جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkمدینہ منورہ میں شہید کی گئی تین تاریخی مسجد کو الگ رُخ...

مدینہ منورہ میں شہید کی گئی تین تاریخی مسجد کو الگ رُخ دے کر عوام کو کیوں کیا جارہاہے گمراہ؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

دوہزار بارہ میں سعودی سرکارنے تین تاریخی مسجد کو منہدم کردیا۔وہیں دوہزار چودہ میں ایک مسجد بنانے کے لئے ایک سو چھبیس مسجدوں کو منہدم کیاتھا۔لیکن ہندوستانی مولویوں کا اس بات پر ہنگامہ کرنا ہے کہ بابری مسجد کو توڑنا صحیح  نہیں ہے تو یہ خواہ مخواہ بے معنی باتیں ہیں۔اگر مسلمانوں کے لئے مسجد اہم ہوتی تو جوسعودی عرب میں منہدم کی گئی مسجد یں شہید نہیں کی جاتی۔۔

تصدیق

روینار نامی ٹویٹر ہینڈل سے ایک ٹویٹ کیاگیا ہے۔جس میں انہوں نے دعویٰ کیاہے سعودی عرب میں جو دوہزار بارہ اور دوہزار چودہ میں مسجدیں منہدم کی گئی تھی۔ اس پر ہندوستانی مسلمانوں نے اعتراض نہیں جتایا۔ جبکہ بابری مسجد منہدم کئے جانے پر ہندوستانی مولوی  ہنگامہ کررہے ہیں۔حالانکہ دیکھا جائے تو مسلمانوں میں مسجد کا منہدم ہونا کوئی بڑی بات نہیں ہے۔یہ باتیں روینار نے ٹویٹر پر پوسٹ کیاہے۔جس کو سیکڑوں لوگوں نے ری ٹویٹ اور لائک بھی کیاہے۔

ہماری تحقیق

ان ٹویٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔پھر ہم اس بارے میں جاننے کےلئے گوگل سرچ کیا۔جہاں ہمیں اس تعلق سے کئی خبریں ملیں۔

روینار کی ٹویٹ پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔اس  دوران ہمیں ٹائم نامی ویب سائٹ پر ایک خبر ملی۔جس میں لکھا ہے کہ مکہ مکرمہ میں جو عمارتیں تعمیر کی گئی ہے حجاج اکرام کےلئے وہ محمدؐ کے چچا حضرت حمزہؓ کے گھر کومنہدم کرکے بنایا گیاہے۔لیکن یہ واضح اب تک نہیں ہوا کہ جو تین مسجدیں منہدم کی گئ  ہے وہ کون کون سی ہے۔ تب ہمیں گوگل کیورڈ  سرچ کی مدد سے ٹائمس آف انڈیا کی ویب سائٹ پر اٹھائیس اکتوبر دوہزار بارہ میں شائع ایک خبر ملی۔جس میں لکھا ہے کہ مسجد الغمامہ جوکہ مسجد نبویؐ سے متصل تھی اسے شہید کر کے مسجد نبوی کو وسیع تر کیاجائے گا۔یہاں آپ کویہاں بتاتا چلوں کہ حضرت محمدؐ ،حضرت ابوبکرؓ،حضرت عمرؓ کی یاد میں مسجد الغمامہ کی تعمیر کی گئی تھی۔

ان سب خبروں کو پڑھنے کے بعد ہم نے مزید تحقیقات شروع کی۔تب ہمیں گوگل کیورڈ سرچ کے دروان ہمیں العربیہ بزنیس نامی ویب سائٹ پر تیرہ اکتوبر دوہزار چودہ  میں شائع ایک خبر ملی۔ جس میں لکھا ہے کہ مدینہ منورہ میں ایک بڑی مسجد تعمیر کرنے کے لئے ایک سو چھبیس مسجدوں کو اسلئے شہید کی جارہی ہے ۔کیوںکہ حج اور عمرہ کے لئے آنے والے زائرین کو آسانی ہوسکے۔واضح رہے کہ اب مسجدیں نبوی تیار ہوچکی ہے۔جس میں پندرہ لاکھ سے زائد زائرین حج ایک ساتھ نماز ادا کر سکتے ہیں۔

نتیجہ

تمام تر تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ روینار نے جو اپنے ٹویٹ میں ذکر کیاہےکہ سعودی عرب میں ایک سو چھبیس اور تین تاریخی مسجدوں کو شہید کیاجاچکا ہے۔اس لئے مسلمانوں کو بابری مسجد منہدم ہونے پر ہنگامہ نہیں کرناچائیے۔دراصل مدینہ میں ان مسجدوں کو مسجدنبوی کو وسیع کرنے کے لئے اور زائرین حج کی بڑھتی تعداد کے پیش نظران مسجدوں کو شہید کیاگیا ہے نہ کہ وہاں پر کچھ اور تعمیر کرنے کےلیے۔

اب یہ واضح ہوتا ہے کہ بابری مسجد اورمدینہ منورہ میں کئے گئے شہید مسجدوں کا واقعہ مختلف ہے۔اس لئے نیوز چیکر کی تحقیق میں ثابت ہوا کی اس خبر کو غلط انداز میں شیئر کیاگیاہے۔تاکہ عوام کو گمراہ کیا جائے۔

 

ٹولس کا استعمال

گوگل سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

نتائج:گمراہ کن خبر

 نوٹ:۔ اگر آپ ہمارے ریسرچ پر اتفاق نہیں رکھتے ہیں یا آپ کے پاس ایسی کوئی جانکاری ہے جس پر آپ کو شک ہےتو آپ ہمیں نیچے دیگئی ای میل آڈی پر بھیج سکتے

checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular