جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: ریاض فیشن ویک کی ترمیم شدہ تصویر کو مذہبی رنگ...

Fact Check: ریاض فیشن ویک کی ترمیم شدہ تصویر کو مذہبی رنگ دے کر کیا جا رہا ہے شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
ریاض سیزن فیشن شو کے اسٹیج کو خانہ کعبہ سے مشابہت رکھنے والے اسکرین اور بتوں سے سجایا گیا اور خواتین اس کا طواف کر رہی ہیں۔
Fact
نہیں، یہ تصویر ریاض فیشن ویک 2024 کی ہے، جسے ترمیم کرکے فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

سوشل میڈیا پر ریاض سیزن فیشن شو سے منسوب کرکے ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں کیوب ایل ای ڈی اسکرین (جسے خانہ کعبہ سے مشابہت دی جا رہی ہے) کے گرد خواتین ریمپ واک کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں اور اس کیوب پر 5 بتوں کو بھی دیکھا جاسکتا ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ ریاض سیزن فیشن شو کے دوران خانہ کعبہ سے مشابہت والے کیوب ایل ای ڈی اسکرین کا استعمال کیا گیا اور اسٹیج پر بتوں کو بھی نصب کردیا گیا۔ صارفین اسے مذہبی رنگ دے کر بھی خوب شیئر کر رہے ہیں۔

ایک فیس بک صارف نے تصویر کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے “جن بتوں کو کبھی اللہ کے رسول حضرت ابراہیم علیہ السلام نے توڑا تھا آج سعودیہ میں دوبارہ سجا دیے گئے۔سعودی کنسرٹ ذلالت کے عروج پر، لات منات کے بت رکھ دئیے گئے”۔

Fact Check/Verification

سب سے پہلے ہم نے مذکورہ وائرل تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 24 اکتوبر 2024 کو شیئر شدہ أشواق المرشد نامی انسٹاگرام پیج پر وائرل تصویر ملی۔ اس تصویر میں اسٹیج پپر موجود کیوب کے گرد ریمپ کر رہی خواتین کو دیکھا جا سکتا ہے لیکن اس میں وائرل تصویر جیسے بت موجود نہیں ہیں۔ بتوں کے علاوہ باقی سبھی چیزیں وائرل تصویر سے یکساں مماثلت رکھتی ہیں۔

Courtesy: Instagram @ashwaq_almarshad

تصویر کے ساتھ انگریزی و عربی زبان میں کیپشن موجود تھا۔ ترجمہ کرنے پر ہمیں معلوم ہوا کہ یہ فال ونٹر 2024/25 کلیکشن “فہدہ” کی تصویر ہے۔ مزید تصویر کے ساتھ ہیش ٹیگ ریاض فیشن ویک بھی لکھا ہوا تھا۔ ‘أشواق المرشد’ سعودی عرب کے ایک کپڑے کے برانڈ کا نام ہے۔ ریاض فیشن ویک میں أشواق المرشد برانڈ کے کپڑے پہن کر ماڈلز ایل ای ڈی کیوب اسکرین کے گرد ریمپ واک کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔

ایل ای ڈی کیوب اور اس کے گرد نظر آرہے بتوں کو گوگل لینس کی مدد سے تلاشا تو معلوم ہوا ان بتوں کی تصویر الگ الگ ویب سائٹس پر موجود ہیں۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کسی صارف نے ان تصاویر کو أشواق المرشد کی جانب سے شیئر کی گئی تصویر کے ساتھ نصب کرکے فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا ہے، تاکہ عام صارفین خاص کر مسلمان صارفین اس تصویر کو دیکھ کر گمراہ ہوسکے۔ بتوں کی تصاویر یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

ایل ای ڈی کیوب اسکرین سے متعلق سعودی میڈیا و سمیرہ عزیز گروپ آف کمپنیز کی چیئرپرسن ڈاکٹر سمیرہ عزیز کی تفصیلی ویڈیو یہاں دیکھ سکتے ہیں۔

مزید تحقیقات کے دوران ہمیں ریاض فیشن ویک سے متعلق سعودی عرب کے میڈیا اینڈ نیوز کمپنی کی ویب سائٹ ‘لسٹ‘ پر ملی معلومات کے مطابق 17 اکتوبر 2024 کو ریاض فیشن ویک کے دوسرے ایڈیشن کا آغاز 17 اکتوبر کو ہوا تھا، جس میں بین الاقوامی اور مقامی فیشن ٹیلنٹ کی نمائش کی گئی تھی۔

Courtesy: List

مزید تلاش کرنے پر ہمیں ریاض فیشن ویک و دیگر انسٹاگرام ہینڈلز پر وائرل تصویر سے ملتی جلتی کئی تصاویر اور ویڈیوز موصل ہوئی۔ جسے دیکھنے سے صاف واضح ہوگیا کہ مذکورہ تصویر کو ترمیم کرکے مذہبی رنگ دےکر سوشل نٹورکنگ سائٹس پر شیئر کیا گیا ہے۔

Instagram will load in the frontend.

یہ بھی پڑھیں: ریاض فیشن شو کی مخالفت کرنے پر امام کعبہ صالح آل طالب کی ہوئی گرفتاری؟ یہاں پڑھیں پوری حقیقت

Conclusion

اس طرح آن لائن ملنے والے شواہد سے یہ ثابت ہوا کہ ریاض فیشن ویک میں اسٹیج پر بنے ایل ای ڈی کیوب اسکرین پر بتوں کی تصاویر کو ترمیم کرکے لگایا گیا ہے، حقیقت سے اسکا کوئی تعلق نہیں ہے۔ ایل ای ڈی کیوب اسکرین کو بھی خانہ کعبہ کے خاکے سے مشابہت دینا نامناسب ہے۔

Result: Altered Image

Sources
Instagram post by @ashwaq_almarshad on 24 Oct 2024
Report published by List on 18 Oct 2024
Instagram post by @riyadhfashionweek 18 Oct 2024
Similar statues images found on shutterstock, Menil and Quizlet


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular