جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkچہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی یہ تصویر ترکی میں آئے...

چہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی یہ تصویر ترکی میں آئے تازہ زلزلے کی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

چہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی ایک تصویر ترکی میں آئے تازہ زلزلے کے بعد کا بتاکر شیئر کی جا رہی ہے۔ ایک ٹویٹر صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “ترکی میں زلزلے کے بعد ایک بچہ درد کی کیفیت کو کس طرح محسوس کر رہا ہے”۔

چہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی یہ تصویر ترکی میں آئے تازہ زلزلے کی نہیں ہے
Courtesy: Twitter @MurtazaBalochPP

Fact

چہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی تصویر کو ہم نے سب سے پہلے ین ڈیکس سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 2020 کو شائع شدہ یعنی سفک اور شٹر اسٹاک کی ویب سائٹس پر ہوبہو تصویر ملی۔ لیکن اس رپورٹ میں تصویر کی لوکیشن واضح نہیں کی گئی ہے۔ البتہ شٹر اسٹاک پر تصویر کا کریڈٹ زاپیاایوا ہنّا نامی فوٹوگرافر کو دیا گیا ہے۔ لیکن زاپیاایوا ہنّا کے سوشل میڈیا ہینڈلس پر بھی ہمیں یہ تصویر نہیں ملی۔

Courtesy: Yani safak

مزید سرچ کے دوران ہمیں وائرل تصویر انابل میگزین نام کی ویب سائٹ پر 27 نومبر 2019 کو شائع شدہ رپورٹ میں ملی۔ جس میں اس تصویر کو البانیا کا بتایا گیا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر ویب سائٹ نے بھی تصویر کو البانیا کا بتایا ہے۔

Courtesy: Anabel Magazine

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ چہرے پر ہاتھ رکھے اداس بچے کی یہ تصویر ترکی میں آئے تازہ زلزلے کی نہیں ہے، بلکہ انٹر نیٹ پر یہ تصویر 2019 سے موجود ہے۔

Result: False

Our Sources
Report published by Yanisafak on 12/11/2020

Image published by Shutterstock
Report published by Anabel Magazine on 27/11/2020

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular