جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact Checkخاتون کے آپسی مارپیٹ کے ویڈیو کو شاہین باغ کے نام پر...

خاتون کے آپسی مارپیٹ کے ویڈیو کو شاہین باغ کے نام پر کیوں کیا جارہاہے وائرل؟سچ جاننے کے لئے پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

دعویٰ

شاہین باغ میں مسلم خواتین پیسے کے لئے کررہی ہے مارپیٹ۔پیسے لے کر دھرنے پر بیٹھنا افسوس کی بات ہے۔اس ٹویٹ کو گنیش لایر اور عاقب نام کے شخص نے اپنے ٹویٹر ہینڈل پر شیئر کیا ہے۔جسے ہزاروں افراد نے ری ٹویٹ اور لائک کیا ہے۔

ہماری تلاش

سوشل میڈیا پر آر ایس ایس اور بی جے پی کا پروپگینڈا جاری ہے۔ شاہین باغ میں سی اے اے کے خلاف احتجاج کررہی خواتین کو بدنام کرنے کے لئے ایڑی چوٹی کا زور لگائے ہوئے ہیں۔ان دنو ایک بیس سکینڈ کا ویڈیو شاہین باغ کے نام سے سوشل میڈیا پر خوب گردش کررہا ہے۔جس میں کچھ مسلم خواتین آپس میں لڑجھگڑ رہی ہے۔دعویٰ کیا جارہاہے کہ برقعہ پوش خاتون شاہین باغ میں احتجاج کرنے آئی تھی۔جہاں انہیں دھرنے پر بیٹھنے کا پیسا نہیں ملا تو آپس لڑ پڑی۔وائرل ویڈیو کے بارے میں جب ہم نے ابتدائی کھوج شروع کی ۔تب ہمیں یہی ویڈیو شوشل میڈیا سمیت یوٹیوب اور دیگر ویب سائٹ پر مختلف دعوے کے ساتھ ملے۔واضح رہے کہ اس ویڈیو کو کچھ پاکستانیوں نے بھی الگ الگ دعوے کے ساتھ سوشل میڈیا پر شیئر کیاہے۔جسے آپ ایک کے بعد ایک دیکھ سکتے ہیں۔

गाड़ी टकराने से दो महिलाएं आपस में भिड़ी, 15 मिनट तक दोनों में चलता रहा झगड़ा

भोपाल-मध्य प्रदेश की राजधानी भोपाल के चौक बाजार में गाड़ी टकराने से दो महिलाएं आपस में भिड़ गई। 15 मिनट तक दोनों महिलाओं के बीच जमकर मारपीट होती रही। इस दौरान वहां पर भीड़ जमा हो गई और लोग तमाशा देखते रहे। इसी बीच कुछ लोग ने दोनों को समझाकर मामला शांत कराया।

[removed][removed]

[removed][removed]

وائرل ویڈیودیکھنے اور دیگر دعوؤں کو پڑھنے سمجھنے کے بعد ہم نے اپنی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کو انوڈ میں جاکر کیفریم نکالا۔پھر ہم نے کیفریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔جہاں ہمیں اس تعلق سے سامنا نیوز ویب سائٹ پر شائع ایک خبر ملی۔جس کے مطابق اترپردیش کے بجنور میں دو خواتین کو ایک کپڑا پسند آیا۔جسے لے کر دونوں آپس میں  لڑ پڑیں۔

तुझ्यात जीव रंगला… ड्रेस पीसवरून दोन महिलांमध्ये चप्पल वॉर

उत्तर प्रदेशमधील बिजनौर येथे दोन महिलांमध्ये कपडे खरेदीवरून मोठा राडा झाल्याने दुकानदारांना दुकानंच बंद करावी लागल्याची अजब घटना घडली आहे. एकमेकींच्या जीवावर उठलेल्या या दोघींना दुकानदारांनी कसेबसे शांत केल्यानं अखेर वातावरण निवळलं. बिजनौर मधील नजीबाबाद येथे मोठा कपडा बाजार आहे. सोमवारी येथील एका दुकानात महिला कपडे खरेदीसाठी आल्या होत्या.

[removed][removed]

سامنا نیوز سے ملی جانکاری پر تسل٘ی نہیں ملی تو ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا۔اس دوران ہمیں دینک بھاسکر اور آج تک پر شائع دو اور چار جون دوہزارانیس کی ایک خبر ملی۔جہاں یہ صاف طور پر لکھا ہے کہ دوخاتون ایک کپڑے کے دکان پر کپڑے لینے گئیں۔دونوں کو ایک ہی سوٹ پسند آیا۔جس کے بعد دونوں میں سوٹ کو لے کر بیچ سڑک پر لڑائی ہوئی۔ہماری تحقیق میں یہ ثابت ہوچکا کہ وائرل ویڈیو اترپردیش کے بجنور کا ہے۔جہاں کپڑے کی خریداری کو لے کر خواتین آپس میں مارپیٹ کی ہے۔ناکہ شاہین باغ میں پیسے کے لئے اس حرکت کو انجام دی ہے۔

दो महिलाओं को पसंद आया एक सूट, खरीदने को लेकर एक-दूसरे को पीटा

बिजनौर.

[removed][removed]

दो महिलाओं को पसंद आया एक ही कपड़ा, खरीदने के लिए चलीं चप्पलें – trending clicks AajTak

उत्तर प्रदेश के बिजनौर में दो महिलाओं के बीच कपड़ा खरीदने को लेकर चप्पलें चल गईं. दुकानदारों ने बीच-बचाव कर किसी तरह मामला शांत कराया. मामला नजीबाबाद में स्थित कपड़ा बाजार का है, दो महिलाओं को एक ही समय पर दुकान में एक सूट पसंद आ गया. दोनों सूट खरीदने पर अड़ गईं.

[removed][removed]

نیوزچیکر کی تحقیق میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو دہلی کے شاہین باغ کا نہیں ہے ۔بلکہ اترپردیش کے بجنور کا ہے۔جہاں کپڑے خریداری کو لے کرخواتین آپس میں جھگڑ رہی ہے۔

ٹولس کا استعمال

 ٹویٹر اور فیس بک سرچ

یوٹیوب سرچ

انوڈ سرچ

گوگل ریورس امیج سرچ

گوگل کیورڈ سرچ

نتائج:فیک نیوز(جھوٹا دعوی)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 WhatsApp -:9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular