Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
مغربی بنگال میں ٹی ایم سی کی جیت کے بعد ریاست بھر میں خواتین کے ساتھ تشدد کی کئی خبریں سرخیوں میں ہیں۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن کے نام سے ایک تصویر خوب گردش کررہی ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر مغربی مِدنا پور ضلع میں رہنے والی ایک لڑکی کی ہے۔ جس کا اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس لڑکی کی خطاء فقط اتنی تھی کہ یہ بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن تھی۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Fact Check / Verification
وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے مغربی مِدناپور ضلع کے ایس آئی سنکھا چٹرجی سے رابطہ کیا۔انہوں نے ہمیں بتایا کہ یہ واقعہ تین مئی کا ہے۔ متاثرہ کے اہل خانہ کو اس کی لاش اسی کے گھر کے پیچھے ملی تھی۔ متاثرہ لڑکی کے والد نے اپنے گھر کے پیچھے تعمیراتی کام کےلئے مزدوروں کو رکھا تھا۔ لڑکی جب وہاں پر گئی تو وہاں موجود مزدوروں نے اس لڑکی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کی اور اس کا قتل کردیا۔
اس معاملے میں تینوں ملزمین کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ جن میں سے دو ملزمین کو مغربی بنگال سے گرفتار کیا گیا جبکہ ایک کو جھارکھنڈ سے گرفتار کیا گیا تھا۔ متاثرہ مقتول لڑکی کا نا تو بی جے پی سے کوئی تعلق ہے اور نا ہی وہ بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن تھی۔
مزید جانکاری کےلیے ہم نے متاثرہ کے پڑوسیوں سے رابطہ کیا۔ انہوں نے ہمیں بتایا کہ متاثرہ لڑکی ایک طالب علم تھی اس کا بی جے پی کے ساتھ کسی بھی طرح کا کوئی تعلق نہیں تھا۔ متاثرہ گھر کے پیچھے چل رہے تعمیراتی کام کو دیکھنے گئی تھی۔ جس کے بعد وہ لوٹ کر نہیں آئی۔ جب گھر والوں نے اسے تلاشنا شروع کیا تو کافی دیر بعد متاثرہ کی لاش ابتر حالت میں ان کے والد کو تعمیراتی جگہ پر ملی۔
پولس نے لاش کو پوسٹ مارٹم کےلیے بھیجا۔ جس میں پتاچلا کہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت ریزی سر انجام دی گئی ہے۔ پھر پولس نے اس معاملے میں تین مزدوروں کو گرفتار کیا جو متاثرہ کے گھر کے پیچھے کام کر رہے تھے۔ جن میں 2 مرد اور ایک خاتون شامل ہیں۔
بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن نہیں تھی متاثرہ لڑکی
پھر ہم نے مذکورہ حادثے سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں متاثرہ لڑکی سےمتعلق ٹی وی9 بنگلہ، بنگلہ نیوز لائیو اور ہندوستان ٹائمس پر شائع بنگلہ زبان میں خبریں ملیں۔ رپورٹس کے مطابق متاثرہ کی عمر 21 سال تھی۔ وہ دیبرا کالج کی طالبہ تھی۔ لیکن مذکورہ کسی بھی میڈیا رپورٹس میں ہمیں اس بات کی جانکاری نہیں ملی کہ متاثرہ لڑکی بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن تھی۔
یہ بھی پڑھیں: ہاتھرس متاثرہ کے نام پر مارکیٹنگ کمپنی کی ایک خاتون ملازمہ کے ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ کیا جا رہا شیئر
Conclusion
نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔ متاثرہ لڑکی بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن نہیں تھی۔ سوشل میڈیا پر فرضی دعوےکے ساتھ تصاویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔
Result: Misleading
Our Source
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.