جمعہ, مارچ 29, 2024
جمعہ, مارچ 29, 2024

ہومFact Checkزخمی لڑکی کی پرانی تصویر کو کابل ایئرپورٹ دھماکے سے جوڑ کر...

زخمی لڑکی کی پرانی تصویر کو کابل ایئرپورٹ دھماکے سے جوڑ کر کیا جا رہا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک زخمی لڑکی کی تصویر کو کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ “یہ اس افغانی لڑکی کی تصویر ہے، جو حال کے دنوں میں کابل ایئرپورٹ پر ہوئے دھماکے میں بچ گئی تھی”۔ حسبي الله ونعم الوكيل۔ بتادوں کہ تصویر کے دائیں جانب العربیہ کا لوگو لگا ہے۔

زخمی لڑکی کی وائرل تصویر کا اسکرین شارٹ
Courtesy: FB/Dina Mohamed

طالبان نے 20 سال بعد 15 اگست کو کابل پر قبضہ کر لیا۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر افغان ــ طالبان سے متعلق طرح طرح کے ویڈیو اور تصاویر گمراہ کن اور فرضی دعوے کے ساتھ خوب شیئر کئے جا رہے ہیں۔ طالبان کے قبضے کے بعد کابل ایئرپورٹ پر مہاجرین کی بھیڑ جمع ہے۔ وہیں کابل ایئرپورٹ پر 26 اگست 2021 کو ہوئے خود کش حملے میں تقریباً 170 افراد جاں بحق ہو گئے تھے، جبکہ متعدد زخمی ہوئے تھے۔

اسی حملے سے جوڑ کر ایک زخمی لڑکی کی تصویر کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں صارفین کا دعویٰ ہے کہ کابل ایئرپورٹ پر دھماکے سے بچ جانے والی افغانی لڑکی کی یہ تصویر ہے۔ بے شک اللہ نعم الوکیل ہے۔

اس تصویر کو العربیہ عربی اور فرح نیوز ویب سائٹ پر حال کے دنوں میں ہوئے کابل ایئرپورٹ خودکش حملے کا بتا کر خبر شائع کی گئی ہیں۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں اور یہاں دیکھا جا سکتا ہے۔

Courtesy: alarabiya

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کو سرچ کیا تو پتا چلا کہ پچھلے 3 دنوں میں اس موضوع پر 132 صارفین تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔

Fact Check/Verification

زخمی لڑکی کی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے وائرل تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں زخمی لڑکی کی تصویر سے متعلق کئی لنک فراہم ہوئے، جنہیں حالیہ خبروں میں شائع کیا گیا ہے۔ ان خبروں میں بچی کی تصویر کو کابل ایئرپورٹ خودکش حملے سے جوڑ کر شائع کیا گیا ہے۔ آپ درج ذیل میں موجود اسکرین شارٹ میں دیکھ سکتے ہیں۔

ہم نے جب کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں سعودی24 نیوز نامی ویب سائٹ پر 28 اگست 2021 کو شائع شدہ خبر میں زخمی بچی کی تصویر ملی۔ جس میں اس تصویر کو 10 سال پرانا بتایا گیا ہے۔ حالانکہ سعودی24 نیوز میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کی یہ تصویر افغانستان کی ہی ہے۔

مذکورہ خبر سے پتا چلا کہ 10 سال پرانی تصویر کو حال کے دنوں کا بتاکر شیئر کیا جا رہاہے۔ پھر اپنی تحقیقات میں اضافہ کرتے ہوئے ہم نے مزید کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کابل پریس اور ھزارہ انٹر نیشنل پر زخمی لڑکی کی تصویر کے ساتھ شائع شدہ فارسی زبان میں 11 دسمبر 2011 کی خبریں ملیں۔ جس کے مطابق کابل میں شیعوں کا ایک پروگرام منعقد کیا گیا تھا۔ جہاں خود کش حملہ ہوا ۔ جس میں کئیوں کی اموات ہوئی اور کئی زخمی ہوئے۔ انہیں میں سے ایک زخمی لڑکی کی یہ تصویر ہے۔

اس سے متعلق جب ہم نے مزید کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں گیٹی امیج پر وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر ملی۔ تصویر کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق زخمی لڑکی کا نام ترانہ اکبری ہے۔ 6 دسمبر 2011 کو کابل میں عاشورہ کے دن شیعوں کی ایک تقریب ہو رہی تھی، تبھی ایک دھماکہ ہوا، جس میں 30 افراد جاں بحق ہو گئے تھے اور متعدد زخمی ہوئے تھے، انہی میں سے ایک 12 سالہ ترانہ اکبری بھی تھی، جو اس حملے میں زخمی ہوگئی تھی۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ زخمی لڑکی کی تصویر 10 سال پرانی ہے۔ اس تصویر کا حال کے دنوں میں ہوئے کابل ایئر پورٹ پر خودکش حملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ تصویر میں نظر آرہی لڑکی کا نام ترانہ اکبری ہے۔


Result: Misleading


Our Sources

Saudi24News

Kabulpress.org

HazaraPeople.com

GettyImages


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular