جمعہ, اپریل 19, 2024
جمعہ, اپریل 19, 2024

ہومFact CheckWeekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی چند اہم وائرل پوسٹ کے حوالے...

Weekly Wrap:پانچ منٹ میں ہفتے کی چند اہم وائرل پوسٹ کے حوالے سے پڑھیں ہماری تحقیقات

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

آج ہم آپ کےلیےہفتہ واری خبر (Weekly Wrap) میں کچھ ایسے وائرل کی حقائق کو سامنے رکھیں گے ۔جو اس ہفتے سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوا ہے۔درج ذیل میں یک بعد دیگرے اسٹوری کو ملاحظہ فرمائیں۔

ذیشان علی اور سورابھاسکر کی تصویر کو فرضی دعوے کے ساتھ کیوں کیاجارہاہے شیئر؟

سوشل میڈیا پر بالی ووڈ اداکارہ سورابھاسکر اور ذیشان علی کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہے کہ دونوں پاکستانی سے پیار کرتے ہیں۔تحقیقات سے پتاچلا کہ محمدذیشان علی اور سورابھاسکر کی تصویر کے ساتھ چھیڑچھاڑ کی گئی ہے۔

پوری خبر یہاں پڑھیں۔

کیا سچ میں لکھنؤ کے اسپتال میں 11بچوں کو ایک ماں نے جنم دی؟

11بچوں کی وائرل تصویر لکھنؤ کی نہیں ہے۔بلکہ گجرات کی ہے۔جہاں چار سال پہلے گجرات کےسورت میں ٹونٹی فسٹ سنچری ہوسپیٹل میں 11 بچوں کو مختلف ماؤں نے جنم دیا تھا ناکہ ایک خاتون نے سبھی بچوں کو جنم دیا تھا۔

پوری خبر یہاں پڑھیں۔

گواکی کانگریس لیڈر کو ہاتھرس واقعے سے جوڑکر کیوں کیاجارہاہے شیئر؟

کانگریس لیڈر پرتیبھابورکر کے حوالے سے دعویٰ کیا جارہا ہےہاتھرس کی نقلی بھابی کانگریس لیڈر کے پریس کانفرنس میں نظرآئی۔جبکہ یہ دعویٰ فرضی ہے۔

پوری جانکاری یہاں حاصل کریں۔

ایکواڈور میں ہوئے قتل کے ویڈیو کو فرضی دعوے کے ساتھ کیوں کیاجارہاہے شیئر؟

وائرل ویڈیو کا ترکی اور سعودی عرب کےصحافی جمال خاشقجی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔گایا قوئیل ایکواڈور نامی ملک میں ہوئے قتل کے واقعے کو فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیاگیا ہے۔

یہاں پڑھیں پوری خبر۔

غیرملکی مسلم لڑکی کی تصویر کو سوشل میڈیا پر مذہبی رنگ دے کر شیئر کیاجارہاے۔جبکہ تحقیقات سےپتاچلا کہ وائرل تصویر تقریباً8سال پرانی ہے اور اس تصویر میں مذہبی جذبات کو مجروح کرنے والی بات نہیں لکھی ہوئی ہے۔

پوری پڑتال پڑھیں۔

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

جواب چھوڑ دیں

براہ مہربانی اپنی رائے درج کریں!
اپنا نام یہاں درج کریں

Most Popular