Newchecker.in is an independent fact-checking initiative of NC Media Networks Pvt. Ltd. We welcome our readers to send us claims to fact check. If you believe a story or statement deserves a fact check, or an error has been made with a published fact check
Contact Us: checkthis@newschecker.in
Crime
بنگلہ دیش میں ایک ہندو بچے سے جبراً کلمہ پڑھوایا جا رہا ہے۔
ویڈیو میں نظر آ رہا بچہ ہندو نہیں ہے۔
سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو اس دعوے کے ساتھ شیئر کی جا رہی ہے کہ بنگلہ دیش میں ایک ہندو بچے سے جبراً کلمہ پڑھوایا جا رہا ہے۔
وائرل ویڈیو 18 سیکنڈ کی ہے، جس میں نیلے رنگ کی وردی میں کچھ پولس اہلکار ایک بچے کو پکڑے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ ویڈیو کے بیک گراؤنڈ میں ایک آڈیو بھی موجود ہے اور پیچھے کلمہ طیبہ بھی سنائی دے رہا ہے۔
ویڈیو کو ایکس پر ایک طویل کیپشن کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں لکھا ہے “یہ جبراً نہیں تو اور کیا ہے؟ بنگلہ دیش میں ایک چھوٹے ہندو بچے سے زبردستی کلمہ بلوایا جا رہا ہے۔ پیچھے سے آواز آرہی ہے ’’لا الہٰ‘‘ اور سامنے پولس کھڑی ہے۔ سب کچھ مولوی کے حکم پر ہو رہا ہے”۔

اس ویڈیو کو ایسے ہی کیپشن کے ساتھ فیس بک پر بھی شیئر کیا گیا ہے۔

بنگلہ دیش میں ایک ہندو بچے سے جبراً کلمہ پڑھوائے جانے کے دعوے کے ساتھ وائرل ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کے کیفریم کو ریورس امیج سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں 18 جولائی 2025 کو ایک بنگلہ دیشی نیوز ویب سائٹ پر شائع ایک رپورٹ ملی۔ اس رپورٹ میں وائرل ویڈیو جیسے مناظر موجود تھے۔

رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ گذشتہ دنوں ایک ویڈیو وائرل ہوا تھا، جس میں چپائی نواب گنج پولس تھانے کے او سی مطیع الرحمٰن کو بچے کا ہاتھ پکڑے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس کے علاوہ دیگر افسران بچے کے بال کھینچتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ ویڈیو وائرل ہونے کے بعد صدر پولس اسٹیشن کے او سی مطیع الرحمٰن نے واقعے کی معلومات دیتے ہوئے بتایا کہ یہ واقعہ 6 جولائی 2025 کو نیشنل سیٹیزن پارٹی (این سی پی) کی پد یاترا کے دوران پیش آیا تھا اور اس دوران بچہ منشیات کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔ وہ این سی پی رہنماؤں کے پاس جانے کی کوشش کر رہا تھا اس لئے انہوں نے بچے کو ہٹا دیا تھا۔
مزید تحقیقات کے دوران ہمیں ایک دیگر بنگلہ دیشی نیوز آؤٹ لیٹ کی ویب سائٹ پر شائع رپورٹ بھی موصول ہوئی۔ اس رپورٹ میں بھی بتایا گیا تھا کہ چپائی نواب گنج علاقے میں نیشنل سیٹیزن پارٹی (این سی پی) رہنماؤں کی پد یاترا کے دوران ایک بچے کو منشیات کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔ جس کے بعد پولس اہلکاروں نے بچے کو وہاں سے ہٹا دیا تھا۔ واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ایڈیشنل پولس سپرنٹنڈنٹ وسیم فیروز نے بھی بچے کو نکالے جانے کے انداز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بچہ نشے کی حالت میں تھا۔

اپنی تفتیش میں ہم نے چپائی نواب گنج صدر تھانے کے او سی مطیع الرحمٰن سے بھی رابطہ کیا۔ انہوں نے وائرل ہونے والے دعوے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ 13 سالہ لڑکا ہندو نہیں بلکہ مسلمان ہے۔
لہٰذا نیوزچیکر کی تحقیقات میں واضح ہوا کہ بنگلہ دیش میں ایک ہندو بچے سے جبراً کلمہ پڑھوائے جانے کا دعویٰ گمراہ کن ہے۔ ویڈیو میں موجود بچہ مسلمان ہی ہے اور اسے منشیات کے ساتھ پکڑا گیا تھا۔
Our Sources
Article Published by Itvbd on 18th July 2025
Article Published by Nagorik on 18th July 2025
Telephonic Conversation With Chapainawabganj Sadar OC Matiur Rahman
(اس آرٹیکل کو ہندی سے ترجمہ کیا گیا ہے۔)
Mohammed Zakariya
July 22, 2025
Mohammed Zakariya
July 15, 2025
Mohammed Zakariya
February 19, 2025