جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkراہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام لگاتی پوسٹ کی آخر کیا...

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام لگاتی پوسٹ کی آخر کیا ہے سچائی؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام لگانے والی دو تصاویرسوشل میڈیا پر خوب گردش کررہی ہیں۔ ایک تصویر میں راہل گاندھی مسلمانوں کے مذہبی مقام پر نظر آرہے ہیں۔ جسے کیرلہ کا بتایا جارہا ہے۔ دوسری تصویر میں راہل ہندو مذہبی مقام پر نظر آرہے ہیں۔ جسے آسام کا بتایا جا رہا ہے۔ ان تصاویر کو شیئر کرتے ہوئے یوزر نے اشارۃً یہ کہنے کی کوشش کی ہے کہ راہل گاندھی موقع اور محل دیکھ کر اپنا رنگ بدلتے ہیں۔

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

بھارت میں انتخابات کے دوران سیاسی لیڈروں کا مذہبی مقامات کا دورہ کرنا عام بات ہے۔حال کے دنوں میں بھی آسام اور کیرلہ سمیت پانچ ریاستوں میں انتخابی گھمسان مچا ہوا ہے۔اسی اثناء میں سوشل میڈیا پر کانگریس لیڈر راہل گاندھی کی دو تصاویر خوب وائرل ہورہی ہیں۔

پہلی تصویر میں راہل گاندھی کسی مزار کے پاس کھڑے نظر آرہے ہیں۔ اور دوسری میں کسی مندر کے قریب نظرآرہے ہیں۔ پوسٹ میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ پہلی تصویر کیرلہ اور دوسری آسام کی ہے۔ پوسٹ پر کمنٹ کرتے ہوئے یوزر نے لکھا ہے کہ یہ تصویر راہل گاندھی کے دوہرے پن کو عام کرتی ہے۔ الیکشن کے وقت جگہ دیکھ کر راہل اپنا رنگ بدل رہے ہیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے راہل گاندھی کی وائرل تصاویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کا ڈیٹا سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے سات دنوں میں فیس بک پر 5,817 یوزرس تبادلہ خیال کرچکے ہیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

 راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل دعوے کا کراؤڈٹینگل ڈیتا
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل دعوے کا کراؤڈٹینگل ڈیتا

راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

https://twitter.com/iSengarAjayy/status/1377162797855830023
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ
راہل گاندھی پر دوہرے پن کا الزام والا وائرل پوسٹ

Fact Check/Verification 

راہل گاندھی کی وائرل تصاویر کی سچائی جاننے کے لیے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔سب سے پہلے ہم نے مزار والی تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں اسکرین پر کئی جانکاری فراہم ہوئیں۔ جس کا اسکرین شارٹ درج ذیل ہے۔

پھر ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا۔ جہاں ہمیں انڈین ایکسپریس پر شائع 9مئی 2018 کی ایک خبر ملی۔ جس کے مطابق راہل گاندھی کی درگاہ والی وائرل تصویر بنگلورو کے تقویٰ مستان شاہ درگاہ کی ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں کانگریس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پروائرل تصویر ملی۔ جس کے مطابق راہل گاندھی کرناٹک انتخابات کے دوران بنگلورو میں حضرت تقویٰ مستان شاہ کی درگاہ کی زیارت کرنے گئے تھے، اسی کی یہ تصویر ہے۔ بتا دوں کہ اسی دن راہل گاندھی نے بنگلورو کے انجنئے سوامی مندر کا بھی دورہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کانگریس کی ریلی میں امام نے بلوائے بھیڑ کی سچائی۔

مذکورہ معلومات سے واضح ہوچکا کہ درگاہ والی تصویر کیرلہ کی نہیں ہے۔ پھر ہم نے آسام کے نام سے وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں کانگریس کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس کے مطابق یہ تصویر گوہاٹی کے معروف کماکھیا دیوی مندر کی ہے۔ جہاں راہل گاندھی اکتیس مارچ کو اس مندر میں پوجا ارچنا کرنے گئے تھے۔ اس تصویر کے ساتھ کانگریس نے اسی مندر کی کئی اور تصاویر ٹویٹ ہینڈل پر شیئر کی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: راہل گاندھی کے حوالے سے وائرل پوسٹ کا فیکٹ چیک۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ راہل گاندھی کی جس تصویر کو کیرلہ کا بتایا جارہا ہے وہ دراصل کرناٹک کی ہے۔ جہاں 2018 میں راہل نے بنگلورو کے حضرت تقویٰ مستان شاہ کی درگاہ کا دورہ کیا تھا۔ دوسری تصویر 31 مارچ 2021 کی آسام کے کماکھیا دیوی مندر کی ہے۔


Result: ؐMisleading


Our Source


IndianExpress

Congress Tweet

Congress Tweet


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular