جمعہ, نومبر 22, 2024
جمعہ, نومبر 22, 2024

HomeFact CheckFact Check: حالیہ چھتیس گڑھ نکسلی حملے سے جوڑ کر مختلف تصاویر...

Fact Check: حالیہ چھتیس گڑھ نکسلی حملے سے جوڑ کر مختلف تصاویر کی جا رہی ہیں شیئر، یہاں جانیں مکمل حقیقت

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Claim
چھتیس گڑھ نکسلی حملے کی تصاویر، 10 جوان شہید۔
Fact
 چھتیس گڑھ نکسلی حملے کا بتاکر شیئر کی گئی تصاویر پرانی و مختلف واقعات کی ہیں۔

پونچھ دہشت گرد حملے کے بعد چھتیس گڑھ کے دنتے واڑہ کے ارنپور میں نکسلیوں نے ڈسٹرکٹ ریزو گارڈ (ڈی آرجی) کے جوانوں کی گاڑی پر آئی ای ڈی سے حملہ کیا۔ 26اپریل 2023 کو شیئر شدہ نیوز ایجنسی اے این آئی کے مطابق اس حملے میں ڈرائیور سمیت 11 جوان شہید ہو گئے۔ شہید جوانوں کو وزیر اعظم مودی اور چھتیس گڑھ کے وزیر اعلیٰ بھوپیش بگھیل سمیت دیگر لیڈران نے خراج تحسین پیش کیا ہے۔

اب اسی حملے سے منسوب کرکے سوشل نٹورکنگ سائٹس فیس بک اور ٹویٹر پر کچھ تصاویر شیئر کی جا رہی ہیں، جس میں فوجی جوان کی لاش، ٹوٹی سڑک اور گاڑیوں کے پُرزوں کو دیکھا جا سکتا ہے۔ دعویٰ کیا جا رہا ہے یہ تصاویر چھتیس گڑھ میں ہوئے حالیہ نکسلی حملے کے بعد کی ہے۔ تصویر کے ساتھ ایک ٹویٹر صارف نے کیپشن میں لکھا ہے کہ “بھارتی ریاست چھتیس گڑھ میں آئی ای ڈی بم بلاسٹ میں بھارتی فوج کے 10 فوجی اہلکار ہلاک”۔

یہ تصاویر حالیہ چھتیس گڑھ نکسلی حملے کی  نہیں ہیں۔

Fact Check / Verification

چھتیس گڑھ نکسلی حملے سے جوڑ کر شیئر کی گئیں تصاویر میں سے ٹوٹی سڑک کی تصویر کو سب سے پہلے ہم نے گوگل ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں 30 مارچ 2016 کو شائع شدہ سی این این نیوز18، بی بی سی انگلش اور دکن کرونیکل کی نیوز ویب سائٹ پر ٹوٹی سڑک والی تصویر ملی۔ ان رپورٹس کے مطابق سڑک کی یہ تصویر چھتیس گڑھ کے دانتے واڑا میں ماؤ نوازوں کی جانب سے لینڈ مائن دھماکے کی ہے۔ جس میں 7 سی آر پی ایف جوان شہید ہو گئے تھے۔

Image 1

Courtesy: BBC

دوسری تصویر جس میں زمین پر فوج کی گاڑی پلٹی ہوئی نظر آرہی ہے، اس تصویر کو ریورس امیج سرچ کیا تو ہمیں ہوبہو تصویر 9 اپریل 2019 کو شیئر شدہ نیوز ایجنسی اے این آئی کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل پر ملی۔ جس میں بھی اس تصویر کو چھتیس گڑھ کے دانتے واڑا میں بی جے پی کے ایم ایل بھیم ماندیو کے قافلے پر ہوئے نکسل حملے کا بتایا گیا ہے۔ اس حملے میں 5 افراد زخمی ہوئے تھے۔

Image 2

تیسری تصویر جس میں فوجی جوان لاش کو اسٹریچر پر لے جا رہے ہیں، اس کی تحقیقات کرنے پر ہمیں 28 مئی 2013 کو شائع شدہ لائیو منٹ اور فسٹ پوسٹ کی رپورٹ ملیں۔ جس میں بھی اس تصویر کو چھتیس گڑھ کے بستر میں ماؤ نواز حملے میں شہید ہوئے جوان کا بتایا گیا ہے۔

Image 3

اکیس دسمبر 2021 کو شائع شدہ آؤٹ لوک کی ایک رپورٹ کے مطابق چوتھی تصویر بھی چھتیس گڑھ نکسلی حملے کی ہی ہے۔

Image 4

یہ بھی پڑھیں: کیا بیجاپور نکسلی حملے میں شہید ہوئے جوانوں کی ہیں یہ تصاویر؟

Conclusion

اس طرح نیوز چیکر کی تحقیقات سے یہ ثابت ہوا کہ مذکورہ سبھی وائرل تصاویر پرانی ہیں۔ حالیہ چھتیس گڑھ نکسلی حملے سے ان تصاویر کا کوئی تعلق نہیں ہے۔

Result: Missing Context

Our Sources
Reports published by BBC and Deccan Chronicle on 30 May 2016
Tweets by @ANI and @CNNnews18 on 9 April 2019/30 March 2016
Reports published by Livemint, First post and Outlook India on 28 May 2013/ 21 DEC 2021


نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular