جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact CheckFact Check: بالاسور ٹرین حادثے کے قریب موجود مندر کی تصویر، مسجد...

Fact Check: بالاسور ٹرین حادثے کے قریب موجود مندر کی تصویر، مسجد کا بتاکر کی گئی شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

An enthusiastic journalist, researcher and fact-checker, Shubham believes in maintaining the sanctity of facts and wants to create awareness about misinformation and its perils. Shubham has studied Mathematics at the Banaras Hindu University and holds a diploma in Hindi Journalism from the Indian Institute of Mass Communication. He has worked in The Print, UNI and Inshorts before joining Newschecker.

Claim:
بالاسور ٹرین حادثے کے قریب ایک مسجد موجود ہے۔
Fact:
یہ دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ٹرین حادثے کے قریب ایک اسکان مندر ہے۔

اڈیشہ کے بالاسور میں ٹرین حادثے کے بعد جائے حادثہ کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر کافی گردش کر رہی ہے۔ اس تصویر کو صارفین فرقہ وارانہ دعوے کے ساتھ شیئر کر رہے ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ جس جگہ ٹرین حادثہ ہوا وہاں ایک مسجد موجود ہے۔

بالاسور ٹرین حادثے کے قریب مسجد مندر موجود ہے۔
Courtesy: Twitter@Randomsena

(آرکائیو لنک)

Courtesy:Facebook/Pankaj Sharma

دو جون کی شام 7 بجے اڈیشہ کے بالاسور میں کورومنڈیل ایکسپریس سمیت دو ٹرین حادثے کا شکار ہوگئیں۔ اس ٹرین حادثے میں اب تک 288 لوگوں کی موت کی اطلاع دی گئی ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہ واقعہ بالاسور کے قریب بہانگا بازار اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔ اس میں کورومنڈیل ایکسپریس، سر ایم وشویشورایا-ہاوڑہ سپر فاسٹ ایکسپریس کے کل 17 ڈبے پٹری سے اتر گئے، جبکہ ریلوے اسٹیشن پر کھڑی ایک مال گاڑی بھی حادثے کی زد میں آگئی۔ حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو نکالنے کا کام جاری ہے۔ ریلوے نے کئی ہیلپ لائن نمبر بھی جاری کئے ہیں۔

Fact Check/ Verification

دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں رائٹرز اور ایسوسی ایٹیڈ پریس کے حوالے سے اڈیشہ ریل حادثے کی تصویر ملی۔ ان تصاویر میں ہمیں جائے وقوع کے قریب وائرل ہونے والی تصویر بھی ملی۔ جس کے اوپری حصے کا بغور مشاہدہ کرنے پر ایک ‘گنبد’ دکھائی دے رہی تھی۔ یہ مندر کا سب سے بلند حصہ ہوتا ہے۔ اس سے معلوم ہوتا ہے کہ جائے حادثہ کے قریب یہ ڈھانچہ کسی مندر کا ہے۔

اس بارے میں مزید معلومات کے لئے ہم نے جائے حادثہ پر موجود نیوز ایجنسی پی ٹی آئی کے نمائندے سفیان سے رابطہ کیا۔ وائرل تصویر دیکھ کر اس نے ہمیں بتایا کہ “یہ بالاسور کے بہانگا مارکیٹ میں موجود اسکان مندر ہے”۔

اس کے بعد ہم نے گوگل میپس پر بہانگا مارکیٹ میں واقع اسکان مندر کو تلاش کیا۔ ہم نے گوگل میپس پر اسکان مندر اور جائے حادثے کے درمیان فاصلے کا تقابلی تجزیہ کیا۔ جسے نیچے دیکھا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ ہم نے بہانگا مارکیٹ میں موبائل مرمت کی دکان چلانے والے سنجیب سے بھی رابطہ کیا۔ ہم نے اسے وائرل تصویر بھیجی۔ انہوں نے بھی وائرل ہونے والے دعوے کی تردید کی۔ انہوں نے کہا کہ “یہ اسکان مندر کی تصویر ہے۔ یہ ہماری دکان سے 50 میٹر کے فاصلے پر ہے۔ اس مندر میں پچھلے کچھ مہینوں سے تعمیراتی کام جاری ہے۔ یہ مندر جائے حادثہ سے 50-100 میٹر کے فاصلے پر ہے۔” اس نے ہمیں اسکان مندر کی کچھ تصاویر بھی بھیجی ہیں۔

Image Courtesy: Balasore local Mobile Shop Owner Sanjib

تحقیقات کے دوران ہم نے بہانگا میں واقع اسکان مندر سے بھی رابطہ کیا۔ ہم نے واہٹس ایپ پر وائرل ہونے والا دعویٰ مندر انتظامیہ کو بھیجا۔ جس کی تردید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ اسکان مندر کی تصویر ہے۔

بالاسور میں ٹرین حادثے کے بعد سے سوشل میڈیا پر کئی تصاویر اور ویڈیو وائرل ہو رہے ہیں۔ اڈیشہ پولس نے 04 جون کو افواہیں پھیلانے والوں کے خلاف کاروائی کرنے اور اس واقعے کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کے سلسلے میں ٹویٹ بھی کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: پرانے ٹرین حادثے کی سی سی ٹی وی فوٹیج کو اڈیشہ میں ہوئے حادثے کا بتاکر کیا جا رہا ہے شیئر

Conclusion

لہٰذا اس معاملے کا نتیجہ اخذ کیا گیا کہ اڈیشہ کے بالاسور ٹرین حادثے کے قریب واقع اسکان مندر کی تصویر کو مسجد کا بتا کر شیئر کیا گیا ہے۔

Result: False

Our Sources
Image Published by Reuters and Associated Press on June 3, 2023
Telephonic Conversation with PTI Correspondent Suffian
Telephonic Conversation with Balasore local Mobile repair shop owner Sanjib
Conversation with Balasore Iskcon Temple Administration
Google Map
Odisha Police Tweet on June 4, 2023


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

An enthusiastic journalist, researcher and fact-checker, Shubham believes in maintaining the sanctity of facts and wants to create awareness about misinformation and its perils. Shubham has studied Mathematics at the Banaras Hindu University and holds a diploma in Hindi Journalism from the Indian Institute of Mass Communication. He has worked in The Print, UNI and Inshorts before joining Newschecker.

Most Popular