Authors
Claim
یہ ویڈیو اپنے ساتھیوں کی لاش لینے جا رہے صیہونی فوجیوں کے گروپ پر القسام بریگیڈ کے حملے کی ہے۔
Fact
ویڈیو تقریباً سات سال پرانی اور شام کے رموسہ علاقے کی ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں ایک دیوار کے قریب کئی افراد نظر آرہے ہیں۔ چند لمحے بعد اس مقام پر ایک دھماکہ ہوتا ہوا بھی نظر آرہا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے یہ ویڈیو اپنے ساتھیوں کی لاش لینے جارہے صیہونی فوجیوں پر القسام بریگیڈ کے حملے کی ہے۔
فسلطین اردو نامی ایکس ہینڈل پر اس ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “صہیونی فوجیوں کا ایک گروپ اپنے ساتھیوں کی لاشوں کو واپس لانے کی کوشش کر رہا تھا کہ القسام بریگیڈز کی بمباری کا نشانہ بن گیا”۔
Fact Check/Verification
صیہونی فوجیوں کے گروپ پر القسام بریگیڈ کے حملے کی ویڈیو کے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 19 اگست 2016 کو شیئر شدہ شاھد عیان حلب نامی فیس بک پیج پر ہوبہو ویڈیو ملی۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو اسد فورسز کے دو گروپوں کو ایئر فورس کالج کے قریب دو میزائلوں سے نشانہ بنانے کا ہے۔
مزید سرچ کے دوران ہمیں اسی ویڈیو کے ساتھ اگست 2016 کو شائع ہونے والی الجزیرہ کی ویب سائٹ پر ایک رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق یہ ویڈیو مُلک شام کے حلب کے رموسہ میں واقع ایئر ٹیکنیکل کالج پر کئے گئے حملے کی کوشش کی ہے۔
الجزیرہ کے مطابق حلب لبریشن آپریشنز روم نے اطلاع دی ہے کہ انہوں نے ایئر فورس ٹیکنیکل اکیڈمی پر حملہ کرنے کی کوشش کے دوران اسد حکومت کی افواج کے دو گروپوں کو ہلاک کر دیا اور ساتھ ہی انہوں نے ایک ٹینک کو بھی تباہ کرنے کا دعویٰ کیا ہے۔
Conclusion
لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو حالیہ صیہونی فوجیوں کے گروپ پر القسام بریگیڈ کے حملے کی نہیں ہے، بلکہ پرانی اور ملک شام کی ہے۔
Result: False
Sources
Facebook post by shahedalep1 on 19 Aug 2016
Report published by Al Jazeera on 19 Aug 2016
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔