ہفتہ, اپریل 20, 2024
ہفتہ, اپریل 20, 2024

ہومFact Checkکابل میں کاج کے تعلیمی مرکز میں ہوئے دھماکے میں مرنے والی...

کابل میں کاج کے تعلیمی مرکز میں ہوئے دھماکے میں مرنے والی طالبات کا نہیں ہے یہ کولاج

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل نٹورکنگ سائٹ فیس بک اور ٹویٹر پر ایک کولاج کو کابل میں کاج کے تعلیمی مرکز میں دھماکے کے دوران مارے گئے طالب علموں کا بتاکر شیئر کیا جارہا ہے۔ بتادوں کہ 30 ستمبر 2022 کو شائع بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق اس حملے میں 19 افراد کی موات ہوئی، جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔

ٹویٹر پر افغان اردو نے مذکورہ کولاج کو حالیہ خود کش حملے میں مارے گئے طالب علموں کا بتاکر شیئر کیا ہے۔ صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “کابل کے تعلیمی ادارے کاج میں خودکش حملے میں جاں بحق ہونے والی طالبات، بیشتر طالبات کی عمر 16 سے 20 سال کے درمیان ہے، آنکھوں میں سنہرے مستقبل کے خواب سجائے ان معصوم بچیوں کو دہشت گردوں نے ہم سے چھین لیا”۔

کابل کے کاج کی تعلیمی مرکز میں دھماکے میں مرنے والی طالبات کا نہیں ہے یہ کولاج
Courtesy: Twitter @AfghanUrdu

Fact Check/Verification

کاج کے تعلیمی مرکز میں دھماکے کے دوران مارئ گٓئیں طالبات کا بتاکر شیئر کیے جارہے کولاج کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش نتائج نہیں ملے۔ پھر ہم نے اس سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں 20 ستمبر 2022 کو شیئر شدہ علی فولاد وند نامی ٹویٹر ہینڈل پر ہوبہو وائرل کولاج ملا۔ اس کولاج میں نظر آرہی لڑکیوں کو افغانستان کے دشت برچی سیدالشہداء اسکول میں 8 مئی 2021 کے حملے میں مارے گئے طالب علموں کا بتایا گیا ہے۔ یہاں یہ واضح ہوا کہ کولاج پرانا ہے اور اس کا 30 ستمبر کو کابل میں ہوئے حملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

پھر ہم نے انگلش میں اٹیک اون کابل دشت برچی سید الشہداء 8مئی2021 کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں این پی آر نامی ویب سائٹ پر شائع 10 مئی 2021 کی ایک رپورٹ ملی۔ رپورٹ میں ہمیں معصومہ نامی لڑکی کی تصویر ملی، جسے آپ کولاج میں بھی دیکھ سکتے ہیں۔

دائیں جانب وائرل کولاج اور بائیں جانب این پی آر ویب سائٹ

پھر ہم نے گوگل پر مزید کیورڈ سرچ کیے۔ اس دوران ہمیں افغان ہیومن رائٹس ہوم کی ویب سائٹ پر 9 مئی 2021 کی رپورٹ میں سید الشہداء ہائی اسکول حملے میں ماری گئیں طالبات کی تصاویر ملیں۔ وائرل کولاج اور ویب سائٹ پر ملی تصاویر کو ہم نے نام کے ساتھ ملایا تو کئی نام اور شکلیں ایک جیسی نظر آئیں۔ جسے آپ درج ذیل میں کیے گئے دیکھ سکتے ہیں۔

اس کے علاوہ ایسو سی ائٹ پریس پر شائع 11 جون 2021 کی رپورٹ میں بھی کولاج میں نظر آرہی لڑکیوں کی کئی تصاویر ملیں۔ اس میں بھی ان لڑکیوں کو کابل کے برچی سید الشہداء اسکول میں ماری گئی لڑکیوں کا بتایا گیا ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے ثابت ہوا کہ وائرل کولاج میں نظر آرہی لڑکیوں کی تصاویر، حالیہ کابل کے کاج کے تعلیمی مرکز میں دھماکے کے دوران ماری گئی طالبات کی نہیں ہیں۔

Result: Partly False

Our Sources

Tweet by @DrFolladwand on 20, Sep, 2022
Media report published by NPR on 10 may 2021
Media report published by AP on 11 june 2021
Report published by afghanhumanrights.org on 09 may 2021

کسی بھی مشکوک خبر کی تحقیقات، تصحیح یا دیگر تجاویز کے لیے ہمیں واٹس ایپ کریں: 9999499044 یا ای میل: checkthis@newschecker.in

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular