اتوار, دسمبر 22, 2024
اتوار, دسمبر 22, 2024

HomeFact CheckCrimeFact Check: کیا عید کی نماز ادا کرنے جارہے نوجوانوں پر پولس...

Fact Check: کیا عید کی نماز ادا کرنے جارہے نوجوانوں پر پولس کی جانب سے کئے گئے تشدد کی ہے یہ ویڈیو؟ پوری حقیقت یہاں پڑھیں

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
یہ ویڈیو بھارت میں عید کی نماز ادا کرنے جارہے نوجونوں کے ساتھ پولس کی جانب سے تھانے میں کی گئی مارپیٹ کی ہے۔
Fact
ویڈیو پرانی ہے اور سہارنپور کوتوالی میں مسلمان نوجوانوں پر ہوئے تشدد کی ہے۔

بھارت میں گزشتہ 11 اپریل کو ملک بھر میں عیدالفطر کا تہوار منایا گیا۔ اسی بیچ سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو گردش کر رہی ہے۔ جس میں شلوار قمیض پہنے ہوئے چند نوجوانوں پر پولس بہیمانہ انداز میں تشدد کرتی ہوئی نظر آرہی ہیں۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ ویڈیو بھارت کی ہے۔ جہاں عید کی نماز ادا کرنے جارہے نوجوانوں کے ساتھ بغیر کسی وجہ کے بھارتی پولس نے تھانے میں بند کرکے تشدد کیا۔

ایکس صارف نے ویڈیو کے ساتھ کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارت، عید کی نماز ادا کرنے کے لیے جانے والے ان نوجوانوں کو بغیر کسی وجہ کے بھارتی پولیس نے تھانے لے جا کر تشدد کیا۔ یہ زندگی ہیں عام مسلمان شہریوں کی ہندوستان میں”۔

عید کی نماز ادا کرنے جارہے نوجوانوں کی پٹائی کی نہیں بلکہ پرانی اور سہارنپور کوتوالی تھانے کی ہے یہ ویڈیو۔
Courtesy: X @KashmirUrdu

Fact Check/Verification

سب سے پہلے ہم نے وائرل ویڈیو کے ایک فریم کو گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں اسکرین پر ہوبہو مناظر کے ساتھ شائع رپورٹس موصول ہوئیں۔ جس میں ویڈیو کو سہارنپور کا بتایا گیا ہے۔

اس حوالے سے 15 جون 2022 کو شائع شدہ این ڈی ٹی وی کی ایک رپورٹ ملی۔ جس کے مطابق سہارنپور پولس نے اس ویڈیو کے سہارنپور کا ہونے سے انکار کیا تھا۔ لیکن این ڈی ٹی وی نے ویڈیو میں موجود لڑکوں کی شناخت کی تھی اور ان کے اہل خانہ سے گفتگو بھی کی تھی اور یہ واضح کیا تھا کہ یہ ویڈیو سہارنپور کی ہی ہے۔

Courtesy: NDTV

اس حوالے سے ہمیں 16 اور 17 جون کو شائع ہونے والی اسکرال اور ٹائمس ناؤ کی بھی رپورٹس موصول ہوئیں۔ ان رپورٹس کے مطابق بی جے پی کی سابق خاتون لیڈر نوپور شرما کی جانب سے پیغمر الاسلامؐ سے متعلق دئے گئے متنازع بیان کے بعد اترپردیش کے مختلف مقامات پر مظاہرے اور تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ اس معاملے میں کئی افراد کو گرفتار بھی کیا گیا تھا اور ان کے ساتھ پولس حراست میں تشدد کیا گیا تھا۔ رپورٹس کے مطابق یہ ویڈیو ایم ایل اے شلبھ منی تریپاٹھی نے شیئر کی تھی اور لکھا تھا “فسادیوں کو جوابی تحفہ”۔

حالانکہ بعد میں انہوں نے اسے ڈیلیٹ کر دیا تھا۔ ایس ایس پی آکاش تومر نے پہلے تو اس ویڈیو کے سہارنپور کا ہونے سے انکار کر دیا تھا، لیکن ثبوت مہیا ہونے پر انہوں نے کاروائی کا یقین دلایا تھا۔

Courtesy: Times Now

دینک جاگرن کی 11 جون 2022 کو شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق مذکورہ ویڈیو سہارنپور کوتوالی کی ہے۔ ساتھ ہی اس رپورٹ میں تھانے میں پیٹے گئے سبھی متاثرین کی رہائی کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

Courtesy: Dainik Jagran

مزید سرچ کے دوران ہمیں وائرل ویڈیو سے متعلق 17 جون 2022 کو شائع ہونے والی بی بی سی ہندی کی تفصیلی رپورٹ موصول ہوئی۔ جس کے مطابق سہارنپور کے سینئر پولس افسر آکاش تومر نے اس ویڈیو کو سہارنپور کوتوالی کا ہونے سے انکار کیا تھا۔ لیکن بی بی سی نے اپنی اس رپورٹ میں واضح کیا ہے مسلمان نوجوانوں کو پولس کی جانب سے کئے گئے تشد کی اس ویڈیو کو سہارنپور کوتوالی میں ہی فلمایا گیا ہے۔

بی سی سی کی ایک دوسری رپورٹ میں ویڈیو میں تھانے میں تشدد کا نشانہ بنائے گئے متاثرین کی پہچان بھی کی ہے اور وکیل بابر اعظم سے گفتگو میں واضح ہوا کہ وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے 4 افراد کی ضمانت ہو گئی ہے اور باقی کی عرضیاں داخل ہیں۔ تفصیل یہاں پڑھ سکتے ہیں۔

Conclusion

لہٰذا نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ وائرل ویڈیو پرانی ہے اور سہارنپور کوتوالی کی ہے۔ ویڈیو کا عید کی نماز ادا کرنے جا رہے مسلمان نوجوانوں پر زبردستی پولس کی جانب سے کئے گئے تشدد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: False

Sources
Reports published by NDTV, Scrall, Times Now, Dainik jagran and BBC on Jun 2022


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتے ہیں۔ ساتھ ہی ہمارے واہٹس ایپ چینل کو بھی فالو کریں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular