منگل, اکتوبر 8, 2024
منگل, اکتوبر 8, 2024

ہومFact Checkکیا 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی ہیں یہ...

کیا 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی ہیں یہ تصاویر؟ یہاں پڑھیں اصل سچ

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک شخص کی کچھ تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ جس میں اس کا دھڑ زمین کے اندر دفن ہے اور سر والا حصہ باہر۔ جس کے قرب و جوار میں لوگوں کا جمگھٹ ہے۔ دعویٰ ہے کہ یہ تصاویر 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی ہے۔

34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی ہے اس تصاویر کو فرضی دعوے کےساتھ شیئر کیا گیا ہے۔

مذکورہ تصویر کو فیس بک اور ٹویٹر صارفین نے شیئر کر کیپشن میں لکھا ہے کہ “ایک عالم دین امام مسجد صاحب کے وصال کے بعد کفں دفن کیا گیا تو 34 سال کے بعد قبر بیٹھ گی کفن صاف نظر آنے لگا تو جب قبر درست کی گئ تو جسم مبارک تروتازه مٹی ہٹائی گئی تو خوشبو کے ہلے آنے لگے اور دیکھا تو جسم مبارک ایسے جیسے سورہے ہوں چہره مبارک پر اثرار اور پر سکون الله اکبر ۔خدارا آئمہ مساجد کی عزت و قدر کیا کرو یہ بیچارے قناعت پسند و درویش لوگ ہوتے ہیں ان سے مت الجھا کریں تکالیف مت دیا کریں ان سے برا گمان نہ کیا کریں ان سے بغض مت رکھا کریں انشاء الله دنیا وآخرت میں کامیابیاں میلےگی”۔

فیس بک پر مذکورہ 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کا بتاکر کتنے صارفین نے تصاویر شیئر کیا ہے؟ یہ جاننے کے لئے ہم نے کراؤڈ ٹینگل پر “ایک عالم دین امام مسجد صاحب کے وصال کے بعد کفں دفن کیا گیا” کیورڈ سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر پچھلے 3دنوں میں 165 پوسٹ شیئر کئے گئے ہیں اور 91،033 فیس بک صارفین نے اس موضوع پر تبادلہ خیال کیا ہے۔ جبکہ متعدد ٹویٹر صارفین نے بھی مذکورہ دعوے کے ساتھ زمین میں دبے شخص کی تصاویر کو شیئر کیا ہے۔

Fact check / Verification

سوشل میڈیا پر 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی وائرل تصاویر کی سچائی جاننے کے لئے سب سے پہلے ہم نے اس کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں علی شیرازی نام کے فیس بک پیج پر22 جون 2019 کو شیئر شدہ مذکورہ تصاویر ملی۔ جس کے کیپشن میں لکھا ہے کہ ،بیٹیوں کے لیے باپ کیا ہوتا ہے “ایک بہن صبح سے بار بار مسیج کر رہی ہے کہ خدا کے لیے میرے ابو کو بجلی کا کرنٹ لگا ہے اور ان کو ہوش ہی نہیں آ رہا ۔۔ آپ سب لوگوں کو اپنے ابو کا واسطہ میرے ابو جی کے لیے دعا کروا دیں۔ پلیز خدا کے لیے۔ اللہ پاک میرے ابو کو ٹھیک کردے۔ آمین”۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں ٹرو جرنلزم نام کے ٹویٹر ہینڈل پر بھی ایک پوسٹ ملی جس میں مذکورہ تصاویر کو 22 جون 2019 کو شیئر کیا گیا تھا۔ جس میں بھی یہی بتایا گیا ہے کہ یہ تصاویر بجلی کا کرنٹ لگنے کے بعد بجائے اسپتال لے جانے کے زمین میں دباکر رکھے گئے شخص کی ہے۔ جہاں ان کی موت ہو گئی۔

اس کے علاوہ ہمیں فیکٹ کریشنڈو کی ویب سائٹ پر وائرل تصویر سے متعلق 2021 کا فیکٹ چیک بھی ملا۔ جس کے مطابق وائرل تصویر میں نظر آرہے شخص کی موت کی وجہ بجلی کے کرنٹ کو بتایا گیا ہے۔

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے معلوم ہوا کہ 34 سال پہلے مرنے والے شخص کی لاش کی نہیں ہیں یہ تصاویر، بلکہ بجلی کا کرنٹ لگنے کی وجہ سے اس شخص کو زمین میں بطور علاج رکھا گیا تھا۔ جسے اب دوبارہ سے فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔

Result: False

Our Sources

Facebook post by AliSherazi on 22 June 2019
Twitter post by @truejournalizm on 23 June 2019
Fact Check by Fact Crescendo 2021

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔ 9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular