جمعرات, دسمبر 19, 2024
جمعرات, دسمبر 19, 2024

HomeFact Checkکیا خاتون پر زد و کوب کی یہ تصویر افغانستان کی ہے؟

کیا خاتون پر زد و کوب کی یہ تصویر افغانستان کی ہے؟

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

سوشل میڈیا پر خاتون پر زد و کوب کی ایک تصویر خوب گشت کر رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ افغانستان میں مذہبی جنونی اور وحشی طالبانی احتجاجی جلوس میں شامل نہتی لڑکی کو فرنٹ کک مارتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔

خاتون پر زد و کوب والی وائرل تصویر کا اسکرین شارٹ
خاتون پر زد و کوب والی وائرل تصویر کا اسکرین شارٹ

طالبان کا افغانستان پر حکومت قائم کرنے کے بعد مسلسل سوشل میڈیا پر افغانی خاتون کے خلاف پروپیگینڈا کیا جا رہا ہے۔ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ افغانستان میں طالبانی حکومت آنے کے بعد صرف اور صرف خاتون پر ہی ظلم و ستم کیا جا رہا ہے اور ان کا حق چھینا جا رہا ہے۔ لیکن سچائی اس کے برعکس ہے۔

بتادوں کہ ان دنوں سوشل میڈیا پر خاتون پر زد و کوب کی ایک تصویر خوب شیئر کی جا رہی ہے۔ صارفین کا دعویٰ ہے کہ یہ تصویر افغانی لڑکی کی ہے، جو اپنے حق کے لئے احتجاج بلند کر رہی تھی، جسے طالبان اپنے ظلم کا شکار بنا رہا ہے اور دنیا خاموش ہے۔ آپ درج ذیل میں وائرل پوسٹ کو دیکھ سکتے ہیں۔

وائرل پوسٹ کا آرکائیو لنک یہاں، یہاں اور یہاں دیکھیں۔

کراؤڈ ٹینگل پر جب ہم نے “نہتی لڑکی کو فرنٹ کک مارتے” سرچ کیا تو ہمیں پتا چلا کہ اس موضوع پر محض پچھلے 7 دنوں میں 2,553 فیس بک صارفین تبادلہ خیال کر چکے ہیں۔

Fact Check/ Verification


خاتون پر زد و کوب والی وائرل تصویر کی سچائی جاننے کے لئے ہم نے اپنی ابتدائی تحقیقات شروع کی۔ سب سے پہلے ہم نے تصویر کو  ریورس امیج سرچ کیا۔ جہاں ہمیں گوگل کروم کے اسکرین پر انگلش میں “فی میل فرینچ رائٹ پولس” لکھا ہوا نظر آیا۔ جس سے پتا چلا کہ یہ تصویر افغانستان کی نہیں ہے۔

پھر ہم نے فرانس میں ہوئے دنگے کے حوالے سے کیورڈ سرچ کیا۔ اس دوران ہمیں نتھالی گورڈن نامی آفیشل ٹویٹر ہینڈ پر 8 مارچ 2018 کا ایک ٹویٹ ملا۔ جس میں وائرل تصویر کو فرانس کا بتایا گیا ہے۔ جہاں ایک فرانسیسی پولس افسر لیبرکوڈ کے خلاف احتجاج کر رہی لڑکی کو لات مار تے ہوئے نظر آرہا ہے۔

مزید سرچ کے دوران ہمیں 2016 میں شائع شدہ فرانسیسی زبان میں کئی خبریں ملیں۔ ترجمہ کرنے پر پتا چلا کہ یہ تصویر فرانس میں ہوئے لیبرکوڈ کے خلاف احتجاج کے دوران کی ہے۔

سرچ کے دوران ہمیں دی ورلڈ نیوزڈاٹ نیٹ کا ایک آرٹیکل ملا۔ جس میں مذکورہ احتجاج کے سلسلے میں بتایا گیا ہے کہ فرانس حکومت کے خلاف احتجاج کے دوران 23 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، جبکہ 4 ہزار مظاہرین اور پولس اہلکار زخمی ہوئے تھے۔ وہیں 8400 لوگوں کو گرفتار کیا گیا تھا۔

کروکس نامی ویب سائٹ پر بھی وائرل تصویر کو فرانس کا بتایا گیاہے، اس تصویر کا افغانی خاتون پر زد و کوب سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔ بتادوں کہ اس تصویر کو ویب سائٹ پر 21 اپریل 2016 کو شائع کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: زخمی لڑکی کی پرانی تصویر کو کابل ایئرپورٹ دھماکے سے جوڑ کر کیا جا رہا شیئر

Conclusion

نیوز چیکر کی تحقیقات میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ خاتون پر زد و کوب کی وائرل تصویر افغانستان کی نہیں ہے، بلکہ فرانس میں احتجاج کے دوران خاتون اور پولس کے درمیان ہوئی جھڑپ کی ہے۔ جسے اب طالبان سے جوڑ کر شیئر کیا جا رہا ہے۔


Result: False


Our Sources

Twitter

Heber3.com

lepictoriumagency.com

theworldnews.net

imgur


نوٹ:کسی بھی مشتبہ خبرکی تحقیق،ترمیم یا دیگرتجاویز کے لئے ہمیں نیچے دئیے گئے واہٹس ایپ نمبر پر آپ اپنی رائے ارسال کر سکتےہیں۔

9999499044

Authors

Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Mohammed Zakariya
Zakariya has an experience of working for Magazines, Newspapers and News Portals. Before joining Newschecker, he was working with Network18’s Urdu channel. Zakariya completed his post-graduation in Mass Communication & Journalism from Lucknow University.

Most Popular