جمعرات, دسمبر 12, 2024
جمعرات, دسمبر 12, 2024

HomeFact Checkکیا شرینگر کی جامع مسجد پر لہرا دیا گیا پاکستانی پرچم؟ پاکستانی...

کیا شرینگر کی جامع مسجد پر لہرا دیا گیا پاکستانی پرچم؟ پاکستانی میڈیا نے فرضی خبر کی شائع

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

پاکستانی میڈیا ایکپریس نیوز نے اپنے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک تصویر کے ساتھ خبر شائع کیا ہے۔جس میں لکھا ہے کہ “شرینگر کی جامع مسجد پر پاکستانی پرچم لہرایا گیا ہے۔

ایکسپریس نیوز پی کے پر شائع تصویر

ایکسپریس نیوز کے ٹویٹر پوسٹ کا آرکائیو لنک۔

روزنامہ اوصاف کے آرکائیو لنک۔

Fact Check/Verification

پاکستانی پرچم سے متعلق وائرل خبر کی پڑتال کےلئے ہم نے سب سے پہلے تصویر کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔اس دوران ہمیں انڈین مسلم اوبزرور ،یو4یو اور ڈیلی بھاسکر پر وائرل تصویر ملی۔جس کے مطابق شرینگر کے لال چوک پر احتجاج کے دوران پاکستانی پرچم لہرایاگیاتھا۔بتادوں کہ یہ خبریں 2011 کی ہے۔

انڈین مسلم اوبزرور کا اسکرین شارٹ

پھر ہم نے تصویر کے ساتھ کئے گئے دعوے کے حوالے سے کیورڈ سرچ کیا کہ کیا سچ میں شرینگر کے جامع مسجد کے باہر پاکستانی پرچم لگایا گیا تھا؟جہاں ہمیں پاکستانی نیوز ویب سائٹ نوائےوقت،ڈیلی پاکستان اور ٹائمس آف اسلام آباد پر شائع 26اور 27 جنوری 2021 کی خبریں ملیں۔جس میں لوہے کے گیٹ پر پاکستانی پرچم لگاتے ہوئے ایک شخص کی تصویر کے ساتھ خبریں ملیں ۔جس کے مطابق شرینگر کی جامع مسجد کے باہر پاکستانی پرچم لگانے کی بات کہی گئی ہے۔لیکن تصویر میں کہیں بھی مسجد نظر نہیں آرہی ہے۔

سبھی تحقیقات کے باوجود ہم نے بھارتیہ میڈیا پر وائرل خبر کے حوالے سے متعد کیورڈ سرچ کیے۔لیکن ہمیں وائرل خبر سے متعلق کچھ معلومات حاصل نہیں ہوا۔البتہ سرچ کے دوران ہمیں دینک بھاسکر پر پانچ سال پرانی ایک خبریں ملی۔جس کے مطابق شرینگر کی جامع مسجد کے باہر بھارت مخالف نعرے لگائے گئے۔پاکستان اور آئی ایس آئی کےپرچم بھی لہرائے گئے تھے۔لیکن حال کے دنوں کی ایسی کوئی خبر نہیں ملی ۔جس میں شری نگر کی جامع مسجد کے گیٹ پر پاکستانی پرچم لہرانے کی خبر شائع ہوئی ہو۔

مذکورہ معلومات سے ہمیں تسلی نہیں ہوئی تو ہم نے شرینگر کے کچھ مقامی رپوٹرس اور لوگوں سے فون کال کے ذریعے رابطہ کیا اور انہیں وائرل تصویر والی خبریں بھیجیں۔جسے دیکھنے کے بعد ان سبھی کا یہی کہنا تھا کہ حال کے دنوں میں اس طرح کا کوئی واقعہ شرینگر کی جامع مسجد کے پاس پیش نہیں آیا ہے۔

Conclusion

نیوزچیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے جس تصویر کے ساتھ پاکستانی نیوز ویب سائٹ ایکسپریس پی کے اورروزنامہ اوصاف نےجس تصویر کے ساتھ خبر شائع کی ہے ۔وہ دراصل کم از کم 10سال پرانی ہے اور شرینگر کے لال چوک کی ہے۔شرینگر کی جامع مسجد کے دروازے پر پاکستانی جھنڈے لگے ہونے کی خبر بھی مشکوک ہے۔

Result: Misleading

Our Sources

I:https://www.indianmuslimobserver.com/2011/01/flag-fever-in-lal-chowk-then-and-now.html

D,Bhaskar:https://daily.bhaskar.com/news/NAT-TOP-pakistan-flag-hoisted-at-lal-chauk-1777329.html?seq=2

Dpk:https://en.dailypakistan.com.pk/27-Jan-2021/pakistani-flag-hoisted-in-srinagar-on-indian-republic-day

D:https://www.bhaskar.com/news/ut-del-hmu-new-seems-that-jamia-masjid-becomes-the-hub-of-terrorism-in-srinagar-so-many-times-i-5069.html

Phone Call Verification

نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular