جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkدھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر فرضی ویڈیو...

دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر فرضی ویڈیو وائرل

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ان دنوں سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو خوب سرخیاں بٹور رہی ہے۔ ویڈیو میں دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے بارے میں بتایا جا رہا ہے۔ ویڈیو سے متعلق صارفین کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں ایک خاص کالا پتھر پایا گیا ہے جو یوں تو ٹھنڈا ہے، لیکن کسی دھات کو اگر اس کے اوپر رکھ دیا جائے تو وہ انہیں پگھلا دیتا ہے۔

مذکورہ دعوے کے ساتھ اپنا پتوہر ویب ٹی وی نامی فیس بک پیج پر اس ویڈیو کو شیئر کیا گیا ہے۔ صارف نے ویڈیو کے کیپشن میں لکھا ہے کہ”افغانستان میں ملا یہ کالا پتھر جو کہ ٹھنڈا ہے مگر اس پر کوئی دھات رکھی جائے تو تھوڑی دیر میں پگھل جاتا ہے”۔ ہمارے آرٹیکل لکھنے تک اس پوسٹ پر 61 ہزار لائکس، 35 ہزار شیئر اور 2000 کمنٹ اور 1۔8 ملین وِیوز تھے۔

دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر فرضی ویڈیو وائرل
Courtesy:FB/ApnaPothoharWebTV

فیس بک پر افغانستان میں ملا دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے حوالے سے وائرل ویڈیو کو کتنے صارفین نے شیئر کیا ہے، یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3 دنوں میں 152 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 88,335 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ وہیں ٹویٹر پر بھی کئی صارفین نے اس ویڈیو کو شیئر کیا ہے۔

Screen shot of Crowdtangle
Screen shot of Crowdtangle

Fact Check/Verification

افغانستان میں ملا دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر وائرل ویڈیو کی سچائی جاننے کئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے ویڈیو کو کچھ کیفریم میں تقسیم کیا اور ان فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں مصرالیوم ڈاٹ نیٹ پر اس حوالے سے ایک آرٹیکل ملا۔ اس آرٹیکل میں جدہ ایٹرو نامی سوسائٹی کے بانی کے حواکے سے لکھا ہے کہ ویڈیو میں نظر آ رہی کیلیں گیلیم نامی ایک خاص دھاتو سے بنی ہیں۔ اس دھات کی خاص بات یہ ہے کہ اس کا میلٹنگ پوائنٹ بہت کم ہوتا ہے، یعنی محض 29۔ ڈگری سیلسیز، جس وجہ سے یہ پتھر سے رابطے میں آتے ہی پگھل جاتی ہے۔ اس آرٹیکل میں 27 نومبر 2017 کو شائع ایک پوسٹ بھی ملی، جس میں واضح طور پر بتایا گیا ہے کہ دھوپ کی روشنی گیلیم کو آسانے سے پگھلا سکتی ہے۔

دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر وائرل ویڈیو کا کیا ہے سچ؟

اس کے بعد مزید کیورڈ سرچ کرنے پر ہمیں اور کئی میڈیا رپورٹس فراہم ہوئے۔ جن میں سے ایک اے بی سی 10 نیوز کا بھی تھا، یہ رپورٹ یوٹیوب چینل پر 12 اپریل 2018 کو شائع ہوئی تھی۔ اس میں بھی یہ بتایا گیا ہے کہ ویڈیو میں پتھر پر رکھی جا رہی کیلیں گیلیم نامی دھات سے بنی ہوئی ہیں۔ جس کا میلٹنگ پوائنٹ محض 85۔6 فارینہائٹ ہوتا ہے۔ یہاں تک کہ یہ دھات انسان کے چھونے سے بھی پگھل سکتی ہے۔

Courtesy:YouTube/ABC10News

حالانکہ یہ کمرے کے درجہ حرارت پر ٹھوس بنی رہتی ہے اور اس کا بوائلنگ پوائنٹ بہت زیادہ ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اور بھی کئی دھات جیسے سیزیم، روبیڈیمم و مرکری بھی کمرے کے درجہ حرارت پر پگھلی ہوئی حالت میں ہوتے ہیں، جس کی وجہ سے ان کا استعمال تھرما میٹر میں کیا جاتا ہے۔

ان رپورٹس میں غور کرنے والی بات ہے کہ جب اسٹیل اور لوہا پگھلتا ہے تو ان کا رنگ نیلا اور زرد ہو جاتا ہے۔ جب کہ ویڈیو میں نظر آ رہی دھات کا پگھلنے کے بعد بھی رنگ جوں کا توں دکھائی پڑ رہا ہے۔ اب مذکورہ سبھی رپورٹس سے یہ واضح ہو چکا کہ دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے حوالے سے کیا گیا دعویٰ فرضی ہے۔

Conclusion 

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ افغانستان میں دھاتؤں کو پگھلا دینے والے کالے پتھر کے نام پر وائرل ویڈیو فرضی ہے۔ اس پتھر میں ایسی کوئی خاصیت نہیں کہ وہ کسی بھی دھات کو پگھلا سکے۔ ویڈیو میں اس پتھر پر جو کیلیں پگھلتی ہوئی نظر آ رہی ہیں وہ دراصل گیلیم کی بنی ہوئی تھیں جو آسانی سے پگھل سکتا ہے۔ لیکن یہ ویڈیو کس ملک کا ہے یہ واضح نہیں ہو سکا۔

Result: False Context/False

Our Souces
Report of masralyoum.net on 6month ago
Facebook post of Jeddah Astronomy Society on 27/09/2021
Report of ABC10News on 12/04/2018

Report of Daily mail on 19/04/2018

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular