Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
اس ہفتے کی تین وائرل پوسٹ کی تحقیقات محض پانچ منٹ میں یک بعد دیگرے سلائڈ میں پڑھیں۔ جس نے اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی سرخیاں بٹوری ہیں۔
کیا ترکی نے بھارت کی کرونا بحران میں نہیں کی مدد؟
آکسیجن سے متعلق سوشل میڈیا پر کچھ تصاویر لوگوں نے خوب شیئر کیا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا کہ“ترکی نے بھارت کو طبی سہولیات اور 30 ٹن آکسیجن بھیجی ہے” لیکن اسی پوسٹ کے اسکرین شارٹ کے ساتھ یوزر نے دعویٰ کیا ہے کہ ترکی نے بھارت کی کسی بھی طرح کی مدد نہیں کی ہے۔ مگر اردگانی بھکت ہندی میں جھوٹی خبر اور جھوٹی تصویر لگا کر اردگان کا شکریہ ادا کر رہے ہیں۔ جبکہ سچائی یہ تھی کہ ہ ترکی نے محض بھارت کو طبی مدد کے لئے پیش کش کی ہے۔ تحقیقات میں یہ بھی واضح ہوتا ہے کہ بھارت کو 30 ٹن طبی امداد ترکی نے نہیں بلکہ مصر نے بھیجی ہے۔ جن تصاویر کو ترکی کا بتایا جا رہا ہے وہ بھی مصر کی ہی ہیں۔
بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن نہیں ہے مغربی بنگال میں عصمت ریزی کا شکار ہوئی لڑکی
اس ہفتے سوشل میڈیا پر ایک تصویر خوب شیئر کیا گیاہے جس میں یوزر کا دعویٰ تھا کہ یہ تصویر مغربی مِدنا پور ضلع میں رہنے والی ایک لڑکی کی ہے۔ جس کا اجتماعی عصمت ریزی کے بعد قتل کردیا گیا ہے۔ ساتھ ہی یہ بھی دعویٰ کیا جارہا ہے کہ اس لڑکی کی خطاء فقط اتنی تھی کہ یہ بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن تھی۔لیکن سچائی یہ تھی کہ وائرل تصویر کے ساتھ کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔ متاثرہ لڑکی بی جے پی مہیلا مورچہ کی کارکن نہیں تھی۔ سوشل میڈیا پر فرضی دعوےکے ساتھ تصاویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔
مرحوم آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی ٹویٹ ہوا وائرل
مرحون ڈاکٹر شہاب الدین کے بیٹے کے حوالے سے ایک ٹویٹ سوشل میڈیا پر اس ہفتے خوب شیئر کیا گیا۔ جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ اوسامہ شہاب نے اپنے ٹویٹ میں پاپا کی موت پر آر جے ڈی کنبہ کی خاموشی کودیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ لالو پرساد یادو کی رہائی کی قیمت ہمارے پاپا کی موت ہی تھی۔ پاپا کی دہاڑ سے پورا اسمبلی ہال ہل جاتا تھا، جب وہ کھڑے ہوتے تو سب پیچھے ہٹ جاتے تھے، یہ بات اسدالدین اویسی سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔۔۔ لیکن آج میں اکیلا ہوں۔۔۔ وقت ضرور بدلتا ہے۔ انشاء اللہ پھر بدلےگا”۔ جبکہ تحقیقات سے پتا چلا کہ مرحوم ڈاکٹر شہاب الدین کے بیٹے اوسامہ شہاب کے نام سے متنازع ٹویٹ فرضی ہینڈل سے شیئر کیا گیا تھا۔ اس ٹویٹ کا اوسامہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.