اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا ۱۹۸۷ میں دہلی کے سی ایم کیجری وال پکڑے گئے تھے...

کیا ۱۹۸۷ میں دہلی کے سی ایم کیجری وال پکڑے گئے تھے عصمت ریزی کرتے ہوئے؟کیا ہے سچ پڑھیئے ہماری تحقیق!

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

ٹیلی گراف کی کٹنگ سے پتاچلا ہے کہ ۱۹۸۷میں وزیراعلیٰ اروند کیجری وال عصمت ریزی معاملے میں پکڑے گئے تھے۔

تصدیق

دہلی اسمبلی ۲۰۲۰جوں جوں نزدید ہو تی جارہی ہے۔لوگ عجیب وغریب پوسٹ سوشل میڈیا پر شیئر کررہے ہیں۔جس کا نا سر ہوتا ہے ناہی پیر۔حال ہی میں اروندکیجری وال کے تعلق سے ٹیلی گراف اخبار کا حوالہ دیتے ہوئے ایک خبر وائرل ہورہی ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ اروند کیجری وال عصمت ریزی کے ملزم ہیں۔ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیاجارہاہے آئی آئی ٹی کھڑگپور کیمپس میں کیجری وال نے ایک لڑکی سے عصمت ریزی کیا تھا۔جس کے بعد وہ ہوسٹل کے کمرے میں چھپ گئے تھے۔اس دوران پولس آئی اور اسے پکڑ کر لے گئی۔اخبار کی کٹنگ میں یہ بھی لکھا ہے کہ اس وقت اروند کیجری وال کی عمر انیس سال تھی۔کیجری وال اپنے دوستوں کے ساتھ پارٹی کرنے گیا تھا۔سب لوٹ آئے پر وہ نہیں لوٹا۔ٹیلی گراف اخبار کی یہ کٹنگ بروز پیر آٹھ جون انیس سوستاسی کا ہے۔آپ کو بتادوں کہ سوشل میڈیا کی تقریباً سبھی پلیٹ فارم پر اخبار کی یہ کلپ اندھا دھن وائرل ہورہاہے۔

 

 

[removed][removed]

[removed][removed]

[removed][removed]

ہماری کھوج

ان سبھی وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی کھوج شروع کی۔اس دوران ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے یہ جاننے کی کوشش کی کہ سی ایم اروندکیجری وال کب اور کہاں سے آئی آئی ٹی مکمل کیا ہے۔تب ہمیں آج تک پر موجود ایک خبر سے یہ پتا چلا کہ کیجری وال نے انیس سو نواسی میں آئی آئی ٹی کھڑگپور سے میکینکل انجینیئرنگ میں گریجویشن کیاتھا۔نیچے آپ ٹیلی گراف کے وائرل کلپ کو غور سے پڑھیں گے تو اس میں ٹائمس آف انڈیا لکھا ہوا نظر آئے گا۔دراصل خبر میں ایک جگہ لکھا گیا ہے کہ ہاسٹل کے نگراں نے ٹائمس آف انڈیا کو بتا۔جب ہم نے ساری نیوز پڑھی تو پتا چلا کہ اس میں من گھڑت باتیں لکھ کر وائرل کیاگیا ہے۔

ان خبر کی گہرائی تک جانے کے لئے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ آیا اروند کیجرے نے اس طرح کے گھنونے حرکت کو پڑھائی کے دوران انجام دیا ہے یا محض افواہ ہے۔پھر ہم نے کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔لیکن ہمیں ایسی کوئی خبر نہیں ملی۔جس میں اروندکیجری وال نے اس گھنونے کام کو انجام دیا ہو۔

پڑتال کے دوران ہمنے اون لائن نیوزپیپر کلپ جنریٹرکا استعما کیا۔جہاں ہم نے اپنی مرضی سے ایک نیوز پیپر تیار کیا۔اس سوفٹ ویئر کا استعمال کرکے ہم نے تاریخ لکھا،خبر لکھی اور ہیڈلائن لکھ کر خبر تیار کردیا۔آپ مندرجہ ذیل میں وائرل دی ٹیلی گراف کی کٹنگ اور جو اخبار تیارکیا ہے وہ دیکھ سکتے ہیں۔

۱۔پہلی تصویر میں آپ بخوبی دیکھ سکتے ہیں کہ فونٹ سائز اور فونٹ کا اسٹائل ایک جیسا ہے۔

 

۲۔ دوسری تصویر میں اگروائرل کٹنگ کو غور سے دیکھیں گے تو آپ کو کنارے کا کٹا ہوا فونٹس اورلکھاوٹ ایک جیسا نظر آئے گا۔

 

۳۔ تیسری تصویر کو بھی اگر آپ غور سے دیکھیں گے تو دونوں ہی کٹنگ میں نظر آرہی دی ٹیلی گراف لکھنے کا اندازایک جیسا ہے۔

 

اب آپ نقلی دی ٹیلی گراف اور اصلی ٹیلی گراف کے لکھاوٹ کو خود اپنی نگاہوں سے دیکھیں۔

 

 نیوزچیکر کی پڑتال میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی دی ٹیلی گراف کی کٹنگ فیک ہے۔عوام کے سامنے دہلی کے سی ایم کیجری وال کو بدنام کرنے کے لئے اس طرح کی حرکت کو انجام دیا گیا ہے۔تاکہ عوام گمراہ ہوکر دیگر پارٹیوں کو اسمبلی انتخابات میں ووٹ ڈالے۔

 

ٹولس کا استعمال

گوگل سرچ

نتائج:غلط خبر(جھوٹادعوی)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

9999499044

 

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular