Authors
سوشل میڈیا پر اس ہفتے فرانس میں الجزائر نژاد ناہیل مرزوق نامی 17 سالہ مسلم لڑکے کا پولس نے قتل کردیا تھا۔ جس کے بعد فرانس بھر میں پرتشدد مظاہرے کئے گئے۔ اسی واقعے سے منسوب کرکے پرانی اور دوسرے ممالک کی ویڈیو اور تصاویر فرضی دعوے کے ساتھ شیئر کی گئیں۔ اس کے علاوہ مدھیہ پردیش پیشاب واقعے کو مذہبی رنگ دے کر شیئر کیا گیا۔ اب اسی وائرل پوسٹ سے متعلق پانچ تحقیقاتی رپورٹ درج ذیل میں پڑھ سکتے ہیں۔
کیا فرانسیسی مظاہرین نے پارکنگ میں موجود کاروں میں لگائی آگ؟
اس ہفتے سوشل میڈیا پر پارکنگ میں موجود کاروں میں لگی آگ کی ویڈیو کو فرانسیسی مظاہرین کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ لیکن تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ ویڈِیو پرانی ہے اور آسٹریلیا کے پرتھ کے پکل اوکشن کمپنی کی یارڈ میں موجود کاروں میں لگی آگ کی ہے۔ پوری تحقیقات یہاں پڑھیں۔
کیا ایفل ٹاور کی یہ تصویر حالیہ فرانس مظاہرے کی ہے؟
سوشل میڈیا پر ایفل ٹاور کی ایک تصویر کو حالیہ مظاہرے سے جوڑ کرکے الگ الگ دعوے کے ساتھ شیئر کیا گیا۔ تصویر میں ایک مقام پر آگ کے دھوئیں نظر آرہے ہیں۔ تحقیقات کرنے پر پتا چلا کہ ایفل ٹاور والی تصویر پرانی ہے۔ پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
کیا ناہیل مرزوق کے نماز جنازہ کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟
فرانس پولس کے ہاتھوں قتل کئے گئے ناہیل مرزوق کے نماز جنازہ کا بتاکر ایک ویڈیو فیس بک اور ٹویٹر پر شیئر کی گئی۔ ہم نے جب اس کی تحقیقات کی تو معلوم ہوا کہ ویڈیو پرانی ہے اور اس کا ناہیل قتل معاملے سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ پورا سچ یہاں پڑھیں۔
کیا ناہیل کے قتل کے بعد فرانس کی سڑکوں پر اتری عوام کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟
سڑکوں پر نظر آرہی بھیڑ کی ایک ویڈیو کو فرانس میں ناہیل کے قتل کے بعد سڑکوں پر اتری عوام کا بتاکر شیئر کیا گیا۔ تحقیقات کرنے پر معلوم ہوا کہ ویڈیو پرانی اور میکسیکو شہر میں ارجنٹینا کے راک بینڈ لاس فیبولوسس کیڈیلاکس کے کنسرٹ میں شامل ہوئے 300000 لوگوں کی ہے۔ پورا فیکٹ چیک پڑھنے کے لئے یہاں کلک کریں۔
کیا ہندو شخص کے مسلمان پر پیشاب کرنے کی ہے یہ وائرل ویڈیو؟
سوشل میڈیا پر ایک شخص کے دوسرے شخص پر پیشاب کرنے کی ایک ویڈیو شیئر کی جا رہی ہے۔ دعوی کیا جا رہا ہے کہ جس شخص پر پیشاب کیا جا رہا ہے، اس کا تعلق مذہب اسلام سے ہے اور جو پیشاب کررہا ہے وہ ہندو ہے اور اس کا تعلق بھارتی ریاست مدھیہ پردیش سے ہے۔ تحقیقات سے معلوم ہوا کہ ویڈیو میں جس شخص پر استنجا کیا جا رہا ہے وہ مسلمان نہیں، بلکہ ہندو قبائلی طبقے سے ہے۔ پورا فیکٹ چیک یہاں پڑھیں۔
نوٹ: کسی بھی مشتبہ خبر کی تحقیق، ترمیم یا دیگر تجاویز کے لئے ہمیں واہٹس ایپ نمبر 9999499044 پر آپ اپنی رائے ارسال کرسکتے ہیں۔