جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeUncategorized @urبرقعہ پہنے خواتین کی ایک سال پرانہ ویڈیو کیوں ہوا وائرل؟پڑھیئے ہماری...

برقعہ پہنے خواتین کی ایک سال پرانہ ویڈیو کیوں ہوا وائرل؟پڑھیئے ہماری تحقیق

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

دعویٰ

سوشل میڈیا پر برقعہ پہنے خواتین کے آپس میں لڑنے کی ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے “کچھ خواتین آپس میں لڑائی کرنے میں اتنی مصروف ہوگئی ہیں کہ گود میں موجود بچہ کو بار بار زمین پر پٹخ رہی ہے۔کیا یہ بچہ اصلی ہے یا کھلونا؟

تصدیق

سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب گردش کررہاہے۔وائرل ویڈیو میں کچھ خواتین آپس میں ایک دوسرے سے جم کر مارپیٹ کررہی ہیں۔جس میں دوخواتین اپنی گود میں معصوم بچے کو لےکر لڑائی کررہی ہیں۔سوشل میڈیا پر اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیاجارہاہے کہ خواتین جان بوجھ کر اپنے بچے کو زمین پر پٹخ رہی ہیں۔ٹویٹر پر اس ویڈیو کو اب تک نوسو چھ لوگ شیئر کر چکے ہیں اور پندرہ سو لائک بھی کیاجاچکا ہے۔

ہماری تحقیقات

وائرل ویڈیو اور پوسٹ کو پڑھنے کے بعد ہم نے تحقیقات شروع کی۔جس کے بعد کچھ کیورڈ کی مدد سے گوگل سرچ کیا۔جہاں ہمیں میل آن لائن اور خلیج ٹائمس پر شائع ایک خبر ملی۔ جس سے ہمیں پتاچلاکہ یہ ویڈیو سعودی عرب کا ہےاور ستمبر دوہزار اٹھارہ یعنی ایک سال پرانا ویڈیو ہے۔۔

تفتیش کو مزید جاری رکھتے ہوئے ہم نے یوٹیوب سرچ کیا۔جہاں ہمیں اکاڈمی پورٹل اور رَسیا بوٹس فار ٹرمپ نامی چینل پر وائرل ویڈیو ملا۔جوکہ بارہ ستمبر دوہزاراٹھارہ کو اپلوڈ کیا گیاتھا۔

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ واضح ہوتاہے کہ لڑائی کررہی برقعہ پہنی ہوئی خواتین کا ویڈیو ایک سال پرانہ ہے۔جس کو سوشل میڈیا پر لوگوں کو گمراہ کرنے کےلئے موجودہ دور کا بتاکر شیئر کیاجارہا ہے۔

 

ٹولس کا استعمال

ٹویٹر سرچ

گوگل سرچ

یوٹیوب سرچ

نتائج: گمراہ کن

 

نوٹ:۔ اگر آپ ہمارے ریسرچ پر اتفاق نہیں رکھتے ہیں یا آپ کے پاس ایسی کوئی جانکاری ہے جس پر آپ کو شک ہےتو آپ ہمیں نیچے دی گئی ای میل آڈی پر بھیج سکتے ہیں۔

 checkthis@newschecker.in

Authors

Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

Rajneil Kamath
Rajneil began his career in Google with Adwords Content Operations, moved to sales and then to Public Policy and Government Affairs. During his tenure at Google, he got a first-person view of content policy, community guidelines, product policy, and other public policy issues. Post his stint at Google, he founded a technology company before establishing Newschecker. He calls himself a product of the internet and mobile era and is determined to combat disinformation online. He looks after the day to day affairs and management of the organisation and does not participate in the editorial decisions of Newschecker.

Most Popular