جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkبگنلہ دیش کے توڑ پھوڑ والی ویڈیو کو مغربی بنگال کا بتاکر...

بگنلہ دیش کے توڑ پھوڑ والی ویڈیو کو مغربی بنگال کا بتاکر سوشل میڈیا پر کیوں کیا جارہا ہے وائرل؟کیا ہے سچ؟پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

یہ ویڈیوکولکاتا کا ہے۔یہ سبھی بنگلہ دیشی مہاجرین ہیں۔ان کے پاس شہریت نہیں ہے تب ایسا کررہے ہیں۔کیاہوگا اگر انہیں ہم شہریت دے دیں گے۔خدا ہمارے دیش کی حفاظت ۔

تصدیق

وائرل ویڈیو کو دیکھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔اس دوران ہمیں سوشل میڈیا پر اسی دعوے کے ساتھ کئی وائرل ویڈیو ملے۔جن میں کچھ سفید پوش نوجوان اسٹیشن پر سرکاری اشیاء کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔وائرل ویڈیو میں جو دعویٰ کیا گیا ہے۔اسی دعوے کے ساتھ دوسرا ویڈیو بھی سوشل میڈیا پرخوب گردش کررہاہے۔

Security Check Required

null

Security Check Required

null

ہماری کھوج

وائرل ویڈیو کے تلعق سے ملی جانکاری کے بعد ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کو غور سے دیکھا۔جہاں ہمیں ایک جگہ اوپر کی جانب کچھ بنگالہ زبان میں لکھا ہوا نظر آیا۔پھر ہم نے اپنی ساتھی سے وائرل ویڈیو میں نظر آرے الفاظ کے بارے میں پوچھا جو بنگلہ زبان میں مہارت رکھتی ہیں تو انہوں نے بتایا کہ یہ” برہمنبیریا” لکھا ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔تب ہمیں بنگلہ زبان میں دوہزارسولہ کی دو خبریں اور ایک فیس بک پوسٹ اس تعلق سے ملے۔جن کے مطابق گیارہ جنوری دوہزار سولہ کو بگلہ دیش کے برہمنبیریا ریلوے اسٹیشن پر مدرسے کے بچے اور دکاندار کے درمیان کسی بات کو لے کر مارپیٹ ہوئی۔جس میں مدرسے کے بچے کی موت ہوگئی۔اس کے بعد مدرسے کے بچوں نے اسٹیشن آکر توڑ پھوڑ کیا۔

ব্রাহ্মণবাড়িয়া স্টেশনে হামলার ঘটনায় মামলা

ব্রাহ্মণবাড়িয়া রেলস্টেশনে মাদ্রাসা ছাত্রদের হামলার ঘটনায় অজ্ঞাতনামা এক হাজার দুই শ জন আসামির বিরুদ্ধে মামলা হয়েছে। আজ বুধবার দুপুরে রেলস্টেশন মাস্টার মহিদুর রহমান আখাউড়া রেলওয়ে থানায় এ মামলাটি করেন। আখাউড়া রেলওয়ে থানার ভারপ্রাপ্ত কর্মকর্তা (ওসি) আবদুস সাত্তার মামলার সত্যতা নিশ্চিত…

ব্রাহ্মণবাড়িয়া স্টেশনে হামলাকারীরা চিহ্নিত: রেল সচিব | banglatribune.com

রেলপথ মন্ত্রণালয়ের সচিব ফিরোজ সালাউদ্দিন বলেছেন,গত ১২ জানুয়ারি ব্রাহ্মণবাড়িয়া রেল স্টেশনে হামলা হল।কি কারণে হল জানি না।তবে স্টেশনে স্থাপন করা ক্লোজড সার্কিট ক্যামেরার রেকর্ড দেখে হামলাকারীদের শনাক্ত করা হয়েছে।বৃহস্পতিবার রেলভবনে ওয়াইফাই সিস্টেমের উদ্বোধনী অনুষ্ঠানে সচিব এ তথ্য জানান। এ সময় রেলপথ মন্ত্রী মুজিবুল হকসহ রেলওয়ের ঊর্ধ্বতনরা উপস্থিত ছিলেন।রেল সচিব বলেন,সময়ের

 بنگلہ خبرسے ملی جانکاری سے تسل٘ی نہیں ملی تو ہم نے مزید اس بارے میں تلاش کی۔پھر ہم نے کچھ انگریزی کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں دی ڈیلی اسٹار نامی ویب سائٹ اور بائیساکھی ٹی وی پر شائع خبریں ملیں۔جس کے مطابق مدرسے کے بچے کی موت کے بعد بنگلہ دیش کے برہمنبیریا ریلوے اسٹیشن پر طلباء نے خوب ادھم مچایا،سرکاری سامان کو نقصان پہنچایا۔اب یہ صاف واضح ہوچکا کہ وائرل ویڈیو کولکاتا میں شہریت کو لے کر احتجاج کررہے لوگوں کا نہیں ہے بلکہ بنگلہ دیش کے برہمنبیریا ریلوے اسٹیشن کا ہے۔جہاں مدرسہ کے طلباء اپنے ساتھی کی موت کے بعد اس واقعے کو انجام دیا۔

Mayhem at B’baria

Enraged madrasa students went berserk in Brahmanbaria town yesterday over the death of a fellow student.Armed with bamboo sticks and iron rods, they vandalised Brahmanbaria Railway Station, removed fishplates of railway tracks, ransacked an Awami League office and set fire to a police van, said witnesses.The violence caused disruptions to railway links between the capital and

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کولکاتا کا نہیں ہے۔بلکہ بنگلہ کے برہمنبیریا ریلوے اسٹیشن کا ہے۔اسٹیشن پر توڑ پھوڑ کررہے نوجوان اپنے ساتھی کی موت کا غصہ ظاہر کررہے ہیں نا کہ شہریت ترمیمی بل کےخلاف احتجاج یا اس  حیرت انگیز واقعے کو انجام دے رہے ہیں۔

ٹولس کا استعمال

گوگل کیورڈ سرچ

ٹویٹر ایڈیوانس سرچ

اویسم اسکرین سرچ

نتائج:گمراہ کن(غلط دعویٰ)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular