اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact Checkکیا بیجاپور نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی ہیں یہ...

کیا بیجاپور نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی ہیں یہ تصاویر؟ سچ جاننے کےلئے پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر فوجی جوانوں کی تصویروں کا ایک کولاج خوب گردش کررہا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ چھتیس گڑھ کے بیجاپور میں ہوئے تین اپریل کو نکسلی حملے کے دوران بھارت کے پچیس جوان شہید ہوگئے ہیں۔اس حملے میں 32 جوان زخمی ہوئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی فوج اہلکاروں کے 7 کوبرا کمانڈوز بھی شامل ہیں ۔

نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی تصاویر
نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی تصاویر

حشام رانا کے پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ سمیت کئی ریاستوں میں مسلسل نکسلی حملے ہوتے رہتے ہیں۔ جس میں فوجی جوان جھڑپ کے دوران شہید ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح کا حملہ حال کے دنوں میں چھتیس گڑھ کے بیجاپور میں واقع ہوا ہے۔ جس میں کئی جوان شہید ہوگئے ہیں۔ اس حملے کے بعد سوشل میڈیا پر طرح طرح کے پوسٹ شیئر کئے جارہے ہیں۔ اسی سے متعلق فوجی جوانوں کی تصاویر کا ایک کولاج حشام رانا نامی یوزر نے شیئر کیا ہے۔ یوزر کا دعویٰ ہے کہ بیجاپور نکسلی ملے میں 25 جوان شہید ہوگئے ہیں۔ اس پوسٹر میں ان 25 جوانوں کی تصاویر موجود ہیں۔

اس کولاج تصویر کو مختلف زبانوں میں فیس بک پر شیئر کیا گیا ہے۔ جسے آپ درج ذیل میں دیکھ سکتے ہیں۔

نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی تصاویر
نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی تصاویر

کراؤڈٹینگل پر جب ہم نے نکسلی حملے کے حوالے سے فیس بک ڈیٹا سرچ کیا تو پتاچلا کہ پچھلے سات دنوں میں اس موضوع پر اردو زبان میں 2,859 یوزرس بحث و مباحثہ کرچکے ہیں۔ جبکہ ہندی میں اس موضوع پر 5,090 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔

Fact Check/Verification 

سب سے پہلے ہم نے یہ جاننے کی کوشش کی کہ چھتیس گڑھ میں نکسلی حملے کے دوران کتنے جوان شہید ہوئے ہیں اور ان کے نام کیا ہیں۔ اس دوران ہمیں بی بی سی اردو اور ٹی وی 9 بھارت پر شائع خبریں ملیں۔ ان خبروں کے مطابق دوسو نکسلیوں نے سی آر پی ایف کو نشانہ بنایا تھا۔ جن میں 22 جوان شہید ہوگئے ،جبکہ 33 زخمی ہوئے ہیں۔ان رپورٹس میں کہیں بھی یہ ذکر نہیں کیا گیا ہے کہ “اس حملے میں 25 جوان شہید ہوئے ہیں،32 زخمی ہیں ،18 لاپتا ہیں اور 7 کوبرا کمانڈوز شہید ہوئے ہیں”۔

وہیں اس بارے میں آئی پی ایس ایم ایس بھاٹیا نے ٹویٹ کر جانکاری دی ہے کہ بیجاپور نکسلی حملے میں 22 جوان شہید ہوئے ہیں۔

پھر ہم نے سوشل میڈیا پر بیجاپور نکسلی حملے میں ہوئے شہید جوانوں کے حوالے سے وائرل تصویروں کے کولاج کو سب سے پہلے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر ملی جانکاری سے پتاچلا کہ یہ کولاج تصویر 2017 کی ہے۔ درج ذیل میں اسکرین شارٹ موجود ہے۔

پھر ہم نے وائرل تصاویر سے متعلق کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کیچ نیوز پر شائع 25 اپریل 2017 کی ایک خبر ملی۔ جس میں فوجی جوان کی کولاج والی وائرل تصویر تھی۔ رپورٹ کے مطابق یہ تصویر چھتیس گڑھ کے سُکما ضلع میں شیئد ہوئے جوانوں کی ہے۔ رپورٹ میں مزید لکھا ہے کہ سکما حملے میں شہید ہوئے جوان کی بیوہ نے انصاف کا مطالبہ کیا تھا۔

مذکورہ جانکاری سے پتا چلا کہ وائرل تصویر سُکما ضلع میں شہید ہوئے جوانوں کی ہے۔ مزید کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں اے این آئی نیوز ایجنسی کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں یہ کولاج تصویر کے ساتھ جانکاری دی گئی ہے کہ سی آر پی ایف کے 25 جوانوں کی یہ تصاویر ہیں۔ جن کی موت 24 اپریل 2017 کو چھتیس گڑھ کے سُکما ضلع میں نکسلی حملے کے دوران ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: کیا ہندوستانی اور چینی فوجیوں کے مابین تصادم کا وائرل ویڈیو لداخ کا ہے؟

خبروں کے مطابق سکما میں 300 نکسلیوں نے 99 جوانوں کو نشانہ بنایا تھا۔ جس میں 25 کی موت ہوئی تھی۔ تبھی سی آر پی ایف کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے سکما نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی تصاویر شیئر کی گئی تھی۔ بتادوں کہ اس ٹویٹ میں بھی وہی نام ہیں جو وائرل پوسٹ میں نظر آرہا ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ شہید جوانوں کی تصاویر والا وائرل کولاج 2017 میں سُکما ضلع میں ہوئے نکسلی حملے کا ہے ناکہ بیجاپور نکسلی حملے میں شہید ہوئے 22 جوانوں کا۔


Result: Misleading


Our Source


Reverse Image Search

Catch news

ANI news

CRPF Tweet

MSBhatiaIPS


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular