Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر 2منٹ 4 سیکینڈ کے ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ مہاراشٹر میں مسلم نوجوان کی پٹائی محض اس کے کپڑوں کی وجہ سے کی گئی۔ ویڈیو میں نظر آرہا شخص گلابی رنگ کا کرتا اور پاجامہ پہنے ہوئے ہے۔ اس کے ارد گرد جمع لوگ لات گھوسوں سے اس کی پٹائی کر رہے ہیں تو کچھ لوگ اسے بچا تے ہوئے بھی نظر آرہے ہیں۔
آج کل ملک بھر میں مسلم نوجوانوں کو جگہ جگہ تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے، کہیں بچہ چوری کے الزام میں تو کہیں گائے کے نام پر انہیں قتل کیا جا رہا ہے۔ وہیں کئی معاملے ایسے بھی ہوتے ہیں، جسے سوشل میڈیا پر مذہبی رنگ دے کر خوب شیئر کیا جاتا ہے۔ ان دنوں ترکی اردو، اردو ڈائیجسٹ اور پاکستانی نیوز ویب سائٹ پر گلابی رنگ کا کپڑا پہنے شخص کی پٹائی کے ویڈیو کے ساتھ مذہبی رنگ دے کر خبریں شائع کی گئیں ہیں۔ وائرل دعوے کے مطابق قمیص، شلوار اور ٹوپی پہننے کی وجہ سے بھیڑ نے مسلم نوجوان کو تشدد کا شکار بنایا ہے۔
عاپ لیڈر امانت اللہ خان نے بھی اس ویڈیو کو شیئر کیا تھا۔ جس کا آرکائیو لنک یہاں دیکھ سکتے ہیں۔
وائرل پوسٹ اور خبروں کے آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے وائرل ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے سے متعلق کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے دو ہفتے میں 617 فیس بک یوزرس تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔
Fact Check/ Verification
مسلم نوجوان کی پٹائی کے حوالے سے کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں جورنو میرر کی ویب سائٹ پر وائرل ویڈیو والی ایک خبر ملی۔ خبر کے مطابق تری پورہ میں تین مسلم نوجوانوں کو ہجومی تشدد کا شکار بنایا گیا تھا، جس کے بعد ان کی موت ہوگئی تھی۔ لیکن اس خبر میں محض ایک ہی شخص کی تصویر دکھائی گئی ہے۔
سرچ کے دوران لوک مت اور مراٹھا ٹائمس نامی نیوز ویب سائٹ پر مراٹھی زبان میں 15 اور 16 جون 2021 کی خبریں ملیں۔ رپورٹ کو پڑھ کر نیوزچیکر کی مراٹھی ٹیم نے بتایا کہ یہ واقعہ مہاراشٹر کے امراوتی کے تیوسی علاقے میں 15 جون شام 5 بجے پیش آیا تھا۔ جہاں اچانک ایک تیز رفتار کار مہیندر نامی شخص کے گھر کے باہر کھڑی بائک کو گھسیٹتے ہوئے تقریباً تین کیلومیٹر تک لے گئی۔ جس کا پیچھا مقامی لوگوں نے کیا اور ڈرائیور کو پکڑ نے کے بعد اس کی پٹائی کی۔ رپورٹ میں ڈرائیور کا نام محمد فیضان بتایا گیا ہے۔ اس خبر سے واضح ہوا کہ مذہبی بنیاد پر فیضان کو لوگوں نے تشدد کا شکار نہیں بنایا تھا۔
لوک مت کی رپورٹ کے مطابق مہیندر باپو راؤ کی بائک، جس کا نمبر ایم ایچ 29 اے وی 8039 ہے، کو فیضان گھسیٹتے ہوئے 3 کیلومیٹر تک لے گیا تھا۔ فیضان کی گاڑی کا نمبر ایم ایچ 27 اے سی 3139 ہے۔ اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ فیضان کی پٹائی گاڑی کو نقصان پہنچانے کہ وجہ سے کی گئی تھی نا کہ مسلم ہو نے یا قمیص-شلوار پہننے کی وجہ سے۔
یہ بھی پڑھیں:مندر میں تشدد کا شکار ہوئے آصف کے نام پر یمنی بچے کی تصویر ہوئی وائرل
سرچ کے دوران ہمیں دیویا مراٹھی بھاسکر کے ای پیپر میں شائع 16 جون کی ایک خبر ملی۔ جس میں واضح کیا گیا ہے کہ فیضان نے شراب کے نشے میں بائک کو نقصان پہنچایا تھا۔ جس وجہ سے مشتعل بھیڑ نے اسے مارا پیٹا اور پولس کے حوالے کردیا تھا۔
سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے تیوسی پولس اسٹیشن کی انسپکٹر ریتا اُویکے سے فون پر رابطہ کیا اور وائرل ویڈیو سے متعلق سوال کیا تو انہوں نے صاف طور پر بتایا کہ یہ معاملہ مذہبی نہیں ہے۔ غلط دعوے کے ساتھ ویڈیو کو شیئر کیا جا رہا ہے۔ فیضان کی پٹائی مہیندر باپو راؤ کی بائک کو نقصان پہنچانے کی وجہ سے کی گئی تھی۔ تھانے میں دونوں جانب سے شکایت درج ہوئی تھی۔ جس پر سنجیدگی سے غور کرنے کے بعد معاملے کو رفع دفعہ کر دیا گیا ہے۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل ویڈیو کے ساتھ کیا گیا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ویڈیو میں جس مسلم نوجوان کی پٹائی کی جارہی ہے اس کا نام فیضان ہے۔ دراصل فیضان نے مہیندر کی گاڑی کو نقصان پہنچایا تھا۔ جس وجہ سے لوگوں نے اسے مارا پیٹا تھا، اس معاملے میں کسی بھی طرح کا مذہبی رنگ نہیں ہے۔
Result: Misleading
Our Source
Ground verification
نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔
9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.