اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkالہ آباد یونیورسٹی کی نہیں ہے سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر

الہ آباد یونیورسٹی کی نہیں ہے سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک کولاج شیئر کیا جا رہا ہے کہ الہ آباد یونیورسٹی احاطے میں بم بنانے کا سامان پکڑے جانے کے بعد 58 کمرے سیل کر دیئے گئے ہیں۔

الہ آباد یونیورسٹی کی نہیں ہے سوشل میڈیا پر وائرل یہ تصویر
COurtesy:ٖFB/Shamim Akhtar

الہ آباد یونیورسٹی بھارت کا چوتھی سب سے پرانی یونیورسٹی ہے۔ اس کی بنیاد 23 ستمبر 1887 میں رکھی گئی تھی۔ ہندی بولی جانے والی ریاستوں میں اس یونیورسٹی کا بڑا نام ہے۔ اسی کے پیش نظر ان دنوں سوشل میڈیا پر یونیورسٹی کو دہشت گردی کا اڈّا بتا تے ہوئے دعوی کیا جا رہا ہے کہ الہ آباد یونیورسٹی کے احاطے میں بم بنانے کا سامان پکڑے جانے کے بعد 58 کمرے سیل کر دیئے گئے ہیں۔

فیس بک پر وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

Fact Check/Verification

الہ آباد یونیورسٹی احاطے میں بم بنانے کا سامان پکڑے جانے کے بعد 58 کمرے سیل کر دِیئے جانے کے نام پر شیئر کئے جا رہے اس کولاج کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے “الہ آباد یونیورسٹی کے 58 کمرے سیل، یونیورسٹی میں بم بناتے ہوئے پکڑے گئے طالب علم” کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران اپریل 2019 کو شائع خبریں ملیں، جن میں وائرل دعوے سے ملتی جلتی خبریں شائع کی گئی ہیں۔

امر اجالا پر شائع 21 اپریل 2019 کی خبر کے مطابق روہت شکلا نامی ایک طالب علم کے قتل کے بعد مقامی پولس و الہ آباد یونیورسٹی نے 17 اپریل 2019 کو یونیورسٹی کے اندر غیر قانونی طور پر رہنے والے اور کیمپس کے اندر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث طلباء کی شناخت کو لے کر ایک مہم چلائی تھی۔ دی انڈین ایکسپریس پر 22 اپریل 2019 کو شائع ایک رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی کے 15 ہاسٹلز کے 474 کمرے سیل کیے گئے تھے۔

COurtesy:Amar Ujala.com

ہندوستان ٹائمز پر 18 اپریل 2019 کو شائع ہونے والے ایک رپورٹ کے مطابق ریپڈ ایکشن فورس کے اہلکاروں کے ساتھ پراکٹر آر ایس دوبے نے یونیورسٹی کے تاراچند اور پی سی بی ہاسٹل پر چھاپہ ماری کی۔ اس دوران دونوں ہاسٹلز کے کل 106 کمروں کو سیل کر دیا گیا تھا۔ 17 اپریل 2019 کو اس وقت کے ایس پی سٹی برجیش کمار سریواستو اور کرنل گنج کے سرکل آفیسر کی موجودگی میں تاراچند ہاسٹل کے 58 کمروں کو سیل کیا گیا تھا۔ تلاشی کے دوران انہیں دو کمروں سے بم اور اسے بنانے کا سامان بھی ملا تھا۔ جس کے بعد یونیورسٹی انتظامیہ نے آشوتوش شاہی نامی طالب علم کو معطل کر دیا تھا۔

COurtesy:Hindustan Times

مذکورہ واقعہ کے حوالے سے نیوز 18، زی نیوز اور ون انڈیا کی نیوز ویب سائاٹ پر بھی خبریں شائع کی گئیں ہیں۔

کولاج میں پولیس کے ساتھ بیٹھے نوجوان لڑکے اور لڑکیوں کی تصویر کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اسے گوگل پر تلاشنا شروع کیا۔ اس عمل میں ہمیں پتریکا پر 15 جولائی 2019 کو شائع شدہ ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق مدھیہ پردیش کے رتلام میں پولیس نے جسم فروشی میں ملوث 9 لڑکیوں اور 15 لڑکوں کو گرفتار کیا تھا۔ بتادیں کہ روزنامہ بھاسکر اور مندسور سندیش پر شائع کردہ مضامین میں بھی وائرل تصویر کو رتلام کا ہی بتایا گیا ہے۔

COurtesy:Patrika.com

وائرل تصویر کو پہلے ایک بچہ چور گینگ کا بتاکر بھی شیئر کیا گیا تھا، جس کے بعد مذکورہ دعوے کا نیوز چیکر نے 27 جولائی 2019 کو ہی فیکٹ چیک کردیا تھا۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ الہ آباد یونیورسٹی کیمپس میں بم بنانے کا سامان ملنے کے بعد 58 کمروں کو سیل کرنے کے نام پر جو دعویٰ کیا جا رہا ہے وہ گمراہ کن ہے۔ دراصل الہ آباد یونیورسٹی کیمپس میں بم بنانے کا سامان ملنے کے بعد کمرے کو سیل کرنے کی یہ خبر سال 2019 کی ہے اور کولاج میں جو تصویر شیئر کی جا رہی ہے وہ مدھیہ پردیش کے رتلام میں جسم فروشی میں ملوث نوجوان مرد و خواتین کی گرفتاری کی ہے۔

Result: Misleading

Our Sources

Media Report Published by Amar Ujala
Media Report Published by Hindustan Times
Media Report Published by Patrika

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular