منگل, دسمبر 24, 2024
منگل, دسمبر 24, 2024

HomeFact SheetsFact Check:کیا سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز کی اس ویڈیو کا...

Fact Check:کیا سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز کی اس ویڈیو کا تعلق لیبیا سے ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک، ٹویٹر اور یوٹیوب پر سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز کی ایک ویڈیو خوب گردش کر رہی ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ دبئی سے لیبیا جارہے بحری جہاز کے ڈوبنے کا دلخراش منظر ہے، جس میں پاکستان کے گجرات کے 28 افراد کی موت ہوگئی ہے۔ ایک فیس بک صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “لیبیا میں کشتی ڈوبنے سے گجرات کے 28 لڑکے جان بحق، کشتی دوبئی سے لیبیا جا رہی تھی، کشتی ڈوبنے کا دلخراش منظر”۔

سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز کی اس ویڈیو کا تعلق لیبیا سے نہیں ہے۔
Courtesy: Facebook/ chaksada.sada

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

واہٹس ایپ پر بھی اس ویڈیو کو لیبیا کشتی حادثے کابتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification

سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز والی وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو “یاچ سینک انسی ڈینٹ” کیورڈ کے ساتھ گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 4، 5 اور 6 فروری 2023 کو شائع شدہ یو ایس اے ٹو ڈے، دی گارجین اور فاکس29 کی نیوز ویب سائٹس پر ہوبہو وائرل ویڈیو ملیں۔ ان ویب سائٹس کے مطابق یہ ویڈیو کوسٹ گارڈ کے ذریعے کولمبیا ندی میں ڈوب رہے ایک شخص کی جان بچانے کی ہے۔

Courtesy: Fox29

دی گارجین نیوز ویب سائٹ کے مطابق امریکی کوسٹ گارڈ نے آریگن اور واشنگٹن کے درمیان کولمبیا کے دریا سے ایک شخص کو اس وقت ریسکیو کیا، جب اس کی کشتی تیز لہروں کے درمیان پھنس گئی تھی۔ رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ سمندری لہر سے جس شخص کو بچایا گیا اس کی شناخت وکٹوریہ، برٹش کولمبیا کے 35 سالہ جیریکو لیبونٹ کے طور پر ہوئی تھی، پولس کے مطابق لیبونٹ ایک مجرم بھی ہے۔ بتادوں کہ یہ حادثہ 3 فروری 2023 کو پیش آیا تھا۔

Courtesy: The Guardian

مذکورہ سبھی رپورٹس سے واضح ہو چکا کہ سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز والی وائرل ویڈیو کا لیبیا کشتی حادثے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پھر ہم نے گوگل پر “لیبیا شپ وریک” کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 15 فروری 2023 کو شائع شدہ بی بی سی کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں دی گئی معلومات کے مطابق لیبیا کے ساحل پر کشتی ڈوبنے سے کم ازکم 73 تاریکین وطن لاپتہ ہیں اور ان کی موت کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

لیکن اس رپورٹ میں کہیں بھی پاکستان کے گجرات کے 28 افراد کے جان بحق ہونے کا ذکر نہیں کیا گیا ہے۔ البتہ27 فروری کو شائع شدہ بی بی سی اردو کی ایک رپورٹ کے مطابق اٹلی کے جنوبی علاقے میں ایک کشتی ڈوبنے کی وجہ سے کم از کم 100 افراد کی موت ہوگئی، جن میں دو درجن سے زیادہ پاکستانیوں کے ہلاک ہونے کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بحری جہاز کی یہ تصویر بنگلہ دیش کی نہیں، بلکہ جاپان کی ہے

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ سمندر میں ڈوب رہے بحری جہاز کی اس ویڈیو کا تعلق لیبیا سے نہیں ہے۔ بلکہ ویڈیو کولمبیا ندی میں ڈوب رہی کشتی کی ہے۔

Result: False

Our Sources
Reports published by USA Today, Fox29 and The Guardian on Feb 2023

Report published by BBC and BBC Urdu Feb 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular