جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے بدلا کرناٹک ہائی...

کیا حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے بدلا کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے مخالف بمبئی ہائی کورٹ نے مسلم طالبہ کو کالج میں حجاب پہن کر داخلے کی اجازت دی ہے۔

کیا حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے بدلا کرناٹک ہائی کورٹ کا فیصلہ؟
Courtesy: Twitter @MdShaki75039827

کرناٹک کے اسکولوں میں مسلم طالبہ کے حجاب پہن کر داخلے پر پابندی کا تنازعہ ختم ہونے کا نام نہیں لے رہا ہے۔ کرناٹک ہائی کورٹ نے 15 مارچ 2022 کو اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حجاب مذہب اسلام کا حصہ نہیں ہے، ساتھ ہی عدالت نے اسکولوں اور کالجوں میں حجاب پر پابندی کے فیصلے کو برقرار رکھا تھا۔ جس کے بعد کئی مسلم تنظیموں نے اس فیصلے کی مخالفت میں بند کا بھی اعلان کیا تھا۔ کچھ سماجی و مذہبی تنظیموں نے ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو سپریم کورٹ میں چیلنج کرنے کی بات بھی کہی تھی۔

اسی کے پیش نظر ان دنوں سوشل میڈیا پر صارفین دو طرح کی پوسٹ شیئر کر رہے ہیں۔ ٹویٹر پر ایک صارف نے حجابی لڑکیوں کی تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ” ممبئی ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ اگر کوئی مسلم طالبہ حجاب پہن کر کالج میں داخل ہوتی ہے تو کالج انتظامیہ کو ان طالبات کو روکنے کا کوئی حق نہیں ہے، کرناٹک ہائی کورٹ پر طمانچہ ہے”۔

پاکستان کی معروف نیوز ویب سائٹ جیو نیوز و دیگر اردو نیوز ویب سائٹ کے علاوہ سوشل میڈیا صارفین کا اس حوالے سے دعویٰ ہے کہ “بمبئی ہائی کورٹ نے مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالجوں میں داخلے کی اجازت دے دی ہے، جبکہ بھارت کی کرناٹک کی عدالت نے حجاب کو اسلام کا جزو نا مانتے ہوئے حجاب پر پابندی برقرار رکھی ہے۔

حالانکہ ان رپورٹس میں یہ بھی لکھا ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے یہ فیصلہ مہاراشٹرا کے شہر تھانے کے ہومیو پیتھک کالج کی طالبہ کی عرٖضی کی سنوائی کرتے ہوئے عدالت نے کالج انتظامیہ کو حکم دیا کہ وہ طالبہ کو حجاب کے ساتھ کلاس میں داخل ہونے کی اجازت دے۔

Fact Check/Verification

حجاب تنازعہ کے درمیان بمبئی ہائی کورٹ نے کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے مخالف اپنا فیصلہ دیا ہے کہ مسلم طالبات کالجوں میں حجاب پہن کر داخلے کی اجازت دی جائے۔ اس دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے انگلش میں “بمبئی ہائیکورٹ حجاب” کیورڈ کو گوگل پر سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں حالیہ دنوں میں شائع ایسی کوئی میڈیا رپورٹ نہیں ملی، جس سے وائرل دعویٰ سچ ثابت ہو۔ البتہ اس سلسلے میں ہمیں نیوز18 انڈیا پر شائع 15 مارچ 2018 کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں مذکورہ دعویٰ سے متعلق ایک فیصلے کا ذکر کیا گیا ہے۔

گوگل سرچ کے دوران ملی جانکاری کا اسکرین شارٹ

نیوز18 پر شائع رپورٹ کے مطابق سال 2018 میں سائی ہومیوپیتھک میڈیکل کالج کی ایک طلبہ کی جانب سے داخل کی گئی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے بمبئی ہائی کورٹ نے طلبہ کو حجاب پہن کر کالج جانے کی اجازت دی تھی۔

Courtesy: News18India

دیگر کیورڈ سرچ کے دوران ہمیں نئی دنیا، انڈین ایکسپریس، انڈیا ٹوڈے، ممبئی میرر اور انڈیا ڈاٹ کی ویب سائٹ پر رپورٹس ملیں۔ جن میں مذکورہ معاملے کی جانکاری دی گئی ہے۔ ان رپورٹس میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ باندھرا کی رہنے والی فقیحہ بادامی نے 2016 میں بھیونڈی میں موجود سائی ہومیوپیتھک میڈیکل کالج میں داخلہ لیا تھا، جہاں فقیحہ کو کالج نے حجاب پہن کر کلاس آنے سے منع کر دیا تھا، جس کے بعد اس نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا، تب فقیحہ کو کالج میں حجاب پہن کر آنے کی اجازت بمبئی ہائی کورٹ نے دیا تھا۔

لیکن ہمیں گوگل کیورڈ سرچ کے دوران کوئی ایسی خبر نہیں ملی، جس میں حالیہ دنوں میں بمبئی ہائی کورٹ حجاب سے متعلق اپنے فیصلے میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر کالجوں میں کلاسز کرنےکی اجازت دی ہو۔

اس کے علاوہ ہم نے بمبئی ہائی کورٹ کے آفیشل ویب سائٹ کو بھی کھنگالا، لیکن یہاں بھی ہمیں وائرل دعوے سے متعلق کوئی حکم نامہ نہیں ملا۔

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات میں ثابت ہوتا ہے کہ بمبئی ہائی کورٹ نے حالیہ دنوں میں کرناٹک ہائی کورٹ کے حجاب پر پابندی برقرار رکھے جانے والے فیصلے کے مخالف کسی بھی طرح کا نیا فیصلہ نہیں سنایا ہے، جس میں مسلم طالبات کو حجاب پہن کر اسکولوں اور کالجوں میں داخلے کی اجازت دی ہو۔ پاکستانی نیوز ویب سائٹ نے جن خبر کو حالیہ حجاب معاملے سے جوڑ کر شائع کی ہے وہ بھی گمراہ کن ہے۔

Result: False Context/False

Our Sources
Report Published by News18 on 15 March 2018
Report Published by Nai Duniya on 23 May 2018
Report Published by India Today on 25 May 2018

Report Published by Indianexpress on 26 May 2018

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دیئے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular