ہفتہ, جون 29, 2024
ہفتہ, جون 29, 2024

ہومFact CheckFact Check: آگرہ کی مسجد میں خاتون کی لاش برآمدگی معاملے کو...

Fact Check: آگرہ کی مسجد میں خاتون کی لاش برآمدگی معاملے کو جھوٹے فرقہ وارانہ دعوؤں کے ساتھ کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
آگرہ کی مسجد سے ملنے والی لاش ایک ہندو خاتون کی تھی۔
Fact
تحقیقات کے دوران ہم نے پایا کہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔ پولس کے مطابق مسجد سے ملنے والی لاش ایک مسلمان خاتون کی تھی۔

اتر پردیش کے آگرہ میں ایک مسجد کے صحن سے ایک خاتون کی خون میں لت پت لاش برآمد ہوئی۔ سوشل میڈیا پر لاش کی اس تصویر کو فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کررہے ہیں کہ آگرہ کی مسجد سے جو لاش برآمد ہوئی ہے وہ ایک ہندو لڑکی کی ہے۔

28 مئی 2024 کو لاش کی تصویر شیئر کرتے ہوئے صارف نے ہندی زبان میں لکھا ہے کہ ترجمہ:” جس طرح سے ساکشی کا قتل کردیا گیا تھا ویسے ہی آج آگرہ کی مسجد میں ایک ہندو لڑکی ماری گئی ہے، بس فرق اتنا ہے کہ ساکشی کو پتھر سے کچلتے ہوئے کیمرے میں قید تھا اور اس کی صرف خون میں لت پت تصویر آئی ہے۔ ہندوؤں کتنی ساکشی کو کھوکر جاگو گے”۔

آگرہ کی مسجد میں برآمد ہوئی لاش ہندو نہیں بلکہ مسلمان خاتون کی تھی۔
Courtesy: X@Bharatrastrsena

وائرل پوسٹ کے آرکائیو لنک یہاں اور یہاں، یہاں دیکھیں۔

Fact Check/Verification

مذکورہ دعوے کی تحقیقات کے لئے ہم نے گوگل پر ‘آگرہ کی مسجد میں پائی گئی خاتون کی لاش’ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں خاتون کی مسجد میں قتل سے متعلق بہت سی میڈیا رپورٹس موصول ہوئیں۔ جس کے مطابق یہ واقعہ آگرہ کے تاج گنج علاقے میں پیش آیا تھا۔ نگلہ پیما علاقے کی جس سندالی مسجد میں خاتون کی لاش ملی تھی وہ تاج محل سے تقریباً 100 میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ خاتون کی عمر 38 سال بتائی گئی ہے اور کہا جا رہا ہے کہ خاتون کی ایک 18 سال کی بیٹی بھی ہے۔ خاتون رضاکارانہ طور پر روزانہ صبح مسجد کی صفائی کے لئے جاتی تھیں۔

تحقیقات کے دوران پولس نے جائے وقوعہ کے آس پاس لگے سی سی ٹی وی کیمروں کو چیک کیا اور معلوم ہوا کہ صبح 8 بجے ایک شخص خاتون کے ساتھ موجود تھا۔ جسے پولس حراست میں لے کر پوچھ گچھ کر رہی ہے۔ پولس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مارپیٹ کے بعد قاتل نے خاتون کے سر پر کسی بھاری چیز سے حملہ کرکے اس کی جان لے لی ہے۔ 19 مئی کے اس واقعہ سے متعلق شائع ہونے والی کسی بھی رپورٹ میں اسے فرقہ وارانہ رنگ نہیں دیا گیا ہے۔

Courtesy: theLallantop

پتریکا نیوز ویب سائٹ کی ایک رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ خاتون کو اس کے شوہر نے شادی کے دو سال بعد ہی طلاق دے دی تھی۔ جس کے بعد خاتون اپنے میکے میں رہ رہی تھی اور کئی سالوں سے تاج محل کے قریب واقع مسجد کی صفائی کرتی تھی۔

Courtesy: Patrika

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں آگرہ پولس کمشنر کے سرکاری ایکس ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تاج گنج علاقے کی مسجد میں ملی مردہ خاتون مسلمان ہے۔ پوسٹ میں افواہیں پھیلانے اور غلط معلومات فراہم کرنے والوں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کی بات کہی گئی ہے۔

X post by Police Commissioner of Agra

مزید تحقیقات کے لئے نیوز چیکر کی ٹیم نے آگرہ کے ایک مقامی صحافی سے بھی فون پر رابطہ کیا۔ انہوں نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ مسجد سے ملنے والی متوفی خاتون مسلمان ہی تھیں۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ اترپردیش کے آگرہ کے تاج گنج علاقے میں واقع مسجد سے ملنے والی لاش کسی ہندو کی نہیں بلکہ مسلمان خاتون کی تھی۔ اس طرح وائرل دعویٰ جھوٹا ثابت ہوا۔

Result: False

Sources
Report published by Patrika on 21st May 2024.
X post by Police Commissioner of Agra on 28th May 2024.
Phonic conversation with local reporter from Agra.

(اس آرٹیکل کو ہند نیوز چیکر سے ترجمہ کیا گیا ہے۔)


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular