ہفتہ, اکتوبر 12, 2024
ہفتہ, اکتوبر 12, 2024

ہومFact CheckFact Check: کیا زمین پر مردہ پڑے مویشیوں کی یہ تصویر پاکستان...

Fact Check: کیا زمین پر مردہ پڑے مویشیوں کی یہ تصویر پاکستان کے سندھ کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
پاکستان کے سندھ میں آئے بیپرجوئے کی وجہ سے متعدد مویشیوں کی اموات ہو گئی ہے۔
Fact
زمین پر مردہ پڑے مویشیوں کی یہ تصویر تقریبا 6 سال پرانی ہے اور راجستھان کے جالور کے ایک گوشالہ کی ہے۔

سوشل میڈیا پر زمین پر مردہ پڑے مویشیوں کی ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس کے ساتھ بتایا جا رہا ہے کہ حالیہ بیپرجوئے طوفان کی وجہ سے پاکستان کے سندھ میں مویشیوں کا کافی نقصان ہوا ہے۔

تصویر کے ساتھ ایک ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “سمندری طوفان، بیپرجوئے سے سندھ کے مشرقی اور جنوب مشرقی علاقوں میں گھروں اور مویشیوں کو شدید نقصان پہنچا ساتھ ہی شدید ریکارڈ توڑ بارش بھی ریکارڈ کی گئی جنکی تفصیل۔ نگر پارکر: 350 ملی میٹر،مٹھی: 234 ملی میٹر،اسلام کوٹ: 212 ملی میٹر، ڈیپلو: 196 ملی میٹرز بارش ریکارڈ”۔

 یہ تصویر زمین پر مردہ پڑے مویشیوں کی نہیں ہے۔
Courtesy: Twitter @Pak_Weather

Fact Check/Verification

زمین پر مردہ پڑے مویشیوں والی وائرل تصویر کو سب سے پہلے ہم نے ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 2019 اور 2022 کو شائع شدہ نیوز ٹریک و آپ کا راجستھان نام کی ویب سائٹس پر ہوبہو تصویر ملی۔ جس سے یہ معلوم ہوا کہ وائرل تصویر کا تعلق حالیہ بیپرجوئے طوفان سے نہیں ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں27 جولائی 2017 کو شائع شدہ ہندوستان ٹائمس کی ایک رپورٹ ملی۔ جس میں زمین پر مردہ پڑے مویشیوں والی تصویر کو راجستھان کے جالور کے گوشالہ کا بتایا گیا ہے۔ جہاں تین چار دنوں کی بارش کے بعد گوشالہ میں 700 جانوروں کی اموات ہوگئی تھی۔

Courtesy: Hindustan Times

Conclusion

مذکورہ سبھی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ زمین پر مردہ پڑے مویشیوں والی وائرل تصویر کا تعلق پاکستان یا بیپرجوئے سے نہیں ہے، بلکہ یہ تصویر پرانی اور بھارت کی ریاست راجستھان کی ہے۔

Result: False

Our Sources
Report published by Aap ka Rajasthan on 1, Jun 2022
Report published by Newstrack on 10 Aug 2019
Report published by Hindustan Times on 27 July 2017


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular