جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkمرحوم آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے...

مرحوم آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی ٹویٹ ہوا وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

مرحوم آر جے ڈی لیڈر ڈاکٹر شہاب الدین کے بیٹے اوسامہ کے نام سے کئی ٹویٹ سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہا ہے۔ جس میں لکھا ہے کہ “پاپا کی موت پر آر جے ڈی کنبہ کی خاموشی کودیکھ کر ایسا لگتا ہے کہ لالو پرساد یادو کی رہائی کی قیمت ہمارے پاپا کی موت ہی تھی۔ پاپا کی دہاڑ سے پورا اسمبلی ہال ہل جاتا تھا، جب وہ کھڑے ہوتے تو سب پیچھے ہٹ جاتے تھے، یہ بات اسدالدین اویسی سے بہتر کوئی نہیں جانتا۔۔۔ لیکن آج میں اکیلا ہوں۔۔۔ وقت ضرور بدلتا ہے۔ انشاء اللہ پھر بدلےگا” اس ٹویٹ کو ہیش ٹیگ جسٹس فار شہاب الدین کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

مرحوم آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی ٹویٹ کا اسکرین شارٹ
آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی ٹویٹ کا اسکرین شارٹ

سوشل میڈیا پر آئے دن مسلمانوں کے خلاف طرح طرح کا پروپیگینڈا شیئر کیا جا تا ہے۔ ان دنوں مرحوم آر جے ڈی لیڈر ڈاکٹر شہاب الدین کے بیٹے اوسامہ شہاب کے نام سے کئی ٹویٹ وائرل ہو رہے ہیں۔ ٹویٹ میں آر جے ڈی کو نشانہ بنا یا گیا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے یہ ٹویٹر ہینڈل اوسامہ شہاب کا اصلی اکاؤنٹ ہے۔ جس میں مذکورہ باتیں اوسامہ نے خود شیئر کی ہیں۔ اسی ٹویٹ کی بنا پر ای ٹی وی بھارت اور دیگر یوٹیوبر نے خبر یں شائع کی ہیں۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

مرحوم آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی نیوز کا اسکرین شارٹ
آر جے ڈی لیڈر شہاب الدین کے بیٹے کے نام سے فرضی نیوز کا اسکرین شارٹ

ای ٹی وی بھارت، یوٹیوب اور سوشل میڈیا پر وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

جسٹس فار شہاب الدین ہیش ٹیگ کو جب ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں 624,492 یوزرس فیس بک پر تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

Fact Check / Verification

اوسامہ شہاب کے نام سے وائرل ٹویٹ کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے اس ٹویٹر ہینڈل کو ٹویٹر پر سرچ کیا۔ جہاں ہمیں ہوبہو اسی نام کا ٹویٹر ہینڈل ملا۔ جسے اب ڈیلیٹ کر دیا گیا ہے۔

مذکورہ جانکاری سے پتاچلا کہ جس ہینڈل سے اوسامہ کے نام سے متنازع ٹویٹ کیا گیا تھا، وہ اب ڈیلیٹ ہوچکا ہے۔ پھر ہم نے اس حوالے سے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اے بی پی نیوز، فرسٹ بہار جھارکھند اور لائیو سیٹیز میڈیا لیمیٹیڈ نامی یوٹیوب چینل پر وائرل ٹویٹ کے حوالے سے جانکاری ملیں۔ سبھی رپورٹس کے مطابق اوسامہ شہاب کے نام سے وائرل ہو رہا ٹویٹ فرضی اکاؤنٹ سے کیا گیا تھا۔

اے بی نیوز کے مطابق اوسامہ شہاب نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ” انہوں نے اس طرح کا ٹویٹ نہیں کیا ہے۔جس اکاؤنٹ سے بھی یہ ٹویٹ کیا گیا ہے وہ فیک ہے

یہ بھی پڑھیں: امت شاہ کے ساتھ بیٹھے ایم آئی ایم لیڈر اسدالدین اویسی کی یہ تصویر ترمیم شدہ ہے

مذکورہ سبھی تحقیقات سے واضح ہو چکا کہ اوسامہ شہاب کے نام سے فرضی ٹویٹر ہینڈل کے ذریعے متنازع پوسٹ شیئر کی گئی تھی۔ تب ہم نے آر جے ڈی لیڈر کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل کو کھنگلا کہ اگر یہ ٹویٹ فیک ہوگا تو آر جے ڈی کی طرف سے کچھ نہ کچھ بیان ضرور جاری کیا گیا ہوگا۔ سرچ کے دوران ہمیں تیج پرتاپ یادو اور آر جے ڈی کشن گنج کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل پوسٹ کے ساتھ 3 مئی 2021 کے ٹویٹ ملے۔

ٹویٹ میں یہ جانکاری دی گئی ہے کہ “یہ نام بدل کر آئی ڈی بڑھاتا ہے اور دنگے کرواتا ہے، یہ رہا ثبوت، یہ صبح تک نصرالدین شاہ کے نام سے ہینڈل چلا رہا تھا اور ابھی محترم اوسامہ صاحب کے نام سے لوگوں کو بھڑکا رہا ہے” ہیش ٹیگ، ٹویٹر، بہار پولس، سائبرآباد پولس اور یوپی پولس اس پر کاروائی کریں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ مرحوم ڈاکٹر شہاب الدین کے بیٹے اوسامہ شہاب کے نام سے متنازع ٹویٹ فرضی ہینڈل سے شیئر کیا گیا تھا۔ اس ٹویٹ کا اوسامہ سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

Result: False

Our Source

ABP News

1st Bihar, Jharkhand

RJD Tweet

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular