جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkنہیں! یہ بھارتی میڈیا ہاؤس نہیں، بوسٹن کا سی سی ٹی وی...

نہیں! یہ بھارتی میڈیا ہاؤس نہیں، بوسٹن کا سی سی ٹی وی کنٹرول روم ہے

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر ایک تصویر کو بھارتی میڈیا ہاؤس کا بتاکر شیئر کیا جا رہا ہے۔ جس میں تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد رضوی سے متعلق بھارتی ٹی وی چینلوں کا منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ تصویر سے متعلق ایک ٹویٹر صارف کا دعویٰ ہے کہ “انڈیا کے سبھی چینلوں پر تحریک لبیک پاکستان کے رہنما حافظ سعد رضوی کی چرچا ہو رہی ہے”۔

بوسٹن کے سی سی ٹی وی کنٹرول روم کی تصویر کو بھارتیہ میڈیا ہاؤس کا بتاکر وائرل
Courtesy:Twitter @RShairni

گزشتہ دنوں تحریک لبیک پاکستان کے رہنما حافظ سعد رضوی نے لال قلعے پر پاکستانی پرچم لہرانے کی بات کہی تھی۔ جس کے بعد بھارتی میڈیا میں سعد رضوی سے متعلق خبریں شائع کی گئی تھیں۔ اس کے علاوہ 16 جولائی2022 کو پاکستانی گُھس پَیٹِھیا رضوان اشرف کے حوالے سے ایک خبر سامنے آئی تھی۔

آج تک پر شائع 23 جولائی کی ایک خبر میں بتایا گیا ہے کہ گُھس پیٹھیئے رضوان کا پاکستان تحریک لبیک سے تعلق ہے، جو نوپور شرما کے قتل کے ارادے سے بھارت میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا، تبھی بی ایس ایف کے جوانوں نے رضوان کو ہندملکوٹ کے سرحدی پوسٹ سے گرفتار کر لیا۔ اس گرفتاری سے متعلق دیگر میڈیا چینلوں نے بھی اس خبر کو شائع کیا تھا۔ اب اسی کے پیش نظر تحریک لبیک پاکستان کے رہنما سعد رضوی اور بھارتی ٹی وی چینلوں سے منسوب کرکے ایک تصویر شیئر کی جا رہی ہے۔ جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ان دنوں بھارت کی تمام چینلوں پر تحریک لبیک پاکستان کی خبریں چلائی جا رہی ہیں۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

کیا ہے تحریک لبیک پاکستان؟

تحریک لبیک پاکستان علامہ خادم حسین رضوی کی تحریک لبیک یا رسول اللہ پاکستان کا سیاسی ونگ ہے۔ اس کے بانی علامہ خادم حسین رضوی تھے، جنہوں نے اس کی بنیاد 2015 میں رکھی تھی۔ یہ پارٹی پاکستان کے عام انتخابات میں بھی حصہ لے چکی ہے۔ پاکستان کی ڈان نیوز کے مطابق تحریک لبیک پاکستان پر 15 اپریل 2021 کو پاکستانی حکومت کی جانب سے پابندی عائد کر دی گئی تھی، کیونکہ ان کے ذریعے کئِے جا رہے احتجاج میں کئی پولس والے شہید ہو گئے تھے۔ حالانکہ بعد میں نومبر 2021 میں اس پابندی کو ہٹا لیا گیا تھا۔

Fact Check/ Verification

بھارتی میڈیا ہاؤس سے منسلک کر کے شیئر کی گئی تصویر کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے اس تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں ٹائمس آف انڈیا اور نیو اسٹریکچر ڈاٹ کام پر ہوبہو وائرل تصویر ملی۔ لیکن اس میں ٹی وی اسکرین کے مناظر مختلف تھے۔ ٹائمس آف انڈیا نے اس تصویر کے کیپشن میں لکھا ہے کہ یہ سی سی ٹی وی پروجیکٹ کا کنٹرول اور کمانڈ روم ہے۔

Courtesy:TimesOfIndia

مزید سرچ کے دوران ہمیں یونائیٹڈ کنگڈم کی تھنکنگ اسپیس نامی ویب سائٹ ملی، جس پر شائع ایک آرٹیکل میں بھی اس تصویر کو استعمال کیا گیا ہے۔ آرٹیکل میں دی گئی معلومات کے مطابق “یہ بوسٹن بورو کونسل کا کیس اسٹڈی سی سی ٹی وی کٹرول روم ہے۔ سیکیورٹی کو سدھارنے اور خرچ کم کرنے کے لئے لنکنشائر علاقے میں بوسٹن بورو کونسل نے اپنا سی سی ٹی وی سسٹم اپگریڈ کیا ہے”۔ اس کے علاوہ دیگر غیر ملکی ویب سائٹس نے بھی اس تصویر کو سی سی ٹی وی کنٹرول روم کا بتاکر شائع کیا ہے۔

Courtesy:Thinking space

مذکورہ رپورٹ میں ملی تصویر سے واضح ہو گیا کہ اصل تصویر کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی گئی ہے۔ درج ذیل میں دونوں تصاویر کا موازنہ کیا گیا ہے، جسے دیکھ کر آپ واضح فرق کر سکتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: کیا اس تصویر میں پوتن واقعی عمران خان جیت کی خبر دیکھ رہے ہیں؟

Conclusion

اس طرح ہماری تحقیقات سے پتاچلا کہ بوسٹن کیس اسٹڈی سی سی ٹی وی کنٹرول روم میں لگی ٹی وی اسکرین پر بھارتی میڈیا ہاؤس میں چلائی گئی خبروں کو لگا کر شیئر کیا گیا ہے۔ البتہ یہ بات صحیح ہے کہ بھارتی نیوز چینلوں پر تحریک لبیک پاکستان کے حوالے سے خبریں شائع کی گئی ہیں۔ لیکن جو تصویر شیئر کی جا رہی ہے وہ ترمیم شدہ ہے۔

Result: Altered Photo

Our Sources

Media Report Published by Times of India on 22 juy 2022
Media Report Published by neostruxure.com
Media Report Published by Thinking-space.com

نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular