Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
سوشل میڈیا پر دو تصاویر پر مشتمل ایک کولاج شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارف کا دعویٰ ہے کہ پہلی تصویر جموں کشمیر کی ہے اور دوسری پاکستان کی ہے۔

پچیس مئی 2022 کو پاکستان کے سابق وزیر اعظم عمران خان کی پارٹی کی جانب سے ‘حقیقی آزادی’ لانگ مارچ کیا گیا تھا۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق لانگ مارچ کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے سیکڑوں کارکنان کو گرفتار کیا گیا اور ان پر لاٹھی بھی برسائی گئی، مظاہرے کے دوران ہلاکت کی بھی خبر ہے۔ اسی کے پیش نظر دو تصویروں پر مشتمل ایک کولاج سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ پہلی تصویر جس میں پولس اہلکار لڑکے اور لڑکیوں پر لاٹھی برسا رہے ہیں وہ جموں کشمیر کی ہے، جبکہ دوسری تصویر پاکستان کی ہے۔


سوشل میڈیا پر پہلی تصویر کو جموں کشمیر کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے۔ ہم نے جب تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں این ڈی ٹی وی، نیوز18 اور وائس آف امریکہ کی ویب سائٹ پر شائع 16 اور 18 دسمبر 2019 کی خبریں ملیں۔ جس کے مطابق کولاج کی اوپر والی تصویر کو دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلباء و طالبات پر پولس تشدد کا بتایا گیا ہے۔

دراصل اس وقت بھارت میں شہریت ترمیمی قانوں (سی اے اے و این آر سی) کے خلاف ملک بھر میں مظاہرہ کیا جا رہا تھا۔ یہ مظاہرہ اس وقت شدت اختیار کر گیا، جب پولیس کی جانب سے نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ کو زد و کوب کیا گیا۔ جس کے بعد اس تصویر نے سوشل میڈیا پر خوب سرخیاں بٹوری تھیں۔ لیکن اس تصویر کو جموں کشمیر کا بتاکر شیئر کرنا سراسر غلط ہے۔
ہم نے جب دوسری تصویر کو کروپ کرکے ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں الجزیرہ پر شائع 25 مئی 2022 کی رپورٹ ملی۔ جس میں گاڑی پر حملے والی تصویر کو لاہور میں پولس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کو لے جانے والی گاڑی پر کئے گئے حملے کا بتایا گیا ہے۔ یہی تصویر ہمیں پاکستان کی دنیا نیوز کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر بھی ملی۔

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ سوشل میڈیا پر وائرل کولاج میں جس تصویر کو جموں کشمیر کا بتایا جا رہا ہے وہ دراصل نئی دہلی کی جامعہ ملیہ اسلامیہ کے طلبہ پر پولس تشدد کی ہے اور دسمبر 2019 کی ہے۔ بتادوں کہ یہ طلبہ شہریت ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کر رہے تھے۔
Our Sources
Report Published by NDTV on 18/12/ 2019
Report Published by News18 on 16/12 2019
Report Published by Al Jazeera on25/5/2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Mohammed Zakariya
December 3, 2024
Mohammed Zakariya
December 2, 2024
Mohammed Zakariya
February 21, 2024