سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ایکس پر چند لوگوں کے نعرہ لگانے کی ایک ویڈیو ہندی کیپشن کے ساتھ وائرل ہو رہا ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اترپردیش کے اجین میں عید الفطر کے موقع پر ہندوؤں کی بربادی کے نعرے لگائے گئے ہیں۔
وائرل ویڈیو تقریباً 15 سیکنڈ کا ہے، جس میں ہجوم کو کسی کی بربادی کے نعرے لگاتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔ اس نعرے کے جواب میں وہاں موجود لوگوں کو ان شاء اللہ، ان شاء اللہ کہتے ہوئے بھی سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کو ہندی کیپشن کے ساتھ ایکس پر شیئر کیا گیا ہے، جس میں لکھا ہوا ہے “انہیل، اجین: عید کے موقع پر ہندوؤں کی بربادی کی دعاء کرتے ہوئے مسلمان۔ عید کے دن یہ دعاء مانگ رہے ہیں”۔”ہندو برباد ہوگا، ان شاء اللہ، ان شاء اللہ اور یہ سب چوری چھپے نہیں بولا جا رہا ہے بلکہ مندر کے قریب سڑک پر کھڑے ہوکر بول رہے ہیں”۔

مذکورہ دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کو فیس بک پر بھی شیئر کیا جا رہا ہے۔

Fact Check/Verification
اجین میں عید الفطر کے موقع پر ہندوؤں کی بربادی کے نعرے لگائے جانے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی تحقیقات کے لئے ہم نے کیفریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ای ٹی وی بھارت کی ویب سائٹ پر 12 اپریل 2024 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں وائرل ویڈیو کا کیفریم بھی موجود تھا۔
ای ٹی وی بھارت کے مطابق اُجّین ضلع کے اُنہیل میں ہندو تنظیموں نے پولس کو ایک میمورنڈم اور ویڈیو پیش کیا تھا جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ سیکڑوں لوگوں کا ہجوم انہیل میں شہر قاضی کے دفتر کے سامنے جمع ہوا تھا اور ملک مخالف اور ہندو مخالف نعرے لگائے تھے۔ ہندو تنظیموں نے نعرے لگانے والوں کے خلاف پولس کاروائی اور ایف آئی آر درج کرنے کا مطالبہ کیا تھا، جس کے بعد اجین کے ایس پی پردیپ شرما نے تحقیقات کا حکم دیا۔

رپورٹ میں یہ بھی واضح کیا گیا ہے کہ 35 سکینڈ کی ویڈیو کے پہلے حصے میں”رہنما رہنما، مصطفیٰ مصطفیٰ، نعرہ تکبیر، اللہ ہو اکبر، ہندوستان زندہ باد”۔ اوراس کے بعد “اسرائیل تو برباد ہوگا، ان شاء اللہ ان شاء اللہ” جیسے نعرے سنائی دیئے۔
اس کے علاوہ ہمیں 11 اپریل 2024 کو دینک بھاسکر کی ویب سائٹ پر شائع ہونے والی ایک رپورٹ بھی ملی۔ اس رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ سال 2024 میں عید کی نماز کے بعد انہیل میں لوگ ایک جگہ جمع ہوئے تھے۔ اس دوران لوگوں نے “اسرائیل تو برباد ہوگا، ان شاء اللہ، ان شاء اللہ” کے نعرے لگائے اور اسرائیل کے حکمرانوں میں آگ لگا دو، آگ لگا دو کے نعرے بھی لگائے گئے تھے۔ حالانکہ بھیڑ نے ہندوستان زندہ باد کے نعرے بھی لگائے تھے۔

اس واقعہ کی ویڈیو ملنے کے بعد ایس پی پردیپ شرما نے ویڈیو کی تحقیقات کرانے کی بات کی تھی اور یہ بھی کہا تھا کہ اگر کچھ غلط ہوا ہے تو مقدمہ درج کیا جائے گا۔
ویڈیو کو غور سے سننے پر معلوم ہوتا ہے کہ بھیڑ سب سے پہلے “زندہ باد زندہ باد” کہتی ہے۔ اس کے بعد ہجوم میں موجود ایک شخص ”اسرائیل تو برباد ہوگا”، جس کے جواب میں ہجموم ”ان شاء اللہ ان شاء اللہ” کہتی ہے۔ اس کے بعد بھیڑ یہی نعرہ دو بار دہراتی ہے۔ آخر میں وہی شخص ”اسرائیل کے ان حیوانوں میں” بولتا ہے، جس کے جواب میں ہجوم کو ”آگ لگا دو-آگ لگا دو” کہتے ہوئے سنا جا سکتا ہے۔
ویڈیو کے حوالے سے ہماری ٹیم نے ٹھوس معلومات حاصل کرنے کے لئے اجین پولس سے بھی رابطہ کیا۔ اجین کے ایس پی پردیپ شرما نے ہمیں بتایا کہ وائرل ویڈیو میں اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے تھے اور یہ ویڈیو ایک سال پرانا ہے۔
Conclusion
اس طرح ہماری تحقیقات میں پائے گئے شواہد سے واضح ہوا کہ اُجّین میں ہندوؤں کی بربادی کے نعرے والا دعویٰ فرضی ہے۔ دراصل یہ ایک سال پرانی ویڈیو ہے جس میں اسرائیل کے خلاف نعرے لگائے گئے تھے۔
(ہمارے ساتھی روشن کمار کے ان پٹ کے ساتھ)
Our Sources
Article Published by ETV Bharat on 12th April 2024
Article Published by Dainik Bhaskar on 11th April 2024
Telephonic Conversation with Ujjain SP Pradeep Sharma
(نوٹ: اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے، جسے رنجے کمار نے لکھا ہے)