Indiatimes.com

Police Commissionerate Lucknow

Direct Contact


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular