Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Fact Check
رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کو ووٹ چوری کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
یہ ویڈیو فروری 2022 کی ہے، جب چراغ پاسوان کو "بہار بچاؤ مارچ" کے دوران پولس نے عارضی طور پر حراست میں لیا تھا۔
سوشل نیٹ ورکنگ سائٹس فیس بک، انسٹاگرام اور یوٹیوب پر ایک ویڈیو ہندی متن کے ساتھ تیزی سے وائرل ہو رہی ہے، جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے قومی صدر اور رکن پارلیمنٹ چراغ پاسوان کو ”ووٹ چوری” کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ کچھ صارفین کا دعویٰ ہے کہ ای وی ایم میں گڑبڑی کر رہے تھے، جس کی وجہ سے انہیں گرفتار کیا گیا ہے۔
ویڈیو میں چراغ پاسوان لوگوں کے ہجوم کے درمیان پولس گاڑی میں بٹھائے جا رہے ہیں، اور پس منظر میں ایک مرد کی آواز سنائی دیتی ہے: ”چراغ پاسوان کو گرفتار کر لیا گیا، ان کے تمام کارکن ان کے ساتھ اس گاڑی میں جا رہے ہیں، اب انہیں پٹنہ سچیوالے تھانے لے جایا جائے گا، پٹنہ کا بیلی روڈ پوری طرح جام ہے”۔”
اس کے علاوہ ویڈیو کے نیچے ایک خاتون یہ کہتے ہوئے سنائی دیتی ہے کہ ”چراغ پاسوان پکڑا گیا ہے، بہار میں چناؤ چل رہے ہیں، اور ای وی ایم میں اس نے اتنی گڑبڑی کر دی ہے کہ ووٹ کہیں ڈال رہے ہیں اور ووٹ کمل پر جا رہا ہے۔”

ابتدائی تحقیق کے دوران جب وائرل ویڈیو کے فریمز کو گوگل لینس پر ریورس سرچ کیا گیا، تو ہمیں لائیو سٹی میڈیا پرائیویٹ لیمیٹڈ اور اسٹوری وتھ امیتیش نامی یوٹیوب چینلز پر 15 فروری 2022 کو اپلوڈ شدہ ویڈیوز ملیں، جن میں ہوبہو وہی منظر دیکھا جا سکتا ہے۔ ویڈیو کے عنوان کے مطابق پٹنہ پولس نے چراغ پاسوان پر لاٹھی چارج کیا، جس کے بعد وہ سڑکوں پر بھاگتے ہوئے نظر آئے اور بعد میں انہیں حراست میں لیا گیا۔

مزید تحقیقات کے دوران نوبھارت ٹائمز کی 15 فروری 2022 کی رپورٹ ملی، جس کے مطابق یہ ویڈیو بہار کے پٹنہ میں لوک جن شکتی پارٹی کی جانب سے نکالے گئے احتجاجی مارچ ”بہار بچاؤ مارچ” کی ہے۔ چراغ پاسوان نے اس مارچ کی قیادت بہار میں بگڑتی ہوئی قانون و انتظامیہ کی صورتحال اور نتیش حکومت کے خلاف کی تھی۔ مارچ کے دوران حالات کشیدہ ہونے پر پولس نے ہڑتالی موڑ کے قریب کئی مظاہرین کے ساتھ چراغ پاسوان کو بھی حراست میں لیا تھا۔


اسی طرح پربھات خبر نے بھی 15 فروری 2022 کو اپنے یوٹیوب چینل پر ان کی گرفتاری سے متعلق ویڈیو شائع کی تھی۔ ان تمام شواہد سے واضح ہوتا ہے کہ چراغ پاسوان کی گرفتاری ووٹ چوری یا انتخابی دھاندلی کے الزام میں نہیں بلکہ سیاسی مظاہرے کے دوران ہوئی تھی۔
نیوز چیکر کی تحقیق سے یہ واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور اس کا موجودہ انتخابات یا ووٹ چوری سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ دراصل چراغ پاسوان کو ووٹ چوری کے الزام میں گرفتار نہیں کیا گیا تھا بلکہ یہ ویڈیو 2022 کے ”بہار بچاؤ مارچ” کے دوران کی گئی چراغ پاسوان کی گرفتاری کی ہے۔
سوال 1: کیا ووٹ چوری کے الزام میں حالیہ دنوں چراغ پاسوان کو کیا گیا گرفتار؟
جواب: نہیں، یہ ویڈیو فروری 2022 کی ہے۔
سوال 2: اس واقعے کی ویڈیو کہاں سے سامنے آئی؟
جواب: ویڈیو مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر وائرل ہوئی، لیکن خبر کے طور پر فوٹیج پٹنہ کے مقامی میڈیا نے نشر کی تھی۔
سوال 3: کیا چراغ پاسوان کو واقعی پٹنہ پولس نے گرفتار کیا تھا؟
جواب: جی ہاں، لوک جن شکتی پارٹی (رام ولاس) کے کارکنان اور چراغ پاسوان کو “بہار بچاؤ مارچ” کے دوران پٹنہ میں گرفتار کیا گیا تھا۔
Our Sources
Video reports published by YouTube channel Live Cities Media Private Limited and Story With Amitesh on 15 Feb 20222
Report published by NBT on 15 Feb 2022
Mohammed Zakariya
August 20, 2025
Mohammed Zakariya
July 23, 2025
Mohammed Zakariya
May 12, 2025