پیر, دسمبر 23, 2024
پیر, دسمبر 23, 2024

HomeFact Checkتریپورہ کے مسلمانوں کے مظاہرے کا نہیں ہے یہ ویڈیو

تریپورہ کے مسلمانوں کے مظاہرے کا نہیں ہے یہ ویڈیو

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

یوشل میڈیا پر 30 سیکینڈ کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ ویڈیو میں لوگوں کی کافی بھیڑ نظر آرہی ہے۔ صارفین نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “تریپورہ کے مسلمانوں نے اپنے اوپر ہورہے تشدد کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور وہ سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ اللہ ان کی حفاظت فرمائے”۔

تشدد کے خلاف تریپورہ کے مسلمانوں کے مظاہرے کا وائرل ویڈیو
یوٹیوب ہر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

بھارت میں تریپورہ کے مسلمانوں کے خلاف تشدد کے واقعات پیش آئے تھے۔ میڈِیا رپورٹ کے مطابق تریپورہ میں تشدد کے دوران اکثریت طبقہ کے ایک ہجوم نے مسلمانوں کے گھروں، کاروباروں اور مساجد کو نشانہ بنایا۔ جس میں کم از کم ایک درجن مساجد کو نقصان پہنچایا گیا۔

اس واقعے کے بعد یوٹیوب اور سوشل نٹورکنگ سائٹس پر صارفین طرح طرح کے ویڈیو اور تصاویر کو تریپورہ واقعے سے جوڑ کر شیئر کرنے لگے۔ اسی طرح کا ایک ویڈیو یوٹیوب پر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس سے متعلق یوٹیوبر کا دعویٰ ہے کہ تریپورہ کے مسلمانوں نے اپنے اوپر ہو رہے ظلم کے خلاف آواز اٹھائی ہے اور وہ بھاری تعداد میں مظاہرے کر رہے ہیں۔ اللہ ان کی حفاظت کرے۔ بتادوں کہ اس ویڈیو کو مختلف زبانوں کے کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

تریپورہ کے مسلمانوں نے اپنے اوپر ہورہے تشدد کے خلاف آواز اٹھائی اور سڑکوں پر اتر آئے ہیں۔ اس دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور اسے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن ویڈیو کی خراب کوالیٹی ہونے کی وجہ سے ہمیں کوئی پختہ ثبوت نہیں ملا۔

ویڈیو میں نظر آرہے منظر کے پیش نظر ہم نے یوٹیوب پر “مسلمانوں کی امڑی بھیڑ” و دیگر کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ایسے کئی ویڈیو ملے۔ جن میں وائرل ویڈیو سے ملتا جلتا منظر دیکھنے کو ملا۔ جسے آپ درج ذیل کی اسکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

وائرل ویڈیو سے ملتے جلتے کئی دیگر یوٹیوب ویڈیو کے ساتھ دئے گئے ڈسکرپشن کے مطابق یہ ویڈیو اترپردیش کے بدایوں کا ہے۔ جہاں 9 مئی 2021 کو مسلم رہنما حضرت مولانا عبدالحمید محمدسالم القادری کے انتقال کے بعد جنازے میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں یوٹیوب، ٹویٹر اور فیس بک پر وائرل ویڈیو ملا، جس میں اس ویڈیو کو ہریانہ کے میووات کے رہنے والے آصف کے جنازے کا منظر بتایا گیا ہے۔ آصف کی موت ہجومی تشد میں ہوئی تھی۔ بتادوں کہ مذکورہ ویڈیو کو 18 مئی 2021 کا بتایا گیا ہے۔

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اس ویڈیو کا تعلق حالیہ تریپورہ تشدد سے نہیں ہے۔ پھر ہم نے دیگر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں دوسرے یوٹیوب چینل پر وائرل ویڈیو نظر آیا۔ جس میں وائرل ویڈیو کو حضرت مولانا عبدالحمید محمد سالم القادری کے جنازے کا بتایا گیا ہے اور اس میں جنازے کا منظر صاف طور پر نظر آ رہا ہے۔ جسے وائرل ویڈیو سے اب ہٹا کر شیئر کیا جا رہا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں مدرسہ خانقاہ عالیہ قادریہ مجیدیہ بدایوں شریف کے یوٹیوب چینل پر یہ ویڈیو ،ایس جی پی نیٹورک پر 29 ستمبر 2021 کو، جنازہ حضور تاجدار اہل سنت،جنازہ حضرت سالم میاں قادری بدایوں،جنازہ پیر سالم میاں، ٹائٹل کے ساتھ شیئر کیا ہوا ملا۔ اس ویڈیو میں 3 سیکینڈ کے بعد وائرل ویڈیو کو صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو کے تھمب نیل میں مرحوم پیر سالم القادری کی تصویر بھی نظر آرہی ہے۔

Youtube video

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ تریپورہ کے مسلمانوں کے مظاہرے کا بتا کر شیئر کیا گیا ویڈیو گمراہ کن ہے۔دراصل یہ ویڈیو پرانا ہے اور اترپردیش کے بدایوں کے حضرت مولانا عبدالحمید محمد سالم القادری کے جنازہ میں شامل لوگوں کی بھیڑ کا ہے۔


Result: Misleading


Our Sources

Facebook post by Azamgarh Samachar

YouTube video published by SGP Network


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular