اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckViralوائرل تصویر میں کرونا کی ویکسن لگوا رہی لڑکی روسی صدر پوتین...

وائرل تصویر میں کرونا کی ویکسن لگوا رہی لڑکی روسی صدر پوتین کی بیٹی نہیں ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

روس نے دنیا کا سب سےپہلا کروناویکسین تیار کرلیا ہے۔سوشل میڈیا پر لال رنگ کے ٹی شرٹ پہنی لڑکی کی ایک تصویر خوب گردش کر رہی ہے۔جس میں لڑکی کو انجیکشن لگایا جارہا ہے۔دعویٰ کیا جارہا ہےوائرل تصویر میں نظر آرہی لڑکی روسی صدر پوتین کی بیٹی ہے۔جسے کرونا وائرس کا پہلا ویکسین لگایا جارہاہے۔ جسے متعد یوزرس نے سوشل میڈیا پر شیئر کیا ہے۔

وائرل پوسٹ

کیا ہے وائرل پوسٹ؟

انجم نامی ٹویٹر یوزر نے لال رنگ کے ٹی شرٹ پہنی ہوئی لڑکی کی تصویر شیئر کیا ہے اور لکھا ہے کہ یہ روسی صدر پوتن کی بیٹی ہے۔جسے کروناکا پہلا ٹیکہ لگایا جارہاہے۔آرکائیولنک۔

نیوزایٹین کے سینئر صحافی اقبال نے بھی وائرل تصویر کو پوتن کی بیٹی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

بجیندر کٹانی نے بھی ٹویٹر وائرل تصویر کو مذکورہ دعوے ساتھ شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

فیس بک پر بھی لال ٹی شرٹ والی لڑکی کی تصویر کو کیاگیا شئیر

فیس بک پر کنہیا کمار فین نامی پیج پر وائرل تصویر کو صدر پوتن کی بیٹی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

ای آر رمن دیپ نامی فیس بک یوزر نے لال ٹی شرٹ والی لڑکی کو پوتن کی بیٹی بتا کر شیئر کیا ہے۔آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

وائرل تصویر کی حقائق تک پہنچنے کےلیے سب سے پہلے ہم نے تصویر کو انوڈ کی مدد سے کچھ کیفریم نکالا اور اسے ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں وائرل تصویر سے متعلق کافی خبروں کے لنک فراہم ہوئے۔جن میں زیادہ تر خبر جولائی ماہ کی ہے۔جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

پہلی پڑتال

مذکورہ جانکاری سے واضح ہوچکا کہ وائرل تصویر کم از کم ایک ماہ پرانی ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں عربی زبان میں ایک خبر ملی۔جس کے مطابق یہ لال ٹی شرٹ والی لڑکی صدر پوتن کی بیٹی ہے۔جسے کروناویکسین لگایا جارہاہے۔ہم نے اسے احتیاطاً اس آرٹیکل کو آکائیو کرلیا۔

پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں پوسٹ آف ایشیاء نامی نیوز ویب سائٹ پر 20جولائی 2020 کی ایک خبر ملی ایگریزی زبان میں ملی۔جس میں وائرل تصویر کے ساتھ خبر شائع کی گئی ہے۔خبر کے مطابق روس میں کروناوائرس کے ویکسین تیار ہوچکا ہے۔جسے استعمال کی اجازت جلد ہی مل جائے گی جب آخری رضاکار اسپتال سے ڈسچارج ہوجائے گا۔لیکن ہمیں اس خبر میں نا ہی صدر پوتن کی بیٹی کے بارے میں پتا چل سکا اور ناہی لال ٹی شرٹ والی لڑکی کا کہ اس کانام کیا ہےاور کون ہے یہ لڑکی؟

اس خبر میں تصویر کے بارے میں ذکر نہیں کیاگیا ہے۔

ان سبھئ تحقیقا کے باوجود ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔جہاں ہمیں نیوزٹیوب نامی نیوز ویب سائٹ پر روسی زبان میں 13جولائی 2020 کی ایک خبر ملی۔جب ہم نے اسے گوگل ٹرانسلیٹ کیا تو پتا چلالال ٹی شرٹ والی لڑکی کا نام “نتالیا “ہے۔پھر ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں زویزدہ نامی نیوز ویب سائٹ پر وائرل تصویر والے ویڈیو کے ساتھ ایک خبر روسی زبان میں تھی ۔جب ہم نے اسے ٹرانسلیٹ کیاتو پتا چلا کہ نتالیہ ایک رضاکار ہیں۔جن پر کروناویکسین ٹیسٹ کیا گیا تھا۔انہوں اس بارے میں اپنا تاثرات بھی میڈیا کے سامنے پیش کیا تھا۔

اصل فائنڈنگ

روسی صدر ولادیمیر پوتن کی بیٹیوں کا کیا ہے نام؟

جب ہم نے روسی صدر پوتین کی بیٹیوں کے بارے میں سرچ کیا تو ہمیں العربیہ اردو نیوز ویب سائٹ پر 28اکتوبر 2019 کی ایک خبر ملی۔جس کے مطابق پوتن کی دوبیٹاں ہیں۔ایک کا نام ماریہ ورونٹسوا ہے اور دوسری کا نام آکرو ہے۔ماریہ  ایک چائلڈ اسپیشلسٹ ہیں اور آکرو ڈانسر ہے۔

صدر پوتن کی بیٹیوں کے بارے میں جانکاری

روسی صدر کے حوالے سے پہلے بھی فرضی پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں ۔جسےنیوزچیکر کی ٹیم فیکٹ چیک کرچکی ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر روسی صدر پوتین کی بیٹی کی نہیں ہے۔بلکہ نتالیہ نامی روس کی کووڈ رضاکارہ ہے۔

Result:Misleading

Our Sources

Postofasia:https://postofasia.com/covid-19-vaccine-created-by-russian-navy-is-nearer-to-approval-after-final-volunteers-discharged-from-hospital-video/

Tvzvezda:https://tvzvezda.ru/news/vstrane_i_mire/content/20206261028-GQ04u.html?utm_source=tvzvezda&utm_medium=longpage&utm_campaign=longpage&utm_term=v1

Newstube:https://newstube.mirtesen.ru/blog/43743054493/Kogda-mozhno-budet-ispolzovat-vaktsinu-ot-koronavirusahttps://tvzvezda.ru/news/vstrane_i_mire/content/20206261028-GQ04u.html?utm_source=tvzvezda&utm_medium=longpage&utm_campaign=longpage&utm_term=v1

AlArabiya:https://urdu.alarabiya.net/ur/international/2019/10/14/%D8%B3%D8%A7%D8%AA-%D8%B2%D8%A8%D8%A7%D9%86%D9%88%DA%BA-%D8%A7%D9%88%D8%B1-10-%DA%A9%DA%BE%DB%8C%D9%84%D9%88%DA%BA-%DA%A9%DB%92-%D9%85%D8%A7%DB%81%D8%B1-%D9%88%D9%84%D8%A7%D8%AF%DB%8C-%D9%85%DB%8C%D8%B1-%D9%BE%D9%88%D8%AA%DB%8C%D9%86-%D8%A8%D8%A7%D8%B1%DB%92-%D8%AD%DB%8C%D8%B1%D8%AA-%D8%A7%D9%86%DA%AF%DB%8C%D8%B2-%D9%85%D8%B9%D9%84%D9%88%D9%85%D8%A7%D8%AA.html

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular