جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا یہ گلگت بلتستان کی پہاڑی ہے؟ جاننے کے لیے پڑھئے فیکٹ...

کیا یہ گلگت بلتستان کی پہاڑی ہے؟ جاننے کے لیے پڑھئے فیکٹ چیک

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim

پہاڑ کے چوٹی پر بنے جانور نما پتھر کی تصویر کو ایک ٹویٹر صارف نے گلگت بلتستان کی پہاڑی کا بتاکر شیئر کیا ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ منظر گلگت بلتسان کی پہاڑی پر ہوئی تازہ برفباری کی وجہ سے رونما ہوا ہے۔ صارف نے تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ “یہ کوئی جنگلی شیر نہیں بلکہ گلگت بلتستان برفباری کی وجہ سے پہاڑ کی منظر ہے”۔

فوٹو شاپ کی مدد سے بناگئی اس تصویر کو گلگت بلتستان کی پہاڑ کا بتاکر کیا جا رہا ہے شیئر
Courtesy:Twitter @Syedptiofficial

Fact

پہاڑ کی چوٹی پر جانور نما پتھر کی تصویر کی حقیقت جاننے کے لیے ہم نے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں یونائٹیڈ اسٹیٹ کی ویب سائٹ گریپ لیس پر ہوبہو تصویر ملی۔ جس میں اس تصویر کے بارے میں ایک یوزر نے سوال کیا کہ، کیا یہ تصویر اصل ہے یا فوٹو شاپ؟ تو کمنٹ میں ایک دوسرے یوزر نے جواب میں لکھا ہے کہ یقینا یہ فوٹوشاپ کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔

فوٹو شاپ کی مدد سے تیار کرنے والے آرٹسٹ مارٹن اسکرائجور کے آفیشل ویب سائٹ اور انسٹاگرام پر وائرل تصویر ملی۔ جس میں انہوں نے لکھا ہے کہ فوٹو شاپ کے استعمال سے اس تصویر کو تیار کیا ہے۔ یہاں یہ واضح ہوگیا کہ تصویر کا گلگت بلتستان کی پہاڑ سے کوئی واسطہ نہیں ہے۔

Courtesy: Instagram @
martijn.schrijver

مارٹن اسکرائجور کے بار چینی ویب سائٹ ڈیزائن سوان پر ملی معلومات کے مطابق مارٹن فوٹو شاپ کی مدد سے جانوروں اور پہاڑوں کی تصویر تیار کرتے ہیں۔

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوا کہ پہاڑ کے چوٹی پر بنی جانور نما پتھر کی تصویر پاکستان کے گلگت بلتستان کی پہاڑ کی نہیں ہے۔ بلکہ اس تصویر کو نیدرلینڈ کے مارٹن اسکرائجور نے فوٹو شاپ کی مدد سے تیار کیا ہے۔

Result: False

Our Sources

Image published by Grepless
Insagram post by martijn.schrijver on 21 March 2020


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular