ہفتہ, نومبر 16, 2024
ہفتہ, نومبر 16, 2024

HomeFact Checkوائرل ویڈیو میں جلتے ہوئے گھر بنگلہ دیش کے رنگ پور کا...

وائرل ویڈیو میں جلتے ہوئے گھر بنگلہ دیش کے رنگ پور کا نہیں ہے، بلکہ تریپورہ کا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

بنگلہ دیش کے رنگ پور میں 17 اکتوبر کو فساد کی خبر سامنے آئی تھی۔ جس کے بعد سوشل میڈیا پر جلتے ہوئے گھر کا ایک ویڈیو خوب شیئر کیا گیا۔ ویڈیو میں صاف طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک پنڈال میں آگ لگی ہے، جس پر فائرمین قابو پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان دنوں بنگلہ دیش کے رنگ پور میں حالات کشیدہ ہے، مسلمانوں کے ہجوم نے ہندؤں کے گھروں اور مندروں کو آگ کے حوالے کردیا ہے۔

جلتے ہوئے گھر کا ویڈیو بنگلہ دیش کا بتاکر شیئر کیا گیا ہے۔
وائرل پوسٹ کا اسکرین شارٹ

بنگلہ دیش کے رنگ پور میں 17 اکتوبر کو فساد برپا ہوا تھا۔ جس میں کم از کم ہندو برادری کے 29 گھروں کو نذر آتش کر دیا گیا تھا۔ جس کے بعد اس سے متعلق انٹرنیٹ پر کئی ویڈیو اور تصاویر گردش کرنے لگیں۔ اسی کے پیش نظر بنگلہ دیش کے رنگ پور فساد سے جوڑ کر ایک ویڈیو شیئر کیا گیا ہے۔ جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ گھر میں آگ لگی ہے۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں دیکھیں۔۔

بنگلہ دیش ہندو یونیٹی کونسل کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے شیئر کئے گئے اس پوسٹ کو 3،200 سے زائد ری ٹویٹ اور 4000 لائکس کیے جا چکے ہیں۔ نیوزچیکر اس ہینڈل کو پہلے بھی چیک کر چکی ہے۔ جس میں اس ہینڈل کو فرضی پایا تھا۔ اس بارے میں آپ یہاں مکمل جانکاری حاصل کر سکتے ہیں۔

Fact Check/Verification

وائرل ویڈیو کی تصدیق کے لئے نیوزچیکر نے سب سے پہلے بنگلہ دیش کے شعبہ فائر سروس اور سول ڈیفنس سے رابطہ کیا۔ نیوزچیکر سے بات کرتے ہوئے ڈیپارٹمنٹ کے میڈیا سیل کے سینئر افسر محمد شاہ جہاں سکندر نے بتایا کہ یہ ویڈیو بنگلہ دیش کا نہیں ہے۔ اس ویڈیو کے ذریعے ہندو برادری میں خوف پھیلا نے کے لئے ویڈیو کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے۔

مزید معلومات کے لئے ہم نے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں تری پورہ کے نیوز پورٹل ٹائم 8 اکسوم پر ایک آرٹیکل ملا۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو کمال پور کے ماراچیرا بازار کمیٹی میں لگی آگ کی ہے۔ جہاں درگا پوجا پنڈال سمیت کل چار دکانیں جل کر خاکستر ہو گئیں تھیں۔

آرٹیکل میں استعمال کی گئی تصویر اور ویڈیو کا ایک کیفریم آپس میں میل کھا رہا تھا۔ اس کو ایک ثبوت کے طور پر مان کر ہم نے اپنی تحقیقات کو مزید آگے بڑھایا اور فیس بک پر آرٹیکل میں بتائی گئی جگہ ماراچیرا بازار سرچ کیا۔

اس دوران ہمیں منیشا گھوش نامی فیس بک ہینڈل پر ایک پوسٹ ملی۔ جس میں اسی ویڈیو کو 13 اکتوبر 2021 کو پوسٹ کیا گیا تھا۔ اس کے کیپشن میں بنگالی زبان میں لکھا تھا کہ “ماراچیرا بازار میں لگی آگ میں درگا پوجا منڈپ سمیت کئی دکانیں جل کر خاک ہو گئیں۔ یہ واقعہ ساتویں کی رات کو پیش آیا تھا”۔ اس ویڈیو پر 6300 ویوز، 303 لائکس اور 132 شیئر موجود ہیں۔

مزید تصدیق کے لئے ہم نے تری پورہ کے ڈھلائی ڈویژن کے ڈویژنل فائر آفیسر جیوتیش رنجن داس سے رابطہ کیا، جنہوں نے واضح کیا کہ یہ ویڈیو تری پورہ کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ “رپورٹ فرضی ہے۔ یہ ویڈیو تریپورہ کے ڈھلائی ضلع کے درگا پوجا پنڈال میں لگی آگ کی ہے نہ کہ بنگلہ دیش کی، جیسا کہ دعویٰ کیا جا رہا ہے”۔

اسی بات کی تصدیق کرتے ہوئے ، کمال پور فائر ڈیپارٹمنٹ کے ساتھ کام کرنے والے ایک فائر مین جوئے بھٹا چارجی نے کہا کہ “یہ ویڈیو 13 اکتوبر کو کمال پور کے ماراچیرا بازار میں لگنے والی آگ کی ہے۔ یہ واقعہ صبح 2:42 پر پیش آیا تھا، اور محلے کی 4 دکانیں بھی آگ کی لپیٹ میں آگئیں تھیں۔ ہمیں لگتا ہے کہ آگ شارٹ سرکٹ کی وجہ سے لگی تھی”۔

بنگلہ دیش کی فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ ریومر سکینر اور بھارتیہ فیکٹ چیکنگ ویب سائٹ آلٹ نیوز اور بوم لائیو نے بھی اس ویڈیو کی تصدیق کی۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ جلتے ہوئے گھر کا وائرل ویڈیو بنگلہ دیش کے رنگ پور کا نہیں ہے، بلکہ بھارت کے تریپورہ کا ہے۔ اس ویڈیو کو غلط حوالہ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے اور اس لئے یہ جزوی طور پر غلط ہے۔

Result: Misplaced context


Our Sources


Govt sources

Social media posts

News portals 

With inputs by Dil Afrose Jahan from Bangladesh 


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular