Monday, May 19, 2025

Crime

Fact Check:فرانس میں چل رہے حالیہ پینشن تنازع سے نہیں ہے اس ویڈیو کا کوئی تعلق

banner_image

Claim
فرانس کی حکومت نے پینشن قانون میں تبدیلی کی تو عوام نے احتجاج کیا اور گاڑیوں کو نذر آتش کردیا۔

Fact
یہ ویڈیو دسمبر 2022 میں فرانس کے کرد کمیونٹی پر حملے کے بعد ہوئے فسادات کی ہے۔ اس کا حالیہ پینشن تنازع سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

ان دنوں فرانس میں ملک گیر ہڑتال جاری ہے۔ 23 مارچ 2023 کو شائع شدہ فرانس24 کی ایک رپورٹ کے مطابق فرانس کے صدر ایمانوئل ماکروں کے خلاف مزدور یونین ملک گیر احتجاج کر رہی ہے۔ دراصل صدر ماکروں کی جانب سے فرانس میں پینشن کی عمر میں اضافہ کرنے کا متنازہ فیصلہ کیا گیا تھا۔ جس کے بعد لوگ سڑکوں پر اتر آئے، جس کی وجہ سے آمد و رفت درہم برہم ہو گئی ہے۔ اس معاملے میں 149 پولس اہلکاروں کے زخمی ہو نے کی اطلاع ہے وہیں 172 افراد کے زخمی ہونے کی بھی خبر ہے۔

اسی کے پیش نظر اب سوشل میڈیا پر چند ویڈیوز اور تصاویر کو حالیہ احتجاج سے منسوب کرکے شیئر کیا جا رہا ہے۔ اسی بیچ ایک ویڈیو بھی وائرل ہو رہی ہے، جس میں سڑکوں پر گاڑیاں جلتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ فرانس میں ہو رہے حالیہ احتجاج کی ہے، جہاں احتجاجیوں نے گاڑیوں کو نذر آتش کردیا ہے۔ اس ویڈیو کو صارفین حالیہ فرانس میں پینشن کی عمر میں اضافہ کرنے کے متنازعہ فیصلے و محمد کے خاکا کشی سے منسبوب کرکے بھی شیئر کر رہے ہیں۔

فرانس حالیہ پینشن تنازع سے اس ویڈیو کا کوئی تعلق نہیں ہے۔
Courtesy: Twitter @Defaulter2023
https://twitter.com/Akhter_656/status/1639063164611440641

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

Fact check / Verification

فرانس میں پینشن تنازع سے متعلق احتجاج کا بتاکر شیئر کی گئی ویڈیو کو سب سے پہلے ہم نے انوڈ کی مدد سے کیفریم میں تقسیم کیا۔ ان میں سے ایک فریم کو ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں دسمبر 2022 کے متعدد لنک فراہم ہوئے، جس میں ہوبہو مناظر دیکھے جا سکتے ہیں۔

Screenshot of google search

ان ہی میں سے یوروپین میڈیا تنظیم نیکسٹا ٹی وی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر 25 دسمبر 2022 کو شیئر شدہ 4 ویڈیو کلپ ملیں، جن میں سے ایک کلپ وہی تھی جسے ان دنوں پینشن تنازع سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔ اس ٹویٹ میں ویڈیو کو پیرس میں ہوئے ایک فساد کا بتایا گیا ہے۔ یہی ویڈیو ہمیں پیرس کے صحافی لوئیس کے آفیشل ٹویٹر ہنڈل پر بھی ملی۔ جس میں بھی اسے دسمبر 2022 میں ہوئے فسادات کا بتایا گیا ہے۔

Courtesy: Twitter @LouisPisano

مزید سرچ کے دوران ہمیں 24 دسمبر 2022 کو شائع شدہ دی گارجین نیوز ویب سائٹ پر دوسرے اینگل سے فلمائی گئی ویڈِو کے ساتھ رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق پیرس میں کُرد کمیونٹی کے 3 افراد کو گولی مارکر قتل کر دیا گیا تھا، جس کی حمایت میں کُرد کمیونٹی نے پُرتشدد احتجاج کیا تھا، اسی کے یہ مناظر ہیں۔ یہاں سے یہ واضح ہو گیا کہ حالیہ فرانس پینشن تنازع سے اس ویڈیو کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس کے علاوہ دیگر غیر ملکی نیوز ویب سائٹ نے بھی وائرل ویڈیو کو دسمبر 2022 میں شائع کیا ہے۔

Courtesy: YouTube/ The Guardian

یہ بھی پڑھیں: فیفا ورلڈکپ 2022 کی وائرل ویڈیو میں میسی کو گلے لگانے والی ان کی والدہ نہیں ہے

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ فرانس میں چل رہے حالیہ پینشن تنازع سے وائرل ویڈِیو کا کوئی تعلق نہیں ہے۔ یہ ویڈیو 3 ماہ پرانی اور کُرد کمیونٹی پر کئے گئے حملے کے بعد فسادات کی ہے۔

Result: Partly False

Our Sources
Tweet by @nexta_tv on 25 Dec 2022

Tweet by @LouisPisano on 24 Dec 2022
Report published by The Guardian on 24 Dec 2022


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

image
اگر آپ کسی دعوے کی جانچ کرنا چاہتے ہیں، رائے دینا چاہتے ہیں یا شکایت درج کرنا چاہتے ہیں، تو ہمیں واٹس ایپ کریں +91-9999499044 یا ہمیں ای میل کریں checkthis@newschecker.in​. آپ بھی ہم سے رابطہ کر سکتے ہیں اور فارم بھر سکتے ہیں۔
Newchecker footer logo
ifcn
fcp
fcn
fl
About Us

Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check

Contact Us: checkthis@newschecker.in

18,291

Fact checks done

FOLLOW US
imageimageimageimageimageimageimage