ہفتہ, دسمبر 21, 2024
ہفتہ, دسمبر 21, 2024

HomeUncategorized @urپونے:مراٹھاریزرویشن آندولن کی تصویر کوغلط انداز میں کیا جارہاہے وائرل؟ پڑھیئے ہماری...

پونے:مراٹھاریزرویشن آندولن کی تصویر کوغلط انداز میں کیا جارہاہے وائرل؟ پڑھیئے ہماری پڑتال

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

دعویٰ

چھ سال بعد پھر بجرنگ دل حرکت میں آگئی ہے۔آٹھ لاکھ سے زائد بجرنگ دل کے بھگت بنگال میں داخل ہوچکے ہیں۔اب کرارہ جواب ملےگا۔

ہماری پڑتال

گذشتہ کئی دنوں سے سی اے اے کے خلاف ملک بھر احتجاجی مظاہرہ ہورہاہے۔وہیں بنگال کو لے کر کچھ پوسٹ ان دنوں وائرل ہورہا ہے۔جس میں دعویٰ کیا جارہاہے کہ بجرنگ دل چھ سال بعد حرکت میں آئی ہے۔لاکھوں کی تعداد میں بجرنگ دل کے کارکنان بنگال میں داخل ہوچکے ہیں۔اب سخت جواب ملےگا۔(جے شری رام)

ان وائرل پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔اس دوران جب ہم نے کچھ کیورڈ سرچ کیا تو اس تعلق سے کافی ساری خبریں اسکرین پر کھل کر سامنے آئی۔جس کا اسکرین شارٹ مندرجہ ذیل ہے۔

ان سب کے باوجود ہم نے مزید ریسرچ شروع کیا۔جہاں ہمیں ویشال گنیش بھیس نامی ٹویٹر ہینڈل پرموجود نواکتوبر دوہزار سولہ کا ایک ٹویٹ ملا۔جس تین تصویر موجد ہے۔ان میں سے ایک تصویر وائرل تصویر سے ملتی جلتی ملی۔جس سے ہمیں پتا چلا کہ یہ مراٹھا کرانتی مورچہ کی ہے جو ریوزرویشن کو لے کے احتجاج کررہے ہیں۔

اس تصویر کو جب ہم نے کلوز کرکے دیہکھا تو اس میں ایس ٹی ڈی کوڈ ۰۲۰ لکھا ملا۔جوکہ یہ کوڈ پونے کا ثابت ہوتا ہے۔

اس کے علاوہ ہمیں یوٹیوب پر مراٹھاکرانتی مک مورجہ کا ایک ویڈیو ملا۔

ان سب کے باوجود ہم نے سوچا کیوں نہ اپنے قاری کے لئے پختہ جانکاری حاصل کی جائے۔کھوج کے دوران ہمیں انڈیانیوز اور اے بی پی ماجھا پر شائع ایک خبر ملی۔جس میں بتایا گیا کہ مراٹھا کرانتی مک مورچہ نےکچھ مطالبات کو لے کر احتجاجی مارچ نکالاہے۔جس میں ہزاروں افراد شرکت کئے۔واضح رہے کہ یہ  مارچ  پچیس ستمبر دوہزار سولہ میں ہواتھا۔

 نیوزچیکر کی پڑتال میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ وائرل تصویر پونے مراٹھا کرانتی مک مورچہ کا ہےنا کہ بنگال میں بجرنگ دل کے داخل ہونے کا ہے۔

ٹولس کا استعمال

گوگل ریورس سرچ

ین ڈیکس سرچ

ٹویٹر ایڈوانس سرچ

یوٹیوب سرچ

نتائج:جھوٹا دعویٰ(جھوٹی نیوز)

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویزکے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔۔

 WhatsApp -:9999499044

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

Rajneil Kamath
Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

Most Popular