Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.
(اس مضمون کو پہلے نیوز چیکر ہندی ٹیم کے ارجن ڈیوڈیا نے شائع کیا ہے)
ٹویٹر پر مارپیٹ کی ایک ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا گیا ہے۔ دعویٰ ہے کہ ویڈیو میں جس شخص کی پٹائی کر رہے ہیں وہ بھارتی مسلم ہے اور مارنے والے ہندو ہیں، تاکہ ان کا مکان قبضہ کر سکے۔
ٹویٹر صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “انڈیا میں بے گناہ مسلمانوں کو تشدد کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور ان کے کاروبار جائدادوں پے ہندوؤں کو قبضہ کروایا جا رہا ہے”۔
Fact Check/Verification
فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کی گئی ویڈیو کی سچائی جاننے کے لئے کچھ کیفریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یکم مئی 2022 کو امر اجالا کی ایک خبر ملی۔ اس خبر میں ویڈیو کے کچھ فریم استعمال کیے گئے ہیں۔ خبر کے مطابق یہ واقعہ ہریانہ کے جمنا نگر کا ہے۔ جہاں ایک شراب کے ٹھیکیدار کی سرِعام پٹائی کی گئی۔ خبر میں بتایا گیا ہے کہ جمنا نگر کے ساڈھورا علاقے میں 25 سالہ کمل جیت کو درجن بھر لوگوں نے لوہے کے پائپ و دیگر ہتھیاروں سے مارا پیٹا تھا۔
کمل جیت کی اتنی بے رحمی سے مارا پیٹا گیا کہ ان کے دانت، بازو اور ٹانگوں کی ہڈیاں ٹوٹ گئیں۔ خبر میں معاملہ پرانی دشمنی کا بتایا گیا ہے۔ اس حوالے سے کئی اور خبریں بھی شائع ہوئی ہیں۔ لیکن کسی بھی رپورٹس میں مذکورہ ویڈیو کے حوالے سے فرقہ وارانہ رنگ جیسی باتوں کا ذکر نہیں ہے۔
مذکورہ ویڈیو سے متعلق جمنا نگر پولس کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ایک پوسٹ ملا۔ جس میں واضح کیا گیا کہ کمل جیت کے ساتھ مار پیٹ کرنے والے دو ملزمین کو گرفتار کیا ہے۔ اس پوسٹ میں بھی فرقہ وارانہ رنگ جیسی باتوں کا ذکر نہیں ہے۔
ہم نے معاملے کی تصدیق کے لیے ساڈھورا پولیس اسٹیشن سے رابطہ کیا۔ پولیس اسٹیشن سے ملی جانکاری کے مطابق اس واقعہ میں کوئی فرقہ وارانہ زاویہ نہیں ہے۔ اب تک کی تحقیقات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ کیس میں صرف ایک ملزم مسلمان ہے اور بقیہ ہندو ہیں۔ معاملے میں 4 ملزمان کو گرفتار کیا گیا ہے۔ مزید کچھ ملزمان کی گرفتاری باقی ہے۔ جمنا نگر کے پولیس سپرنٹنڈنٹ سریندر پال سنگھ نے بھی نیوز چیکر کو بتایا کہ اس واقعہ میں ہندو مسلم جیسا کچھ نہیں ہے۔
ہم نے اس واقعہ کے حوالے سے متاثرہ کمل جیت کے والد راجیندر سنگھ سے بھی رابطہ کیا۔ راجیندر کے مطابق ’’میرے بیٹے کی پیسوں کے لین دین پر ایک شخص کے ساتھ نوک چھونک ہوئی تھی۔ اس کا بدلہ لینے کے لیے اس شخص نے اپنے ساتھیوں کے ساتھ مل کر میرے بیٹے کی پٹائی کی۔ لیکن اس میں کسی بھی طرح کا فرقہ وارانہ رنگ نہیں ہے۔” راجیندر نے ہمیں اس واقعے سے متعلق شائع خبر کی کلپنگ بھیجی۔ اس خبر میں گرفتار چار ملزمان کے نام اور کچھ دیگر کے نام لکھے ہیں۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں یہ واضح ہو گیا کہ ہریانہ میں ہوئی مارپیٹ کی ویڈیو کو فرقہ وارانہ رنگ دے کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس شخص کی پٹائی کی جا رہی ہے، وہ مسلمان نہیں ہے۔
Result: False Context/False
Our Sources
Report of Amar Ujala published on May 1, 2022
Report of Danik Tribune published on May 1, 2022
Quotes from Haryana Police and victim’s father
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044
Authors
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.