جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkمسجد سے حی علی الجہاد کی صدا والا ویڈیو پرانا ہے

مسجد سے حی علی الجہاد کی صدا والا ویڈیو پرانا ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

فیس بک پر ایک ویڈیو شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں حی علی الجہاد یعنیٰ جہاد کی طرف آؤ کہا جا رہا ہے۔ صارف نے اس ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”تریپورہ میں مسلمانوں پر ہندوتوا دہشت گردوں کے انسانیت سوز مظالم کے خلاف مقامی مسجد سے حی علی الجہاد کی پکار لگائی جا رہی ہے”۔

مسجد سے حی علی الجہاد کے اعلان والا وائرل  ویڈیو
Courtesy: FB/ لشکر

اس ویڈیو کو محمد عمر نامی فیس بک صارف نے بھی شیئر کیا ہے۔

Fact Check/Verification 

تری پورہ میں ہوئے تشدد کے بعد مسجد سے حی علی الجہاد کی صدا بلند کی گئی ہے یا نہیں؟ اس بات کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات کا آغاز کیا۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا اور ان میں سے کچھ فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ لیکن کچھ بھی اطمینان بخش جواب نہیں ملا۔

پھر ہم نے “مسجد سے حی علی الجہاد” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں کئی فیس بک اور ٹویٹر پوسٹ کے لنک فراہم ہوئے، جنہیں 2020 میں شیئر کیا گیا تھا۔ ان ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا تھا کہ ” انڈیا میں مسجدوں سے جہاد کا اعلان کیا جا رہا ہے”۔

Courtesy:twitter @draligi

مذکورہ معلومات سے پتا چلا کہ وائرل ویڈیو پرانا ہے اور اب اسے تریپورہ تشدد سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ پھر ہم نے کیفریم کے ساتھ اس حوالے سے انگلش میں کچھ کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں ترکش زبان میں شائع 7 فروری 2020 کی ایک رپورٹ ینی اتک نامی ویب سائٹ پر ملی۔ جس کا ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ وائرل ویڈیو ملک شام کا ہے۔ جہاں مسجد سے جہاد کا اعلان کیا گیا تھا۔

یوروپین پریس راؤنڈپ کے مطابق ینی اتک ترکی کا ایک معروف روز نامہ اخبار ہے، جس کی بنیاد 1993 میں رکھی گئی تھی۔ یہ اخبار ترکی کے استنبول سے شائع ہوتا ہے۔

Courtesy: yeniakit.com

وہیں ہمیں ٹویٹر ایڈوانس سرچ کے دوران حسن سیوری نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر وائرل ویڈیو ملا۔ جسے 7 فروری 2020 کو ٹویٹر پر شیئر کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو کو صارف نے شام کے شہر ادلب کی مسجد سے لگائی گئ جہاد کی صدا کا بتا کر شیئر کیا ہے۔ یہی ویڈیو ہمیں میم لکی ٹمڈین نامی فیس بک پیج پر بھی ملا۔ اس ویڈیو کے ساتھ بھی ترکش کیپشن میں اسے ادلب شہر کی مسجد سے لگائی گئی جہاد کی صدا کا بتایا گیا ہے۔

ان پوسٹ سے پتا چلا کہ ویڈیو پرانا ہے اور اسے تریپورہ تشدد سے جوڑ کر شیئر کیا گیا ہے۔ لیکن ویڈیو اصل میں کہاں کا ہے، اس حوالے سے ہمیں کوئی معتبر نیوز ویب سائٹ یا یوٹیوب چینل پر جانکاری فراہم نہیں ہوئی۔

Courtesy:twitter @hasansvri

البتہ مذکورہ سبھی ذرائع سے واضح ہوتا ہے کہ ویڈیو پرانا ہے اور تریپورہ تشدد سے اس ویڈیو کا کوئی تعلق نہیں ہے، کیونکہ تریپورہ میں یہ واقعہ اکتوبر ماہ میں پیش آیا تھا اور یہ ویڈیو 2020 کی رپورٹ میں شائع کی گئی تھی اور سوشل میڈیا پر بھی یہ ویڈیو پہلے سے ہی موجود ہے۔ اس سے صاف ظاہر ہوتا ہے کہ ویڈیو کا تعلق تریپورہ سے نہیں ہے۔

یہ بھی پڑھیں: تریپورہ میں تشدد کے درمیان، پرانی تصاویر سوشل میڈیا پر وائرل

Conclusion

اس طرح یہ واضح ہوتا ہے کہ تریپورہ تشدد کے خلاف مقامی مسجدوں سے حی علی الجہاد کی صدا نہیں لگائی گئی ہے، بلکہ سوشل میڈیا اور ترکش نیوز رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو پرانا ہے اور شام کے ادلب شہر کی مسجد سے بلند کی گئی جہاد کی صدا کا ہے۔


Result: Misplaced Context

Sources

Facebook:https://www.facebook.com/Alibaloxh22/videos/246502756375790

Yaniakit.com:https://www.yeniakit.com.tr/haber/suriyelilere-camilerden-cagri-haydi-cihada-gencler-haydi-cihada-1053278.html

Twitter: https://twitter.com/hasansvri/status/1225803344993755137?s=20

Facebook: https://www.facebook.com/memleketimde/videos/2974148969271162


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular