جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkچار مختلف ویڈیوز کو ایک میں جوڑ کر دوبئی میں ہوئے ٹینکر...

چار مختلف ویڈیوز کو ایک میں جوڑ کر دوبئی میں ہوئے ٹینکر دھماکے کا بتا کر کیا جا رہا شیئر

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

ایک ویڈیو آن لائن شیئر کیا جا رہا ہے، جس میں ایک ٹرک ہائی وے پر گاڑی سے ٹکراتے ہوئے نظر آ رہا ہے۔ اس ویڈیو کے ساتھ دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ یہ دوبئی میں ہوئے ٹینکر دھماکے کا ہے۔

Video claiming to show, Dubai tanker explosion

دو منٹ اور آٹھ سیکنڈ کے اس ویڈیو میں کئی کاروں اور عمارتوں کو آگ لگی ہوئی نظر آ رہی ہے اور لوگ آگ سے بچنے کے لیے بھاگتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔

نوٹ: ویڈیو میں ایسے مناظر ہیں جو کچھ ناظرین کو پریشان کن لگ سکتے ہیں۔

نیوزچیکر کو اپنے واہٹس ایپ نمبر 9999499044پر ایک صارف کی طرف سے اس ویڈیو کی حقیقت جاننے کے لئے درخواست بھیجی گئی تھی۔

چار مختلف ویڈیوز کو ایک میں جوڑ کر دوبئی میں ٹینکر دھماکے کا بتا کر گمراہ کن دعوے کے ساتھ شیئر کیا جا رہا ہے۔
Screenshot of the video received by Newschecker

Fact Check/ Verification

کیا واقعی یہ ویڈیو دوبئی میں ہوئے ٹینکر دھماکے کا ہے؟ ویڈیو کے ساتھ کئے گئے دعوے کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے سب سے پہلے ویڈیو کا تفصیلی جائزہ لیا۔ جہاں ہمیں ویڈیو کے تقریبا پہلے آدھے حصے پر یو ایس اے ٹوڈے کا لوگو نظر آیا، جو ایک امریکن میڈیا آرگنائزیشن ہے۔

اس کو ایک اشارہ مان کر ہم نے کیورڈ سرچ کیا۔ سرچ کے دوران ہمیں یو ایس اے ٹوڈے کی ویب سائٹ پر ایک ویڈیو ملا، جسے اگست 2018 میں اپلوڈ کیا گیا تھا۔ اس ویڈیو میں بھی وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے مناظر موجود تھے۔ ویڈیو کے ساتھ دی گئی معلومات کے مطابق “شمالی اٹلی میں ایک ہائی وے پر ایک ٹینکر ٹرک پھٹ گیا، جس کے نتیجے میں کم از کم دو افراد ہلاک اور 70 زخمی ہو گئے تھے”۔

ویڈیو کے 51 سیکنڈ پر ہمیں ایک مختلف منظر دیکھنے کو ملا، جس میں کاریں آگ کی لپیٹ میں جلتی ہوئی نظر آرہی، کاروں والے کیفریم کا ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں دبئی سے شائع ہونے والے روزنامہ گلف نیوز کا ایک آرٹیکل ملا، جو جولائی 2020 کو شائع کیا گیا تھا۔ آرٹیکل کا عنوان کے مطابق ویڈیو کا دوسرا حصہ “قاہرہ کے نزدیک تیل کی پائپ لائن میں لگی بھیانک آگ” کا ہے۔ حالانکہ اس ویڈیو کو پہلے بھی حماس کا اسرائیل پر راکٹ حملے کا بتاکر بھی شیئر کیا جا چکا ہے۔ جسے نیوز چیکر اردو کی ٹیم فیکٹ چیک کر چکی ہے۔ پوری پڑتال آپ یہاں کلک کرکے پڑھ سکتے ہیں۔

Screen shot of Newschecker

مذکورہ رپورٹ کے مطابق یہ ویڈیو مصر کے اسماعیلیہ پائپ لائن دھماکے کی ہے، جس میں کم از کم 6 افراد زخمی ہوئے تھے۔

دوبئی میں ہوئے ٹینکر دھماکے کے نام پر وائرل ویڈیو کے 1 منٹ 21 سیکنڈ پر ہم نے غور کیا کہ ایک مختلف منظر نظر آ رہا، جس میں عمارت و گاڑیاں جلتی ہوئی نظر آ رہی ہیں۔ اس کیفریم کا ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں میکسیکو میں مقیم ہسپانوی میڈیا تنظیم لا کرونیکا ڈی ہوئے پر ایک آرٹیکل ملا۔ جس میں وائرل ویڈیو میں نظر آ رہے مناظر سے ملتی جلتی تصاویر استعمال کی گئی تھیں۔ اگست 2020 کی اس رپورٹ کے مطابق یہ تصویریں اجمن کے یو اے ای کے بازار میں لگی بھیانک آگ کی ہیں۔

Screenshot of the article on La Crónica de Hoy (right) in comparison with a frame from the viral video

ویڈیو کے اختتام پر لوگ سیڑھیوں پر اوپر و نیچے دوڑتے ہوئے نظر آ رہے ہیں، اس کا ریورس امیج سرچ کرنے پر ہمیں برطانوی ٹیبلائڈ کے ڈیلی میل ویب سائٹ کا لنک ملا۔

پورٹل میں وہی ویڈیو موجود ہے، جسے وائرل ویڈیو کے آخری حصے میں دیکھا جا سکتا ہے۔ فروری 2019 کی اس رپورٹ کا عنوان ہے “ویڈیو : بھیانک لمحہ جب پوری رفتار سے چلتی ہوئی ٹرین قاہرہ ریلوے اسٹیشن پر پلیٹ فارم سے ٹکرائی اور اس حادثے میں درجنوں افراد کی اموات ہوگئی اور متعدد زخمی ہو گئے”۔

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ چار مختلف حادثوں کی ویڈیوز کو ایک ساتھ جوڑ کر یہ گمراہ کن دعوی کیا جا رہا ہے کہ یہ ویڈیو دوبئی میں ہوئے ٹینکر دھماکے کی ہے۔


Result: Manipulated media

Our Sources

USA Today

Gulf News

La Crónica de Hoy

Daily Mail


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular