Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے۔ جس میں ایک ہجوم سڑک کنارے کھڑی کار کو پانی میں دھکا دیتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکشے کی ہے۔
اس پوسٹ کو ٹویٹر پر سلمان درانی نامی آفیشل ہینڈل سے بھی شیئر کیا گیا ہے۔ کیپشن میں لکھا ہے کہ”وزیراعظم کی گاڑی کو پانی میں پھینکا جارہا ہے۔ (یہ سری لنکا کی ویڈیو ہے)”۔
دیگر فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے بھی اس ویڈیو کو سر لنکا کے سابق وزیر اعظم پاکشے کی کار بتاکر شیئر کیا ہے۔
وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔
Factcheck/Verification
پانی میں پھینکی جا رہی کار کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے ویڈیو کے کچھ فریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں10 مئی 2022 کو شیئر شدہ ہوبہو وائرل ویڈیو دی ایکنامک ٹاممس کے فیس بک پیج پر ملی۔ جس کے ساتھ دی گئی جانکاری کے مطابق پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر کی ہے۔ جسے وہاں کے مشتعل مظاہرین نے جھیل کے حوالے کردیا۔
یہی ویڈیو کے ساتھ 9 مئی 2022 کو شائع دی ٹائمس آف انڈیا کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق سری لنکا میں چل رہے احتجاج نے سنگین رخ اختیار کر لیا جس دوران کئی وزراء کے گھروں کو آگ لگا دی گئی اور کئی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچا، جس میں ایک سابق وزیر کی گاڑی کو بیرا لیک میں پھینک دیا گیا۔
سرچ کے دوران نیوز ٹی وی اور ہیرو نیوز پر شائع 9 مئی 2022 کی رپورٹس میں واضح کیا گیا ہے کہ اس ویڈیو میں ایس ایل پی پی کے حامی نظر آ رہے ہیں جنہوں نے سری لنکن وزیر جونسٹن فرناڈو کی بیک اپ کار کو بیرا لیک میں پھینک دیا تھا۔
Conclusion
نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ بھیڑ کے ذریعے پانی میں پھینکی جا رہی کار سری لنکا کے سابق وزیر اعظم مہندا راجا پاکشے کی نہیں ہے۔ بلکہ سری لنکن وزیر جونسٹن فرناڈو کی بیک اپ کار ہے۔ جسے ایس ایل پی پی کے مشتعل حامیوں نے بیرا لیک میں پھینک دیا تھا۔
Result: Misleading Content/ Partly False
Our Sources
Facebook Post by The Economic Times on 10/ 05/2022
Report Published by The Times of India on 09/05/2022
YouTube Published by NYOOZ TV
Report Published by HiruNews on 09/05/2022
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.