پیر, دسمبر 23, 2024
پیر, دسمبر 23, 2024

HomeCoronavirusCOVID-19 Vaccineکیا ترکی نے بھارت کی کرونا بحران میں نہیں کی مدد؟ وائرل...

کیا ترکی نے بھارت کی کرونا بحران میں نہیں کی مدد؟ وائرل دعوے کا پڑھیئے سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک فیس بک پوسٹ کا اسکرین شارٹ وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ “ترکی نے بھارت کو طبی سہولیات اور 30 ٹن آکسیجن بھیجی ہے” لیکن اسی پوسٹ کے اسکرین شارٹ کے ساتھ یوزر نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے بھارت کی کسی بھی طرح کی مدد نہیں کی ہے۔ مگر اردگانی بھکت ہندی میں جھوٹی خبر اور جھوٹی تصویر لگا کر اردگان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔

ترکی کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ
Courtesy:Twitter @Ajmal_manzoor

مہلک وبا کرونا وائرس سے بھارت کی طبی سہولیات چرمرائی ہوئی ہے۔ آکسیجن کی کمی کی وجہ سے اب تک ہزاروں اموات ہوچکی ہیں۔ لوگ پریشان حال ہیں۔اسپتالوں میں بیڈ کی کمی ہونے سے مریضوں کو لے کر اہل خانہ ادھر ادھر چکر کاٹ رہے ہیں۔ دوسری جانب اس وبا سے نپٹنے کے لیے بھارت کو سعودی عرب، کویت، امریکہ سمیت 40 سے زائد ممالک مدد فراہم کر رہے ہیں۔

وہیں سوشل میڈیا پر کچھ تصویروں کا ایک کولاج وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں کچھ یوزرس کا کہنا ہے کہ ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن اور طبی مدد بھیجی ہے تو کچھ یوزر اس دعوے کو خارج کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ ترکی نے بھارت کی کسی بھی طرح کی طبی مدد نہیں کی ہے لوگ فرضی دعوے کے ساتھ تصاویر شیئر کر رہے ہیں۔ درج ذیل میں وائرل پوسٹ اور اس کے آرکائیو لنک موجود ہیں۔

ترکی نے کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact Check / Verification

وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈیا ٹوڈے پر شائع 28 اپریل 2021 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق ترکی مہلک وبا سے نپٹنے میں بھارت کی مدد کرنے کے لئے سامنے آیا ہے۔ اسی سلسلے میں بھارتیہ قومی سلامتی کے مشیر اجیت دو وال اور ترکی کے سفیر شاکر اوزکان ترونلار کے درمیان بات چیت ہوئی تھی۔ لیکن رپورٹ میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن اور طبی مدد بھیجی ہے۔

پھر ہم نے اردو، ہندی اور انگلش میں “ترکی نے بھارت کو 30 ٹن آکسیجن بھیجا” کیورڈ سرچ کیا۔ لیکن ہمیں کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اسدالدین اویسی نے ٹرین کے ذریعے بھیجا آکسیجن ٹینکر؟

کیا ہے وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی؟

مذکورہ تحقیقات سے واضح ہوچکا کہ ترکی اور بھارت کے درمیان طبی سہولیات دینے کو لے کر بات چیت ہوئی تھی۔ پھر ہم نے کولاج والی وائرل تصاویر کو ایک ایک کر کے اویسم اسکرین شارٹ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے آکسیجن سے لدی گاڑی والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نیوز ایکس اور عربی ویب سائٹ ناشطون پر پہلی تصویر کے ساتھ شائع 1 اور 2 مئی کی خبریں ملیں۔ دونوں رپورٹس کے مطابق گاڑی پر لدی آکسیجن والی وائرل تصویر ترکی کی نہیں ہے، بلکہ مصر کی جانب سے بھیجی گئی طبی سہولیات کی ہے۔

دوسری تصویر کو جب ہم نے ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں مبتدا نیوز پر وائرل تصویر کے ساتھ 1 مئی کی خبر ملی۔ جس کے مطابق مصر نے بھارت کو طبی مدد بھیجی ہے۔ بتادوں کہ تیسری تصویر ترکی کے صدر رجب طیب اردگان کی ہے۔

مذکورہ سبھی تحقیقات کے باوجود ہمیں تسلی نہیں ہوئی تو ہم نے ٹویٹر پر مصر کے وزیر صحت کا آفیشل ٹویٹر ہینڈل کھنگالا۔ جہاں ہمیں وائرل تصاویر کے ساتھ ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں صاف طورپر لکھا ہے کہ مصر کے صدر عبدالفتاح السيسي کے حکم پر بھارت کو 30 ٹن طبی سہولیات فراہم کروائی گئی ہیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ ترکی نے محض بھارت کو طبی مدد کے لئے پیش کش کی ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بھارت کو 30 ٹن طبی امداد ترکی نے نہیں بلکہ مصر نے بھیجی ہے۔ جن تصاویر کو ترکی کا بتایا جا رہا ہے وہ بھی مصر کی ہی ہیں۔

Result: Misleading

Our Source

India Today

Nashiton

NewsX

tweet

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular